لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ

پاکستان کے خلاف بھارتی تعصب سے کون واقف نہیں بھارتی انتہا پسندی اتنے برسوں سے چلتی آ رہی ہے کہ اب تو بچہ بچہ بھی اس سے واقف ہے۔ بھارتی فلم انڈسٹری ہو یا کارٹونز ، دشمن کا کردار ھمیشہ پاکستان کے حصے میں ہی آتا ہے ۔

بھارتی تعصب کا تازہ ترین ثبوت چودہ فروری کو جموں و کشمیر میں ہونے والا پلوامہ حملہ ہے جس میں بھارت پلوامہ کے مقام پر ریموٹ کنٹرول حملے سے46 بھاری فوجیوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر لگاتا ہے۔ اس الزام کو بنیاد بنا کر بھارت پے درپے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتا نظر آتا ہے۔ جبکہ پاکستانی فوج اور وزیر اعظم کی طرف سے تعاون کی مکمل یقین دہانی کے باوجود بھارت پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت فراہم کرنے سے قاصر رہتا ہے اور سرحدی حدود کی خلاف ورزی سے باز نہیں آتا۔

26 فروری 2019 بھارت پاکستان میں بالاکوٹ کے مقام پر سرجیکل سٹرائیک کے نتیجے میں 350 دہشتگردوں کو مارنے کا دعوی کرتا ہے۔ لیکن پلوامہ حملے کی طرح اس بار بھی بھارت کوئی ٹھوس ثبوت مہیا نہیں کر پاتا۔

27فروری 2019 کو پاکستان ملکی حدود کی خلاف ورزی پر دو بھارتی طیاروں کو مار گراتا ہے اور ایک بھاری پائلٹ کو اپنی حراست میں لے لیتا ہے۔ پاکستانی قیدیوں سے انتہائی غیر انسانی سلوک روا رکھنے والا بھارت جنیوا کنونشن کے تحت اپنے پائلٹ کی واپسی کا مطالبہ کرتا ہے جبکہ پاکستانی وزیراعظم کی طرف سے ممکنہ جنگ کے خطرے سے بچنے اور خیرسگالی کے طور پر بھارتی پائلٹ کو رہا کر دیا جاتا ہے۔

یہ تو تھی تازہ ترین صورت حال لیکن اگر اس کے پس منظر پر نظر دوڑائی جاۓ تو پتہ چلتا ہے کہ یہ سب ڈرامہ بھارت میں ہونے والے لوک سبھا الیکشنز کے لئے رچایا جاتا ہے اور ایسا نہیں ہے کہ یہ سب رواں سال میں پہلی بار ہوتا ہے۔۔۔ پچھلے بیس سالہ بھارتی انتخابات کا جائزہ لیا جاۓ تو ہر پانچ سالہ الیکشن سے پہلے بھارت میں کسی نہ کسی دھماکے یا حملے سے بھارتی عوام کو پاکستان کے خلاف مشتعل کیا جاتا ہے اور پھر دشمن کے خلاف دھواں دھار تقریروں اور حب الوطنی کے گیت گا کر عوام سے ووٹ حاصل کئے جاتے ہیں۔۔۔ جس سےمعلوم ہوتا ہے کہ بھارت میں ایک ہی حکمت عملی کے تحت الیکشنز لڑے جا رہے ہیں۔

سال 2004 کے الیکشنز سے پہلے 25 اگست 2003 میں ممبئی حملوں کا شور اٹھتا ہے جس میں 54 اموات اور 244 زخمیوں کا الزام پاکستان پر دھر کر الیکشن جیتا جاتا ہے۔

اسی طرح سال 2009 کے الیکشنز سے پہلے 26 نومبر 2008 سے 29 نومبر 2008 تک مسلسل چار دن ممبئی شہر میں دھماکوں کی گونج سنائی دیتی ہے جس میں بقول بھارت 171 اموات اور 300 زخمیوں کی ذمہ داری بعد ازاں ایک پاکستانی تنظیم لشکر طیبہ قبول کر لیتی ہے۔

اور اس سال 2019 میں الیکشنز سے پہلے" پلوامہ کا ڈرامہ" رچا کر بھارتی حکومت اپنا دور اقتدار بڑھانے کی ناکام کوشش کرتی ہے ، ناکام اس لئے کہ اس بار یہ طریقہ کاریگر ثابت نہیں ہو پاتا اور مودی حکومت کے بے بنیاد الزامات اور پھر جھوٹے سرجیکل اسٹرائیک کا بھانڈا کچھ اس طرح پھوٹ جاتا ہے کہ ان کی اپنی ہی عوام اور میڈیا مودی سرکار کے پلوامہ حملے میں ملوث ہونے کے ثبوت منظر عام پر لے آتی ہے۔

اس کے باوجود مودی صاحب مبینہ طور پر اپنے جلسوں میں بالاکوٹ میں ہونے والی سرجیکل اسٹرائک کے نام پر ووٹ مانگتے نظر آرہے ہیں۔

لاشوں پر حکومت تمام حکمرانوں کا پسندیدہ مشغلہ رہا ہے ۔ ہر بار الیکشن سے پہلے اپنی پارٹی کے افراد یا عوام کو قربانی کا بکرا بنا کر پارٹی کے جیتنے کا سامان کیا جاتا رہا ہے۔۔۔۔اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس قربانی کا جیت کے ساتھ تعلق براہ راست متناسب ہے، یعنی جتنی بڑی قربانی۔۔۔ اتنی ہی زیادہ سیٹس کے ساتھ حکومت بنانے کا موقع!

لیکن اس بار یہ ہتھکنڈہ مودی حکومت کے گلے کا پھندہ بنتا نظر آ رہا ہے کیونکہ اس واقعے سے مودی حکومت کی اپنی ہی ساکھ کمزور ہو رہی ہے ۔

پلوامہ حملے سے مودی حکومت جہاں ایک طرف اپنے اقتدار کو طول دینے کی کوشش کر رہی تھی وہیں پاکستان کی معیشت کو کمزور کرنے کی کوشش بھی کر رہی تھی کیونکہ انہی دنوں سعودی عرب کی پاکستان میں اربوں ڈالرز کی مالیت کی سرمایہ کاری کے معاہدے طے پاۓ جار ہے تھے جس سے یقینی طور پر پاکستان کی خطے میں معاشی حالت مضبوط ہونے کے آثار بہت واضع ہیں۔ گویا مودی حکومت ایک تیر سے دو شکار کرنے کے درپے تھی لیکن کیا کیا جاۓ کہ اس بار مودی حکومت کو منہ کی کھانی پڑی۔۔۔

رہی سہی کسر رواں ہفتے مودی صاحب کے ایک انٹرویو نے پوری کردی ہے جس میں وہ بالا کوٹ میں ہونے والے سرجیکل اسٹرائیک پر اپنا موقف بیان کر رہے ہیں ، جس پر انہیں سوشل میڈیا میں خاصی سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

خیر ایک بات تو طے ہے کہ سال 2019 کے انتخابات (کہ جن کی ووٹنگ جاری ہے اور نتائج کا اعلان 23 مئی کو متوقع ہے) جیتنے کے لئے اس بار بھارتی حکومت کو حکمت عملی بدلنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہر بار "عوام کا لہو بہا کر" بچ جانے والی "عوام کا لہو گرمانے" کا یہ حربہ اب کسی طور کاریگر ہوتا نظر نہیں آرہا !
شاعر مشرق سے انتہائی معذرت کے ساتھ
الیکشن سے پہلے دھماکے کرانا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ

Rj Malik
About the Author: Rj Malik Read More Articles by Rj Malik: 2 Articles with 3475 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.