چور مچائے شور

کیاتبدیلی کاراگ الاپنے والوں کاکام اب صرف گالیاں اورتالیاں ہی رہ گیاہے۔۔؟انصاف والوں کی بے انصافی پرانگلی اٹھانے والوں کوجس طرح ماں ،بہن اوربیٹی کی گالیاں دے کرتالیاں بجائی جارہی ہیں اسے دیکھ کرنئے پاکستان والوں کی اعلیٰ تربیت،مثالی اخلاق اورتاریخی تبدیلی پرڈی چوک میں دھرنادینے یاجشن منانے نہیں بلکہ گریبان چاک کرماتم کرنے کوجی چاہتاہے۔وہ پارٹی جس کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں لوفرلفنگوں،چرسی پوڈریوں اوراخلاق سے عاری بے انصافیوں سے زیادہ خواتین نے دیں اورجس پارٹی میں آج بھی دوسری پارٹیوں کے مقابلے میں خواتین کی اکثریت بہت زیادہ ہوگی کیااس پارٹی کے کارکن اورکپتان کے کھلاڑی ان ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کی عزت،عصمت اورقدر وقیمت سے اس طرح ناواقف ،ناآشناء اورجاہل ہوں گے ۔۔؟ہم ایساسوچ بھی نہیں سکتے۔انصاف والوں کی بے انصافی پرتنقیدکوئی صحافی کرے،انگلی کوئی کالم نگاراٹھائے یاان سے اختلاف کوئی ڈاکٹر،انجینئر،کھلاڑی اورسیاستدان کرے توبدلے میں انصافیوں کی جانب سے اس صحافی،کالم نگار،ڈاکٹر،انجینئر،کھلاڑی اورسیاستدان کودلائل سے جواب دینے کی بجائے اس ماں،بہن اوربیٹی کویادکیاجاتاہے جس ماں ،بہن اوربیٹی نے تحریک انصاف کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں دیں ۔اقتدارکے نشے میں مدہوش بے انصافی آج اپنی بے انصافیوں،ظلم اورزیادتیوں پرتنقیدکرنے والوں کوفوراًماں ،بہن اوربیٹی کی گالیاں دے کریہ بھول رہے ہیں کہ یہ آج جس مقام پرہے اس میں عنبرین سواتی،ڈاکٹریاسمین راشد،بیگم نسیم حیات اورفوزیہ قصوری جیسی درجنوں اورسینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کاہی ہاتھ اورکردارہے۔ قوم کی یہ مائیں ،بہنیں اوربیٹیاں اگرتبدیلی کے سفرمیں وزیراعظم عمران خان اورتحریک انصاف کاساتھ نہ دیتیں توبے انصافی پرمرنے والے یہ یوتھیے کبھی اقتدارتک نہ پہنچتے۔ عنبرین سواتی،ڈاکٹریاسمین راشد،بیگم نسیم حیات اورفوزیہ قصوری جیسی ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کی قربانیوں سے بے انصافی اقتدارمیں کیاپہنچے کہ یہ اپنی اوقات ہی بھول گئے۔قوم کے ہیروشاہدآفریدی کے ایک آئینہ دکھانے پریوتھیوں نے آفریدی کوجس طرح ماں ،بہن اوربیٹی کی گالیاں دے کرآسمان سرپراٹھالیاہے وہ بندروں اورکنجروں کاکام تو ہوسکتاہے مگر انسانوں کانہیں ۔آفریدی کی بیٹیوں کو سوشل میڈیاپرجس طرح نشانہ بنایاگیااس حرکت کودیکھ کریقین نہیں ہورہاکہ بے غیرتی میں اس طرح پی ایچ ڈی کرنے والے بھی کپتان کے کوئی کھلاڑی ہوں گے۔وہ عنبرین سواتی جن کی اکثر زندگی تحریک انصاف کے سائے تلے گزری،جن کوہرقدم پرہم نے تحریک انصاف کے لئے لڑتے اورجھگڑتے دیکھا۔ عنبرین سواتی جیسی ہزاروں اورلاکھوں مائیں ،بہنیں اوربیٹیاں آج بھی جس پارٹی کے لئے جان قربان کرنے کے لئے تیارہیں اس پارٹی کے کارکن ماؤں ،بہنوں اوربیٹیوں کی اس طرح عزت کریں گے۔۔؟واﷲ پی ٹی آئی کارکنوں کی تربیت پرروناآتاہے۔وزیراعظم عمران خان نے ملک کانظام بدلنے اورسیاسی باریاں ختم کرنے کے لئے 23سال طویل جدوجہدضرورکی مگرافسوس کپتان اپنے کھلاڑیوں اورچیلوں کی ایک دن بھی تربیت نہیں کرسکے۔دوسروں پربھونکنے والوں کودنیاسیاسی کارکن تسلیم نہیں کرتی بلکہ ایسے بدزبان سیاسی چیلوں اورمالیشیوں کے لئے پھرکوئی اورنام تجویزکیاجاتاہے۔شاہدآفریدی کوماں ،بہن اوربیٹی کی گالیاں دینے والوں کے گھروں میں کیاکوئی ماں،بہن اوربیٹی نہیں۔۔؟بے غیرتی،بے شرمی کے دریامیں بڑی ڈھٹائی کے ساتھ غوطے لگانے والے دوسروں کوگالیوں پرگالیاں دینے کی بجائے اپنے گریبان میں کیوں نہیں جھانکتے۔۔؟شاہرآفریدی نے تحریک انصاف والوں کوان کے ماتھے پرلگاجوداغ آج دکھایاہے ہم توعرصہ پہلے اس کاروناروہے تھے۔انسان جب خود شیشے والے گھرمیں ہوتوپھردوسروں کی طرف پتھرپھینکنااچھانہیں لگتا۔پی ٹی آئی والے دوسروں کونصیحت اورخودمیاں فصیحت والے کام نہ کرتے توآج ان کی یہ حالت نہ ہوتی ۔چورکے کندھوں پرسوارہوکرپھرکسی اورکی طرف چورچورکے نعرے لگانے والوں کودنیااچھی نظروں سے نہیں دیکھتی۔ویسے جن کااپناگھرصاف نہ ہوان کودوسروں کی طرف انگلیاں اٹھانازیب نہیں دیتا۔ملک کوماضی قریب اوربعیدمیں دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے سیاسیوں کوانصاف کے سائے تلے جمع کرکے پھر کرپشن ،لوٹ ماراورچوری چکاری کیخلاف یہ نعریلگانا پانی میں بلبلوں کے سواکچھ نہیں۔نئے پاکستان میں کیاعجیب اتفاق ہے۔۔؟جن سیاسی چوروں نے ماضی میں ملک کودونوں ہاتھوں سے لوٹاوہ آج اپنے انہی ناپاک ہاتھوں سے کرپشن وکمیشن سے پاک نئے پاکستان کی بلڈنگ تعمیرکررہے ہیں ۔آفریدی کوماں ،بہن اوربیٹی کی گالیاں دینے والے اپنے ان سیاسی مستریوں اورمزدوروں پرایک نظرڈال کرلوٹ ماراورکرپشن پرلعنت کیوں نہیں بھیجتے۔کیاتحریک انصاف میں ادھرادھرسے شامل سارے لوٹے فرشتے اوردودھ سے دھلے ہوئے ہیں ۔۔؟آفریدی نے انصاف کے دامن پرلگے داغ کی طرف اشارہ کرکے کیابراکیا۔۔؟تحریک انصاف کے کارکن توپی ٹی آئی میں شامل ہونے والے چوروں،لٹیروں اورڈاکوؤں کوفرشتے سمجھنے لگتے ہیں مگرہمارے اورآفریدی جیسے سادہ مزاج قسم کے لوگوں کے لئے سیاہ کوسفیداوردن کورات کہناشائدنہیں یقینناً ناممکن ہے۔اس لئے ہمارے ہاں چورچوراورایماندارایماندارہی ہوتاہے۔کوئی پارٹی ،گھر،دراورقبلہ تبدیل کرنے سے کوئی چور،ڈاکواورلٹیراایمانداروامانت دارنہیں بنتا۔پارٹیاں اورقبلے تبدیل کرنے سے اگرچوروڈاکوایمانداربنتے توآج پاکستان میں سارے ایماندارہوتے ۔پی ٹی آئی توپھرآج نامی گرامی ایمانداروں کی پارٹی شمار ہوتی۔نوازشریف اورآصف علی زرداری کی جگہ پروزیراعظم عمران خان کے گن گانے پرلوٹوں اورلٹیروں میں جس طرح ایمانداری اوردیانت داری کے سرٹیفکیٹ تقسیم کئے جارہے ہیں وہ دوسروں کوماں ،بہن اوربیٹی کی گالیاں دینے والوں کے اپنے منہ پرخودایک گالی ہے۔کہتے ہیں کپتان ٹھیک ہوتوکھلاڑی خودبخودٹھیک ہوجاتے ہیں مگرایساہرگزنہیں ۔کپتان تواس وقت ٹھیک ہے لیکن کھلاڑی ٹھیک ہونے کانام ہی نہیں لے رہے۔مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی اوردیگرپارٹیوں سے مفادات کے پیچھے چھلانگ لگانے والے کھلاڑی کیسے خودٹھیک ہوسکتے ہیں ۔۔؟ایسے خودکوئی ٹھیک ہوتاتولوگ آج نوازشریف،پرویزمشرف اورآصف رزوداری جیسے سابق حکمرانوں کی بیماری و بے ایمانی کارونانہ روتے ۔بہرحال اپناگھرٹھیک نہ ہوتودوسروں کے گھربارے پھربات نہیں کرنی چاہئے۔تحریک انصاف والے جب تک اپنے گھرمیں سیاسی چوروں اورڈاکوؤں کوپناہ دیئے ہوئے ہیں تب تک نہ صرف شاہدآفریدی بلکہ اس ملک کے ہرانصاف پسنداورباشعورشخص کی انگلی انصاف انصاف کے نعرے لگانے والوں کی طرف ضروراٹھے گی ۔اس لئے کسی کوماں ،بہن اوربیٹی کی گالی دے کراپنی ہی ماں ،بہن اوربیٹی کویادکرنے سے بہترہے کہ پہلے اپنے گھرکی خبرلیکراس میں چھپے چور،ڈاکو،لوٹے اورلٹیروں کوبوریابسترسمیت اٹھاکرباہرپھینک دیاجائے پھردوسروں پرانگلیاں اٹھائی جائے۔اس طرح بات بات پرگالی اورتالی یہ سیاسیوں نہیں چوروں کاکام ہوتاہے کیونکہ چورہی مچاتاہے شور۔ کپتان کے کھلاڑی اگرپی ٹی آئی کے لئے قربانیاں دینے والی عنبرین سواتی جیسی ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کی قربانیوں کابھی پاس نہیں رکھتے تووہ پھرکم ازکم اپنے کپتان کی ہی لاج رکھتے ہوئے ہرمخالف کوگالی اورتالی دینے والایہ کام چھوڑدیں ۔اب نوازشریف اورآصف زرداری کی حکمرانی تونہیں کہ جس کاجوجی چاہے وہ کرگزریں۔یہ نئے پاکستان ہے اورنئے پاکستان میں اس طرح کے بے غیرتوں والے کام اچھے نہیں لگتے ۔
 

Umar Jozvi
About the Author: Umar Jozvi Read More Articles by Umar Jozvi: 210 Articles with 132056 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.