کشمیر پاکستان کا خوبصورت ادھورا حصہ

تحریر: ملک صداقت فرحان
یاد ہیں تم کو ساروں کے دکھ ۔۔ میرا دکھ کیوں یاد نہیں
اب تو ہے آزاد یہ دنیا۔۔۔۔پھر میں کیوں آزاد نہیں
بانی پاکستان محمد علی جناح رحمہ اﷲ نے سن 1947ء میں سبی کے مقام پر ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’کشمیر پاکستان کی شاہ رگ ہے‘‘۔ میڈیکل کی دنیا میں شاہ رگ کی سلامتی اور اس کا کام بہت اہمیت رکھتا ہے۔ شاہ رگ کو جسم کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ جس جسم میں شاہ رگ سلامت نہیں اگر سلامت ہے تو ٹھیک سے کام نہیں کرتی تو وہ جسم بے کار اور مردہ کہلاتا ہے باالکل اسی طرح پاکستان بھی ایک جسم کی مانند ہے اور کشمیر اس کی شاہ رگ ہے۔ کشمیر کے بغیر پاکستان کچھ بھی نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی ملک کی خوشحالی میں پانی اہم کردار رکھتا ہے۔ پاکستان کو جتنے بھی دریا سیراب کرتے ہیں وہ تمام کے تمام کشمیری سرزمین سے ہوکر پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔

کشمیر ایک وادی ہے جوکہ پہاڑوں کھائیوں اور خوبصورت جھیلوں پر مشتمل ہے۔ وادی کشمیر 609547 مربع میل پر پھیلی ہوئی ہے۔ سن 1947ء کے بعد ریاست جموں و کشمیر دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ کشمیر کے 39102 مربع میل کے ٹکڑے پر بھارت قابض ہوگیا۔ وہ ٹکڑا آج مقبوضہ کشمیر کہلاتا ہے۔ اس کا دارلحکومت سرینگر ہے۔ کشمیر کا آدھا ٹکڑا جو وطن عزیز پاکستان کے حصے میں آیا وہ آزاد کشمیر کہلاتا ہے۔ آزاد کشمیر کا دارلحکومت مظفر آباد ہے۔ وادی کشمیر کی آبادی تقریبا ایک کروڑ پر مشتمل ہے جس میں سے 25 لاکھ افراد آزاد کشمیر میں جبکہ باقی 75 لاکھ افراد مقبوضہ کشمیر میں رہائش پذیر ہیں۔

ہندو راجاؤں نے تقریبا 4 ہزار سال تک اس علاقے پر حکومت کی سن 1846 ء میں انگریزوں نے ریاست جموں کشمیر کو 75 لاکھ روپے کے عوض ڈوگرا راج گلاب سنگھ کے ہاتھوں فروخت کردیا۔ کشمیر کی آبادی 80 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ ہندو راجہ نے بزور شمشیر مسلمانوں کو غلام بنائے رکھا۔ تقسیم ہند کے بعد ہندو راجہ ہری سنگھ نے مسلمانوں کی مرضی کے خلاف 26 اکتوبر سن 1947 ء میں بھارت کے ساتھ الحاق کا اعلان کردیا اس کے بعد دونوں ممالک میں جنگ کا آغاز ہوگیا۔ اب تک پاکستان اور ہندوستان کے مابین مسئلہ کشمیر کو لے کر 4 چھوٹی اور بڑی جنگیں ہوچکی ہیں اور یہ معاملہ مسئلہ کشمیر کے نام سے ابھی تک چل رہا ہے۔

کشمیری عوام پچھلے 71 سالوں سے انڈیا کے مظالم سہ رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی عوام روز جیتی اور روز مرتی ہے۔ کشمیری عوام انڈیا سے آزادی اور پاکستان سے الحاق چاہتی ہے۔ وادی کشمیر جنت نظیر کہلاتی ہے۔ بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ اﷲ پاک نے جنت صرف مسلمانوں کے لیے بنائی ہے بالکل اسی طرح وادی کشمیر جنت نظیر اﷲ پاک نے اہل اسلام یعنی اہل پاکستان کے لیے بنائی ہے اور غیر مسلموں کا جنت نظیر وادی کشمیر پر کوئی حق نہیں۔ اس لیے تو ہر کشمیری بچہ، خاتون،بزرگ اور نوجوان کہتا ہے کہ ’’انڈیا جا جا میری جنت میرے گھر سے نکل جا‘‘۔

جنت نظیر وادی کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہونے کو ہے۔ دیکھتے ہیں وہ دن کب آتا ہے مگر ایک بات طے ہے کہ وہ دن آئے گا ضرور، پاکستان کشمیر لے کر رہے گا اور پاکستان کا نقشہ جو کشمیر کے بغیر نامکمل تھا وہ جلد مکمل ہوکر رہے گا۔ ان شاء اﷲ
 

Bint-e-Ata
About the Author: Bint-e-Ata Read More Articles by Bint-e-Ata: 5 Articles with 7056 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.