یہ طے ہے کہ گوہرأباد کے مکین بھی حسین ہے اور مکان
بھی۔اس کی درجنوں جگہیں انتہاٸی حسین وجمیل ہیں جن میں ملپٹ، دروگاہ،
ڈھماریلی، چھنگا، گمباس،بنگہ، براگاہ،مارتل، بھری،ہومل، بھاگوش،گورٸی
پتارا،منی ھرٸی،بھیالی، سسری جت، کھلیمیٸی، سلیمان بوری، ،متیرا،دوش، گٹوم،
لتھ کھنڈ،مٹھاٹ تتوٶ، سنووچ، جبار دار اور درجنوں نالے أبشار اور سبزہ زار
ہیں جہاں قدرت کی تمام رعناٸیاں موجود ہیں۔حسنِ فطرت رک رک أپکا انتظار
کررہا ہے اور جن کی عشقیہ و رمزیہ داستانیں ،داستان طرازوں نے مبالغہ
واجمال کیساتھ بیان کی ہیں۔اور فری (فیری میڈو) تو اپنا الگ مقام وشناخت
رکھتی ہے۔گوہرأباد کے قیمتی جنگلوں، مہنگی بنجر اراضیوں، بہتےپانیوں، گرتے
جھرنوں اورمتنوع ثقافتوں کی ایک الگ تاریخ ہے۔ہپرنگ اور نانگا پربت بھی
گوہرأباد کے حصے میں أٸے ہیں لیکن ہپارنگ /ہپرنگ اور نانگا پربت بے پناہ
شہرت اور خوبصورتی کیساتھ ایک خاص وصف سے بھی متصف ہیں۔یہ وصف خون أشامی
ہے۔نانگا پربت اپنی تمام تر ظاہری و باطنی حسن اور عالمی شہرت یافتہ ہونے
کیساتھ خون أشام پہاڑ کے نام سے جانا جاتا ہے۔مغربی دنیا ”کلر مونٹین“ کے
نام سے جانتی ہے۔اس کی خون خواری کی داستانیں شہر شہر ملک ملک اور کوہ و
دمن کے ساتھ بیابان و صحرا میں پھیلی ہوٸی ہیں۔ درجنوں لوگ اس کے رزق ناحق
کا لقمہ بن چکے ہیں اور روز بننے کے لیے پابہ رکاب ہیں۔نانگا پربت کا رزق
بننے والے ہمیشہ کے لیے امرہوجاتے ہیں۔اور امر ہونے کے لیے لوگ قطار اندر
قطار کھڑے ہیں۔
ایسی ہی ایک ہیبت ناک جگہ ہپرنگ کے نام نامی سے بھی معروف ہے۔گلگت بلتستان
میں جب بھی کوٸی گوہرأبادی اپنے گاٶں کا نام لیتا ہے تو اگلا بندہ مسکرا کا
ہپرنگ کا پوچھتا ہے۔ ہپرنگ کی خون ناحق کی خون فشانیوں کے فسانے چار سو
افسانے بنادیے گٸے ہیں۔ان اساطیری روایات نے زبانی کلامی ہر جگہ سرایت کر
لی ہے۔کہیں پر یہ فسانہ گھڑا گیا کہ والدین ضعیف العمری کو پہنچتے تو اولاد
انہیں ہپرنگ برد کرتے اور کہیں فسانہ سازوں نے یہ قصہ مستعار لیا کہ
اہالیان گوہرأباد، باہر سے أنے والے حملہ أوروں(لشکروں) کو پکڑ کے ہپرنگ کی
خوراک بنا ڈالتے۔تاریخی کتب ان تمام طرازیوں سے نابلد ہیں کیونکہ ان میں
جدت پیدا کی گٸی ہیں جو حقیقت سے میل نہیں کھاتی۔ بہر کیف! جتنے منہ اتنی
باتیں۔گوہرأباد ہپرینگ KKH ڈرنگ پل سے بیس کلومیٹر کے فاصلے پر موجود
ہے۔زیر نظر تصویر ہپارنگ/ ہپرنگ کی ہے جو اپنی بھیانکی کا منہ کھولے اپنی
دیدار کروارہی ہے اور أپ کو اپنی خوش منظری کی طرف بلارہی ہے۔ محکمہ سیاحت
اگر ہپرنگ کو سیرگاہ بنانے پر توجہ دے تو بہت جلد یہ جگہ عالمی دنیا میں
اپنا نام خوفناک سیرگاہوں کی فہرست میں شامل کرواسکتی.اتنی پروازی تو اس
میں ہے۔ کے کے ایچ ڈرنگ پل جو کیڈیٹ کالج گوہرأباد کے متصل ہے سے گاڑی میں
پندرہ منٹ کی ڈراٸیونگ پر ہے۔ ہپرنگ پریوں، جنوں اور دیوی دیوتاٶں کا بسیرا
بھی ہےاس حوالے سے بھی اس کی عجیب دیومالاٸی کہانیاں زبان زد عام ہیں۔ بہر
صورت اس کا ایک نظارہ یقینا أپ کی بصارتوں کو محو حیرت میں ڈال سکتا ہے۔ تو
احباب کیا کہتے ہیں؟ |