عوام سے جھوٹے وعدے

نا اہل اراکین کی آئین پاکستان میں سزا کیا ؟
آئندہ بجٹ میں مزید 750 ارب کے ٹیکس لگانے جانے کا عندیہ

تم سے زیادہ با شعور ہمارے شہر کے فالودے والے ہیں انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ تخم ریحان نہ صرف مغلظ ہو تا ہے بلکہ اس کا تاثیر ٹھنڈا ہے .اور ہم دنیا کے جانے کس خطے میں رہتے ہیں جہاں پانچ سال بعد امیر شہر کو یاد آتا ہے کہ ملک میں غریبی بڑھ گئی ہے قرض لیکر نہ صرف اپنے حکومت چلاتے ہیں بلکہ اپنے روز مرے کے کاروبار بھی سرکاری خرچے سے چلاتے ہیں ہمارے آج تک سینکڑوں کے پروگرام اور سینکڑوں کاروبار جوں کے توں پڑے ہوئے یہ نہیں معلوم کہ اس کی رجسٹریشن کہاں سے کروائی ہے .خدا خدا کرکے اس ادارے میں پہنچ جائیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس کا چیئرمین میٹرک تھا حد ہے آپ کے طرز حکمرانی پر،قابل افسوس بات تو یہ ہے کہ 9 بعد امیدیں یقین میں بدل جاتی ہیں ہم اور عوام بغلیں بجا رہی تھی کہ جلد سنی جائے گی اور مہنگائی دم توڑ جائے گی غربت سے جان چھوٹ جائے گی صحت کے مسائل حل ہو جائیں گے پینے کے لئے صاف پانی میسر ہوگا سکون سے رات ہو سو ئیں گے بازاروں گلیوں میں سکون ہو گا مگر ایسا کہیں بھی دیکھائی نہیں دیتا ،چند دنوں میں مہنگائی آسماں اندوز ہوگئی اور غریب زمین بوس ہو گیا اور مزید750ارب کا ٹیکس لگانے کا عندیہ دیا جا چکا ہے صاحبِ خون چوسگانِ غریباں کچھ ہوش کے ناخن لیتے ہوئے عام آدمی کے حالت پر رحم کریں .20روپے کا ایک ٹماٹر مل رہا ہے 2 ارب کی دی جانے والی سبسٹڈی تو دی دے گئی ہے مگر ملک اس سرمائے کا حساب کون دے گا جو دو نوں میں خسارہ 127 ارب تک پہنچ گیا ہے ٹیکس کے بے یقینی اور اداروں میں اکھاڑ بچھاڑ سے تاجر برادی انتہائی پریشانیوں میں مبتلا ہو چکی ہے کریں تو کیا کریں غریب آدمی ٹیکس کے نیچے دب کر مرنے والا ہے عوام سے ووٹ لیکر ایوان میں جانے والے کبھی آکر ان گلیوں میں آکر دیکھیں جہاں وہ جلسوں میں بڑی بڑی باتیں کیا کرتے تھے کہ وہ جلسوں میں بلند دعوے کیوں پورے نہیں ہوئے ..اگر عوام سے کیئے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے تو پاکستان کے آئین کے مطابق آپ نے عوام سے دھوکہ کیا ہے عوام کے جذبات سے کھیلا کے ہمارے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا ہے لہذا آپ نااہل ثابت ہوئے ہیں الیکش کمیشن اور چیف جسٹس صاحب تمام اراکین اسمبلی کے خطابات کی ویڈیو حاصل کر کے انہیں کٹہرے میں بلائیں اور ان سوال کریں کہ اس غریب عوام سے ووٹ کس کس بنا پر حاصل کئے اور ان تعلیم صحت روٹی کپڑے مکان کے وعدے کئے تھے کیا وہ پورے ہوئے کیا لگائے جانے والے ٹیکس کا غریب آدمی کا پر کیا اثر پڑتا ہے ...ٹیکس جہاں مرضی لگے اس کا خمیازہ صرف غریب آدمی کو بھگتا پڑتا ہے بجلی کے بلوں میں ٹیکس پانی پر ٹیکس ،روٹی پر ٹیکس دودھ پر ٹیکس ،سبزیوں پر ٹیکس کوئی چیز ایسی نہیں بچی جس پر ٹیکس عائد نہ ہوا ...تیل کے مہنگا ہونے ضرورت کی تمام چیزیں مہنگی ہو چکی ہیں تیل مہنگا لینے والوں نے اپنی اشیائ کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ کر لیا ہے وہ کیوں نہ کریں پیسے کی قدر بھی دن بدن کم ہو تی جا رہی ہے ..ان تمام چیزوں کے ٹیکس کا بوجھ غریب آدمی کو اٹھانا پڑتا ہے .دن بھر اپنے خون پسینے سے کمایا ہوا پیسہ پانی کہ بہتا ہوا دیکھ کر غریب آدمی خون کے آنسو روتا ہے تو کیا جناب چیف جسٹس صاحب یہ انصاف ہے آپ جیسے ایماندار جج کے ہوتے ہوئے ملک کے ساتھ یہ نا انصافی نا قابل برداشت ہے عدالتوں میں اب کرپشن کی جگہ غربت کے کیسز دائر کئے جائیں ملک کو غربت کی آگ میں جھونکنے والوں کا احتساب کیا جائے اس غریب آدمی کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشی کرنے والے حکمرانوں سے پائی پائی کا حساب لیا جائے .قرض لینے والی حکومت کو کٹہرے میں بلا یا جائے .قرض کتنا لیا کیوں لیا کس کے لئے لیا اور لیا ہے تو واپس کس نے کرنا تھا ..اگر ایک حکومت ملک کو مقروض کر کے چلی جاتی تو اسکا قرض ادا کرنے کی بجائے دوسری حکومت رہی سہی کسر نکال دیتی ہے اور مزید قرضے لیکر نظام ملک چلاتی ہے -

سیف علی عدیل
About the Author: سیف علی عدیل Read More Articles by سیف علی عدیل: 18 Articles with 22987 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.