تحریک انصاف کا نعرہ تبدیلی تھا ۔ انھوں نے ہر پرآنی
فرسودہ ریت رسم کا خاتمہ کرنا تھا ' پرآنے نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر نئے
حقیقی جمہوری نظام کی بنیاد رکھنی تھی ' مگر ایسا نہ ہوسکا اسکی وجہ سب سے
قوی یہ ہے کہ قائد ملت اسلامیہ خان صاحب کی تیاری سٹڈی بالکل نہ تھی دوسرا
انکے گرد گھیرا ڈالنے میں خوشآمدی اور مفادی لوگ کامیاب ہوگئے جو کہ عمرآنی
نظریہ کی شکست فاش ہے ۔ آج سے کئی سال پہلے جب الیکٹیبلز تحریک انصاف میں
دھڑا دھڑ شامل ہورہے تھے میرا اسوقت یہ اختلاف آن دی ریکارڈ ہے کہ یہ اچھا
نہیں ہورہا یہ مفادی لوگ ہیں نظریاتی نہیں - مگر اکثر دانشوروں کا کہنا تھا
کہ تمام لوگ عمرآنی نظریہ پر پارٹی میں شامل ہورہے ہیں ' کپتان اگر
ایماندار ہو تو بری ٹیم کے ساتھ بھی میچ جیتا جا سکتا ہے ' میرا مؤقف کل
بھی یہ تھا کہ پوری ٹیم کا اہل اور پروفیشنل ہونا ضروری ہے اننگز جیتنے کے
لئیے ۔ میں نے ساری زندگی موروثی سیاست کے خلاف اور حقیقی جمہوریت کے احیاء
کے لئیے لکھا ہے مگر افسوس کے ساتھ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آج بھی
جمہوریت سے کوسوں دور ہیں کل بھی اہم عہدوں پر من پسند لوگ لگائے جاتے تھے
آج بھی نیکٹا پر زرتاج صاحبہ کی ہمشیرہ کو لگایا جاتا ہے تادم تحریر خط
وآپس لینے کے احکامات شنید ہیں نوکری سے فارغ کرنے کی کوئی اطلاعات نہیں ۔
ایک محکمے کی بات نہیں ہر طرف یہی گل کھلائے جارہے ہیں -
جت گیا نظام پرآنا تے ہار گئی تبدیلی دی سونامی
عثمان کرگئی ایہہ گل قلندر دی مینوں پانی پانی
توں تے کرنی سی ختم سیاست موروثی ساری
پر بن گئی زرتاج دی بہن نیکٹا دی چوہدرآنی
( عثمان کھٹانہ 7 جون 2019)
|