آج کے اس نفسا نفسی اور افراتفری کے دور میں ہر انسان
اپنی خواہشات کی تکمیل میں مصروف ہے ایسے میں ہم اپنے اردگرد کے لوگوں کو
بھول جاتے ہیں جنہیں ہماری توجہ اور آگاہی کی ضرورت ہے بہت سے ایسے لوگ
ہمارے اردگرد موجود ہیں جو غریب اور ان پڑھ ہونے کے باعث زندگی کی جنگ ہار
جاتے ہیں ایسی ہی کہانی رابیہ کی ہے جس کی شادی اس کے پھوپھو کے بیٹے سے
ہوئی کراچی کے پہلوان گوٹ سے تعلق رکھنے والی اس غریب فیملی کو تھیلیسیمیا
جیسی بیماری کے بارے میں کوئی آگاہی حاصل نہیں تھی_ بدقسمتی سے رابیہ کی
پہلی بیٹی حمنہ تین مہینے کی تھی جب وہ میجر تھیلیسیمیا جیسی بیماری کا
شکار ہو گئی آج حمنہ 11سال کی ہے اور اسے زندہ رہنے کے لیے خون کی ضرورت ہے_
حمنہ کا چھوٹا بھائی بھی پیدائشی تھلیسیمیا کا شکار تھا جو افسوس 6 سال سے
زیادہ اس بیماری سے لڑ نہیں سکا اور وفات پا گیا اور اب اس بیماری کا شکار
اسی خاندان کا تین سالہ ننھا حذیفہ بھی ہے_ ماں باپ کی لاعلمی میں کی گئ
شادی ان کے بچوں کی جان لے رہی ہے_ کیونکہ انہیں علم ہی نہیں تھا کہ ایک
خاندان میں آپس میں شادی کرنے سے پہلے کچھ بلڈ ٹیسٹ اور تھلیسیمیا ٹیسٹ
کروانا ضروری ہوتا ہے اگر ماں باپ دونوں میں مائنر تہلیسیمیا ہو تو بچہ
میجر تھیلیسیمیا کا شکار ہوتا ہے_ اس بیماری میں خون نہیں بنتا اور بچہے
عجیب چڑچڑاہٹ و کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں, انہیں ہر مہینے دو یا تین بار
خون لازمی چڑھایا جاتا ہے جس کی وجہ سے انکی رنگت کالی ہوجاتی ہے اور ان کے
دانت باہر کی طرف نکل آتے ہیں_ اور جب تک وہ زندہ رہتے ہیں انہیں خون چڑھتا
رہتا ہے_ آپ کا عطیہ کیا گیا خون ان کلیوں کو مرجھانے سے روک سکتا ہے_ امید
کی ٹیم نے ان چھوٹے بچوں کے ساتھ کاشف اقبال تھلیسیمیا ہسپتال میں ایک دن
گزارا ان بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے کے لیے جن کے ننھے ہاتھوں میں
موٹی موٹی سوئیاں لگی ہوئی تھیں اور چہرے مرجھائے ہوئے تھے جو پریشانی سے
کبھی اپنے ہاتھ کو اور کبھی خون کی بوتل کو دیکھ رہے تھے- امید کی ٹیم نے
ان پھولوں کو مرجھانے سے بچانے کے لئے کاشف اقبال تھیلیسیمیا اور فاطمد
جیسے ہسپتال سے رابطہ کیا اور انہیں درجنوں خون عطیہ کیا جو غریب بچوں کو
مفت میں چڑھایا جاتا ہے- ہماری زندگیاں بچانے کی یہ کوشش جاری رہے گی جس
میں ہمیں آپ کے تعاون کی ضرورت ہے _نیک کام میں حصہ ڈالیں حمنہ ر
+ B
حذیفہ- 0
امید کی ممبر بشری~
#امید |