روزہ نفس کو کنٹرول کرنے کی تربیت فراہم کرتا
ہے،روزہ ہر مذہب میں کسی نہ کسی طور پرموجود ہے اس کی مدت میں مذاہب کے
درمیان اختلاف موجودہے،روزہ گناہوں سے بچنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے،شہوانی
خواہشات اور عقل کو کنٹرول کرنے میں روزہ انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے ،حضرت
محمد ﷺنے فرمایا اگر کوئی صاحب طاقت ہو تو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیونکہ
نظر کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو بدفعلی سے محفوظ رکھنے کا یہ ذریعہ ہے اور
کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو اسے روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ وہ اس کی
شہوت کو ختم کر دیتا ہے، رمضان المبارک میں روزہ دار محاسبہ نفس کرتا ہے
اور تزکیہ نفس سے اپنے من کو تمام آلائشوں اور کدورتوں سے پاک کرتا ہے ،حضرت
عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے"جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو رسول اﷲ صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم کارنگ مبارک متغیر ہو جاتا ہے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی
نمازوں میں اضافہ ہو جاتا ہے، اﷲ تعالیٰ سے گڑ گڑا کر دْ عا کرتے اور اس کا
خوف طاری رکھتے "،سانچ کے قارئین کرام !وطن عزیز پاکستان کی آبادی میں
98فیصد مسلمان ہیں رمضان المبارک میں روزہ اور عبادات کا خاص اہتمام کیا
جاتا ہے،مساجد میں نمازیوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کے ساتھ اﷲ تعالی کی
خوشنودی حاصل کرنے کے لئے قرآن پاک کی تلاوت کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے
گزشتہ تین دہائیوں سے میڈیا کی ترقی کی وجہ ٹی وی چینلز رمضان المبارک میں
خصوصی نشریات کا بھی اہتمام کرتے ہیں جس میں علما کرام ، نعت خواں اور
اسلامی اسکالر زدین اسلام کی تعلیمات کے مطابق خصوصی لیکچر دیتے ہیں مقصد
صرف اور صرف انسان کی تربیت دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق کرنا ہوتا ہے
تاکہ ماہ مقدس کی طرح سال کے دیگر گیارہ مہینوں میں بھی بندہ شہوانی
خواہشات پر کنٹرول رکھ سکے کیونکہ بعض دفعہ یہ دلوں کی سختی و تنگی اور حق
سے غفلت و سستی کا سبب بن جاتی ہے، گزشتہ ایک عشرہ کے دوران شدت کے ساتھ
پاکستانی ٹی وی چینلز نے مخلوط اچھل کود ،اور فضول انعامی مقابلوں کے سلسلہ
کو بھی رمضان المبارک کی نشریات کا حصہ بنا دیا ہے اس طرح کے پروگراموں کو
دیکھنے والوں کی تعداد بھی بڑھتی چلی جارہی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ سال اعلی
عدالتوں میں ان پروگراموں کو بند کرنے کے حوالہ سے کیسوں کی سماعتیں ہوتی
رہیں اور اِکا دُکا میزبانوں کے رویے بھی زیر بحث رہے پیمرا کی جانب سے بھی
ٹی وی مالکان کو نوٹس دینے کا سلسلہ پڑھا اور سنا گیا لیکن یہ سب کچھ فضول
اُس وقت لگا جب امسال بھی وہ ہی کچھ میڈیا میں دیکھانے کا سلسلہ جاری رہا ،
اَب نوجوانوں اور خواتین کی بڑی تعداد ایسے پروگراموں کو دیکھنے کے لئے بے
تاب نظر آتی ہے سہہ پہر سے رات نماز عشاء تک جاری رہنے والے ان پروگراموں
میں انعامی مقابلے ، اچھل کود اور بے مقصد سوالات کے زریعے کونسی سی دینی
خدمت اور تربیت کی جارہی ہے ؟ اعلی عدالتوں کے احکامات اور پیمرا کے قوانین
کی دھجیاں بکھرتے پروگرام کسی بھی طرح رمضان المبارک میں اسلامی تعلیمات کے
مطابق اپنے نفس کو کنٹرول کرنے کی تربیت کرتے نظر نہیں آتے ، ارشاد ربانی
ہے اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں
پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے
کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا ، اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا (روزے
رکھ کر بھی) نہ چھوڑے تو اﷲ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا
کھانا پینا چھوڑ دے۔ صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ روزے میں جھوٹ اور لغو کام
سے بچناچاہیے ۔ سانچ کے قارئین کرام !رمضان کا مہینہ اپنے نفس اور اپنی ،خواہشات
سے لڑنے کا مہینہ ہے اس مہینہ میں انسان برائی کی طاقتوں کو زیر کر کے ان
کے اوپر قابو پاتا ہے اور دوبارہ خدا کے نیک بندے کا عزم لیکر آنے والے
گیارہ مہینوں میں پاکیزہ زندگی گزارنے کا عہد کرتا ہے ، ماہ رمضان المبارک
میں کسی بھی قسم کے نشہ سے بچنے اور اُس سے چھٹکارا حاصل کرنے کا بھی بہتر
انتظام کیا جاسکتا ہے اگرچہ سگریٹ نوشی کو منشیات میں شامل نہیں کیا جاتا
لیکن سگریٹ نوشی دیگر نشوں کی جانب جانے کا سبب ضرور بن سکتی ہے ماہ مقدس
رمضان المبارک میں سگریٹ نوشی کی عادت کو کم اور چھوڑنے کا بہتر طریقہ روزہ
ہے افطاری کے بعد اور سحری سے پہلے بھی اﷲ تعالی کی عبادات میں مشغول رہنے
سے سگریٹ نوشی سے دور رہا جاسکتا ہے گزشتہ روز انسداد تمباکو نوشی کے عالمی
دن کے موقع پر راقم الحروف کو بطور سماجی ورکر محکمہ صحت کے زیر اہتمام
منعقدہ آگہی کانفرنس میں مدعو کیا گیا رمضان المبارک میں تمباکو نوشی سے
چھٹکارا حاصل کرنے یا اس کو کم کرنے پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ، چیف
ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر عبدالمجید کی صدارت میں منعقد
ہونے والی آگہی کانفرنس میں مقر رین کی اکثریت کا کہنا تھا کہ رمضان
المبارک کا مہینہ سگریٹ نوشی کی عادت سے چھٹکارا یا اس کو کم کرنے کے لئے
کسی نعمت سے کم نہ ہے ،پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسداد تمباکو نوشی کا
عالمی دن 31مئی کو منایا جاتا ہے پہلی دفعہ یہ دن 1987کو منایا گیا گزشتہ
32سال میں دنیا بھر کے ممالک نے انسداد تمباکو نوشی کے لئے اقوام متحدہ کے
ادارے ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی کے
خاتمے کے لئے اپنے اپنے ملک میں قانون سازی کی ہے ،چیف ایگزیکٹو آفیسر
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اوکاڑہ ڈاکٹر عبدالمجید ، راقم الحروف نے کہا کہ اس
دن کو منانے کا مقصد تمباکو نوشی سے انسانی صحت کو لاحق خطرات اور اس کے
مضر اثرات کے متعلق عوام کو آگہی فراہم کرنا ہے، دنیا بھر میں ایک ارب بیس
کروڑ سے زائد افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں ، ساٹھ لاکھ افراد سگریٹ نوشی کی
وجہ سے دنیا بھر میں موت کا شکا ہو جاتے ہیں ان میں سے چھ لاکھ افراد سگریٹ
کے دھوئیں اور اس سے نکلنے والے زہریلے کیمیکل سے متاثر ہو کر مختلف
بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں پاکستان میں سالانہ
ایک لاکھ افراد سگریٹ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے موت کا شکار
ہوتے ہیں ایک غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کی آبادی کا چالیس
فیصدحصہ سگریٹ نوشی کا شوقین ہے ، مرد سنتیس فیصد جبکہ خواتین کی نو فیصد
آبادی سگریٹ نوشی کرتی ہے وطن عزیز پاکستان میں ہر پانچ افراد میں سے ایک
بچہ سگریٹ نوشی کرتا ہے جو بچے سگریٹ نوشی کا شکار ہیں انکی اوسط عمر دس سے
پندرہ سال تک ہے،چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر
عبدالمجیدنے کہا کہ سگریٹ نوشی سے ایک تو پیسے کا ضیاع ہوتا ہے دوسرا
انسانی صحت بھی خراب ہوتی ہے پھیپھڑوں ، دل اور بلڈ پریشر کی بیماری کا سب
سے بڑا سبب غیر متوازن زندگی اور سگریٹ نوشی ہے ،راقم الحروف کا کہنا تھا
کہ پاکستان میں 2002کے انسداد تمباکو نوشی آرڈینس پر آج تک مکمل عمل درآمد
نہیں ہو سکا پبلک مقامات اور خاص طور پر گورنمنٹ کے اداروں میں سگریٹ نوشی
اب بھی کی جاتی ہے اس قانون پر سکتی عملدرآمد کروایا جائے، تمباکو نوشی کی
جانب راغب کرتے اشتہارات میں کمی تو دیکھنے کو ملتی ہے لیکن فلم ٹی وی
ڈراموں سے تمباکو نوشی کے حوالہ سے گلیمرائزیشن کو کم نہیں کیا جا
سکا،پاکستان کا شمار دنیا کے ان 15 ممالک میں ہوتا ہے، جہاں تمباکو کی
پیداوار اور استعمال سب سے زیادہ ہے ، گزشتہ روز ادارہ برائے شماریات
پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق اپریل 2018کے دوران تمباکو کی برآمدات کا
حجم 110ملین روپے رہا تھا جبکہ اپریل 2019کے دوران برآمدات کا حجم 88ملین
روپے تک بڑھ گیا اس طرح اپریل 2018کے مقابلہ میں اپریل 2019 کے دوران
تمباکو کی ملکی برآمدات میں 78ملین روپے یعنی 70.9فیصد کا نمایاں اضافہ
ریکارڈ کیا گیا ہے۔پاکستانی برآمدات میں اضافہ معیشت کی ترقی کے لئے
انتہائی خوشی کی بات ہے جس سے خطیر زر مبالہ کمایا جارہا ہے لیکن تمباکو
نوشی کے عالمی دن کے موقع پر تمباکو برآمدات کا ذکر سمجھ سے بالا تر ہے غیر
سرکاری تنظیم نیٹ ورک فار کنزیومر پروٹیکشن کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق
ملک بھر میں پانچ لاکھ سے زائد دکانیں اور پان کے کھوکھوں پر سگریٹ با
آسانی دستیاب ہے ،کانفرنس سے اسسٹنٹ فوکل پرسن این سی ڈی عبدالغفار ، سماجی
ورکر چودھری عرفان اعجاز نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ،عالمی ادارہ صحت
کے اعداد و شمار کے مطابق سالانہ بنیادوں پر دنیا بھر میں ساٹھ لاکھ افراد
کی ہلاکت کا سبب تمباکو نوشی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سگریٹ نوشی کا
رْجحان یونہی بڑھتا رہا تو دْنیا بھر میں 2030 تک تمباکو نوشی کی وجہ سے
مرنے والوں کی تعداد سالانہ 60 لاکھ سے بڑھ کر 80 لاکھ تک پہنچ جائے گی٭
|