ایک بیٹھک عابد آفریدی کے ساتھ

وہ کسی گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے تھے، کوئی غم تھا جو انھیں کھائے جارہا تھا، کوئی فکر تھی جو ان کے دامن گیر تھی. مزید اذیت سے بچانے کے لیے اس خوبصورت شخص کی توجہ بٹاتے ہوئے میں نے پوچھا: "عابد آفریدی صاحب! آپ اچھا بھلا "فیس بک ڈائجسٹ" میں ادبی ذوق رکھنے والوں کے ذوق کی تسکین کر رہے تھے، کیا وجہ تھی "جرگے" کی آگ میں کودنے کی؟ آپ کے کیا عزائم ہیں؟ اب تک اپنے مقصد میں کتنے کام یاب ہوئے ہیں؟" میرے سوالات سن کر چہرے پہ کسی قدر مسکراہٹ سجاتے ہوئے انہوں نے ایک لمبی سانس کھینچی اور گویا ہوئے: "عابدی صاحب! ہم قبائلی لوگ آگ وخون سے ڈرنے والے نہیں. لیکن میں مزید آگ وبارود کا کھیل دیکھنا نہیں چاہتا. پرائی جنگ میں نئی نسل کو فنا ہوتا نہیں دیکھ سکتا. میں غیروں کے ایجنڈے پہ اپنوں کو مزید کھونا نہیں چاہتا. فوج اور عوام کے بیچ نفرت کی لکیر کو زیادہ ہوتا نہیں دیکھ سکتا. مسلمان بھائیوں کو باہم دست وگریباں ہونے کا یاراں نہیں رکھتا. منظور پشتین اور آرمی کو آگ وخون کے دریا میں کودتا اسلام کے خلاف سمجھتا ہوں".

اس نے گرین ٹی کا کپ منہ سے لگاکے ایک لمبا گھونٹ بھرا اور سلسلہ کلام آگے بڑھاتے ہوئے کہا: "میں نے جب آواز اٹھائی تو مجھ پہ ہر قسم کے الزامات لگے. پی ٹی ایم کا آدمی کی بھپتی کسی گئی. ایجنسیوں کا آلہ کار کی مہر لگانے کی سعی بھی کی گئی. لیکن میں اس سب کو درخور اعتناء نہیں سمجھتا. اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں. منظور پشتین حق کے لیے اٹھا تھا میں بھی اس کے ساتھ تھا. جب تک وہ پر امن طریقے سے تحریک چلا رہاتھا. اس نے جوں ہی ہتھیار اٹھانے کی بات کی اور جو کچھ شرپسند عناصر اس کے ساتھ ملے. میں نے راہ الگ کرلی. منظور پشتین سے ایک بڑی غلطی یہ ہوئی کہ پنجابی بھائیوں نے کھل کر اس کی حمایت کی. اسلام آباد میں اسے ویلکم کیا لیکن اس نے انہیں وہ حیثیت نہیں دی جس کے وہ حق دار تھے. جبکہ ہمارا ہراول دستہ ہی پنجابی بھائیوں پہ مشتمل ہے. الحمدللہ جس طرح ہمارا مشن پاکیزہ ہے امن کا پیغام ہرجگہ پہنچانا اسی طرح اسے پزیرائی بھی اتنی ہی ملی. مالی جانی ہر نوع کی مدد کرنے کو لوگ آگے بڑھے اور بدلتے دن کے ساتھ ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے."

ابھرتے ہوئے نوجوان قلم کار سید ثاقب شاہ نے پوچھا: "آپ نے خطرناک راہ کا چناؤ کیا ہے. خطروں کا سامنا تو ہوتا ہوگا؟" آفریدی صاحب نے کہا: "میں جان ہتھیلی پہ رکھ کے نکلا ہوں. اس لیے ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں. لوگوں کی دھمکی آمیز کالز آئی ہیں. لیکن میں گھبرانے والا. پیچھے ہٹنے والا نہیں."

عابد آفریدی صاحب نے ابوالکلام آزاد، مختار مسعود اور کرنل محمد خان کو زیادہ پڑھا ہے. فیس بک ڈائجسٹ کو مستقل وقت دیتے ہیں. رعایت اللہ فاروقی اور وجاہت مسعود کو ذوق وشوق سے پڑھتے ہیں.

رات کے گیارہ بجنے کو تھے. Abid Afridi ہم سے رخصت لے کر اپنے بچے کے ساتھ گھر روانہ ہوئے. میں چشم تصور میں انہیں قتیل شفائی کے اشعار:
رشتہِ دیوار و در، تیرا بھی ہے، میرا بھی ہے
مت گرا ،اس کو یہ گھر تیرا بھی ہے، میرا بھی ہے

تیرے میرے دم سے ہی قائم ہیں اس کی رونقیں
میرے بھائی یہ نگر تیرا بھی ہے، میرا بھی ہے

کیوں لڑیں آپس میں ہم ایک ایک سنگِ میل پر
اس میں نقصانِ سفر تیرا بھی ہے، میرا بھی ہے

کھا گئی کل ناگہاں جن کو فسادوں کی صلیب
ان میں اِک نورِ نظر تیرا بھی ہے، میرا بھی ہے

گنگناتے ہوئے دیکھتا رہا دیکھتا رہا اور دیکھتا چلاگیا.

Ibnul Hussain Abidi
About the Author: Ibnul Hussain Abidi Read More Articles by Ibnul Hussain Abidi: 60 Articles with 57651 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.