آزادکشمیر اسمبلی کا ڈوبتا کمپلیکس

آزادکشمیر اسمبلی کا ڈوبتا کمپلیکس

آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی یہاں کے منتخب عوامی نمائندگان کا ایوان ہے جو اپنے نام کے اعتبار سے قانون ساز ادارہ ہے یہاں کے عبوری آئین 1974میں 13 ویں ترمیم کے بعد اس فریضے کو مزید جہت ملی ہے تاہم مذاہب آئین قانون قواعد و ضوابط ہونے کے مضمون سونے کے حروف سے لکھ کر بھی اہمیت افادیت بیان کریں ان کا اطلاق فکری شعوری بیداری بغیر ممکن نہیں ہے اور یہ قول و فعل کا تضاد برس ہاء برس سے اس ایوان کے اندر بیٹھنے والوں کو ٹوٹی نلکا تقرری تبادلہ سکیموں امداد چیکوں کے گھن چکر میں پھنساتے ہوئے دلدل بن چکا ہے جس کی ایک مثال اسمبلی کمپلیکس کا منصوبہ ہے گو کہ موجودہ عمارات ناقابل استعمال نہیں ہیں محفوظ ہیں مگر 2005 کے زلزلہ کے بعد سے شکوک و شبہات نے جنم لیا اس ایوان میں بیٹھنے والے حادثے سے دوچار نہ ہو جائیں اس خدشے سے محفوظ رکھنے کیلئے موجودہ ایوان میں اجلاسوں کے بجائے اسمبلی ہاسٹل کے بڑے ہال میں ایوان منتقل کر دیا گیا اور نئے ایوان کی تعمیر کیلئے تجویز کو فروغ مل گیا حکومت پاکستان نے اپنے سالانہ ترقیاتی پروگرام سے خوبصورت اسمبلی کمپلیکس تعمیر کرنے کیلئے فنڈز کی منظوری دے دی جس کا ڈیزائن تیار ہو گیا جسے دیکھتے ہوئے یقیناًخواہش پیدا ہوتی ہے یہ پیارا کمپلیکس بننا چاہیے ایوان ہاسٹلز سیکرٹریٹ سمیت تمام مستقبل کی ضروریات تقاضوں کو شامل رکھتے ہوئے منصوبے کو منظور کیا گیا مگر یہ ڈیزائن ڈھائی سال سے دیکھنے والے صرف دیکھ رہے ہیں باوجود اس کے منصوبے کی شروعات کیلئے فنڈز دستیاب ہیں مگر کام شروع نہ ہو سکا ‘ ترقیاتی منصوبہ جات تعمیر کا طریقہ اور اُصول ہے کہ منصوبے کی تکمیل کی جانب رفتار کے ساتھ ساتھ فنڈز تسلسل سے فراہم ہوتے رہتے ہیں جس کا بڑا حصہ دستیاب ہونے کے باوجود کام شروع نہ ہونا باقی سرکاری عوامی ضروریات کے منصوبہ جات کے حوالے سے ارباب اختیار کی فرائض سے دیانتداری کا پردہ چاک کرتا ہے سب سے معتبر ادارے قانون ساز اسمبلی کے منصوبے پر یہ کیفیت ہے دو بار ٹینڈر پراسیس کا ہو کر نہ ہونا تیسری بار سوا دو ارب کے بجائے 70 کروڑ اضافی کے ساتھ کر دیا جانا جبکہ منصوبے کی پہلی اینٹ بھی نہیں رکھی گئی ہے حالانکہ کام ضرورت کے اعتبار سے بعد میں اضافہ معمول کا حصہ ہے مگر موبلائزیشن ایڈوانس اور کک بیک کے جادو سر چڑھ کر بولتے ہیں عمارت بنے نہ بنے پہلے ہی وہ سب کچھ مل جائے جو اس نظام سے جڑے اے ٹی ایم مائنڈ سیٹ کی اول آخر مُراد ہے ایسا اس کی چھتری سایہ بنیاد سے بالائی تک نیٹ ورک کے بغیر ممکن نہیں ہے ورنہ کم از کم ڈیڑھ سال پہلے کام شروع کر کے آج تک منظور شدہ فنڈز کا استعمال ہو چکا ہوتا اور مزید دستیابی کارکردگی کی سفارش پر لازمی ہو جاتی مگر آنے والے دنوں کا انتظار کیے بغیر پہلے سب کچھ سمیٹ لینا اصل حسن کارکردگی ہے حالانکہ یہاں احتساب تو دور کی بات ہے جواب دہی کا بھی دُور دُور تک امکان نہیں ہے اس کا تو صرف نام اے ٹی ایم کو مزید منافع بخش بنانے کیلئے بطور پیغام لیا جاتا ہے پھر اے ٹی ایم اپنے خصوصی تجربے مہارت سے کمال دکھائیں تو اختیار و سعت میں بلند کے حق دار ہو جاتے ہیں ایسے شاندار فری سٹائل ماحول میں انڈوں کے چکر میں پوری مرغی کو بانچھ بنا دینا تیز رفتاری باعث ہلاکت کے مترادف ہے اتنی بھی کیا جلدی ہے مادر پدر آزاد سسٹم ہے جو مرضی آئے کرو اگر مسئلہ ہو گیا تو تحریک کشمیر کیلئے خطرہ بن جائے گا تشخص کا تقدس پامال ہو گا اپنا الگ سب کچھ کرنے کے ساز بجیں گے ان توپوں ‘ ہتھیاروں کی موجودگی پھر ان کے خام مال ایسی باتیں کرنے والے بے وقوف اپنے ساتھ عوام کو بھی ذہنی عیاشی کرا کر خوش ہوتے رہتے ہیں اور اصل مزے لینے والے پنڈی اسلام آباد ‘ لاہور ‘ پشاور ‘ ایبٹ آباد ‘ کراچی ‘ دبئی ‘ ابوظہبی ‘ شارجہ ‘ لندن اپنا سب کچھ محفوظ بنا چکے ہیں یہ نیلم جہلم منصوبہ بھی نہیں ہے بعد میں رونے والے روتے رہیں گے حالانکہ بنانے والوں نے منصوبہ شروع کرنے کے ساتھ ہی پانچ ارب ماحولیات ‘ پانی ‘ سیوریج و دیگر ضروریات کیلئے رکھ دیے تھے ان کے شروع سے استعمال یقینی بنایا جاتا تو آج شاید پچاس ارب سے زیادہ کے کام ہو چکے ہوتے مگر اولڈ سیکرٹریٹ نیو سیکرٹریٹ کے دفاتر میں پہلے سے آج تک بیٹھنے والوں کو شامل اعمال کرنا گناہ کبیرہ ہے پھر مقدس ایوان میں بیٹھنے والوں کو ٹوٹی نلکا سے مطلب ہے یہ ایوان تعمیر ہو نہ ہو میڈیکل کالج کی عمارت کی تعمیر میں سیاسی ناراضگی حائل ہے تو یہ زیادہ پیاری ہے ، مگر پھر بھی سوال پیدا ہوتا ہے اے ٹی ایم مائنڈ سیٹ اسمبلی کمپلیکس کو انڈوں سے پہلے بانچھ مرغی کیوں بنا رہا ہے ؟ حالانکہ ڈر خوف جلدی وہاں ہوتی ہے جہاں انصاف ہو یہاں تو اس کا نام نشان بھی ڈھونڈنے سے ملتا ہے ؟
 

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 131906 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.