حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے حالات

نام ونسبـ:
آپ کا نام علیؓ، والد کا نام ابو طالب والدہ کا نام فاطمہ تھا․
آپ ؓ ھاشمی النسب تھے ۔
لقب وکنیت:
آپؓ کی کنیت ابوالحسن ، ابو التراب تھی اور لقب حیدر (شیر) تھا․
أساتذہ کرام:
آپؓ نے آنحضرت ﷺ کے علاوہ اپنے افتاد اور ہم عصروں میں ابوبکر ؓ، عمر ؓ، مقدادبن الاسود ؓ اور حرم محترم فاطمۃ الزھراء ؓ روایت کی ہے ․
تلامذہ کرام:
آپؓ کی عترت مطھرہ اور اولاد امجاد میں حسن ، حسین ، محمد بن حنفییہ ، عمر ، فاطمہ ، عبداﷲ بن جعفر بن ا بی طالب ، جعدہ بن ھبیرہ مخزومی․
حالات اور واقعات:
حضرت علیؓ آپﷺ کی بعثت سے دس سال پہلے پیدا ہوئے تھے ․ اور ان کی دس برس کی عمر میں ان کے مشفق ومربی کو دربار عالی سے خلعت نبوت عطاء ہوئی․
آ پؓ نے حضورﷺ کے پاس پرورش پائی ․ بچوں میں سب سے پہلے اسلام لائے ․آپؓ کو امت کے قاضی ،اسلام کے شہسوار اور محمدﷺ کے داماد ہونے کا بھی شرف حاصل ہے․
آپؓ حضور ﷺکے حقیقی چچا زاد بھائی تھے ․آپؓ نجیب الطرفین ہاشمی تھے ،اس لئے کہ ابو طالب نے چچا کی بیٹی سے شادی کی تھی․
آ پؓ کا سلسلہ نسب یوں ہے : علیؓ بن ابی طالب بن عبد المطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لویٔ․
آ پؓ کی فدائیت اور جانثاری کا ایک عدیم المثال کارنامہ اس وقت پیش آیا جب آ پؓ کی عمر بائیس ،تئیس برس سے زیادہ نہ تھی ،اپنے آ پ کو قربان کرنے کے لئے پیش کیا ، ہجرت کی رات تھی ، مشرکین کے رات بھر محاصر ہ کے باوجو د سکون واطمینان سے محو خواب رہے قریش اس دھوکے میں رہے کہ خود سرور کائنا ت ﷺ ہی استراحت فرما ہیں ، صبح ہوتے ہی اپنے ناپاک ارادہ کی تکمیل کے لئے اندر آئے ،لیکن یہاں یہ دیکھ کر وہ متحیر رہ گئے کہ شہنشاہ دو عالم ﷺبجائے آ پﷺکا ایک جانثار اپنے آقا پر قربان ہونے کے لئے سر بکف ہو رہا ہے․مشرکین اپنی غفلت پر برہم ہوئے او ر حضرت علی ؓ کو چھوڑ کر اصل مقصود کی تلاش وجستجو میں روانہ ہو گئے․ آنحضرت ﷺ کے تشریف لے جانے کے بعد دو، تین دن تک مکہ میں مقیم رہے اور آنحضر ت ﷺ کی ہدایات کے مطابق ، جن لو گوں سے آپﷺ کا کا روبار اور لین دین تھا ان معاملات سے فراغت حاصل کی اور تیسرے ،چھوتے دن وطن کو خیر آباد کہکر عازم مدینہ ہوئے اس زمانے میں سرور کائنات ﷺ حضرت ام کلثوم بن ہدم کے مہمان تھے، اس لئے حضرت علی ؓ بھی وہی فروکش ہو ئے اور جب آپﷺ نے مہاجرین میں باہم بھائی چارہ کرایا تو حضرت علیؓ کو اپنا بھائی بنایا․
آپﷺ نے آپؓ کے لئے جنت کی شہادت دی ،اور فرمایا :جس کا میں دوست ہوں اس کا علی بھی دوست ہے ،نیز فرمایا : علی! میرے ہاں تمہارا وہ مقام ہے جو موسی ؑ کے ہاں ہارون ؑکا مقام تھا․
آپؓ غزوہ تبو ک کے علاوہ تمام غزوات میں شریک رہے ․ ان کے بے شمار فضائل جو کتب احادیث میں مذکور ہیں۔
حلیہ مبارک :
آپؓ کاقد مبارک میانہ ، رنگ مبارک گندم گو، آ نکھیں بڑی ، چہرہ مبارک پررونق وخوبصورت ، سینہ مبارک چوڑا اس پر بال بازو ں اور تمام بدن گھٹا ہوا،پیٹ مبارک بڑا اور نکلا ہوا ، سر میں بال نہ تھے ․ ایک روایت میں ہے ،کہ آپؓنے فرمایا:کہ میں حضو رﷺ سے سنا ہے کہ سر کے بال کے نیچے نجاست ہو تی ہے ،اس لئے میں بالوں کا دشمن ہوں․
مرویات:
حضرت علیؓ کی کل مرویات (۵۸۶)ہیں جن میں (۲۰)روایت پر بخاری و مسلم کا اتفاق ہے․ نو(۹)روایات میں امام بخاریؒ اور پانچ(۵) روایات میں امام مسلم ؒمنفرد ہیں ․
وفات:
حضرت عثمان ؓ کے بعد پانچ سال خلیفہ رہ کر سترہ(۱۷)رمضان المبارک ۴۰؁ھ بروزجمعہ ۶۳ سال کی عمر میں اس دار فانی سے رحلت فرمایا․
 

Rizwan Ullah Peshawari
About the Author: Rizwan Ullah Peshawari Read More Articles by Rizwan Ullah Peshawari: 162 Articles with 211924 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.