سابق رکن صوبائی اسمبلی پنجاب و تحصیل ناظم
ٹیکسلاصدیق خان کی تیسری برسی کے حوالے سے
ٹیکسلا کی کھٹڑ برادری سے تعلق رکھنے والے معروف زمیندارمحمد حیات خان کے
منجھلے بیٹے صدیق خان نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز1979 میں چئیرمین یونین
کونسل کی حیثیت سے کیا بعد ازاں وہ ممبر ضلع کونسل بھی منتخب ہوئے پرویز
مشرف دور میں جب ضلعی حکومتوں کا قیام عمل میں لایاگیا تو صدیق خان تحصیل
ٹیکسلا کے ناظم منتخب ہوئے یہیں سے انہیں عوام کی خدمت کا بھرپورموقع میسر
آیا اورانہوں نے بھی عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کوئی دقیقہ فروگزاشت
نہیں کیا اور دن رات مخلوقِ خدا کی خدمت میں جُت گئے ٹیکسلا سے حاجی غلام
حسن، چن شاہ کاظمی ،ملک پرویز،اجمل خان تنولی،ملک مشتاق، افسر خان، شیراز
احمد شیرازی،ریاض اعوان اور تحصیل نائب ناظم ملک طارق محمود جبکہ واہ سے
ماسٹر نثار،ملک تیمور مسعود اکبر،حاجی منیر جلال،ملک عظمت محمود،عامر
شاہ،ملک اظہر نواز المعروف اجی ملک ان کا ہراول دستہ تھے باوا محمد
اکرم،ملک رفاقت محمود،اعجازخان اور محمودالحسن جیسے نڈروبیباک مزدور
رہنماؤں کا تعاون بھی ان کے شامل ِ حال رہا۔یہی وجہ ہے کہ صدیق خان کی
سرپرستی و رہنمائی کی بدولت ان کی ٹیم کی شبانہ روز محنت رنگ لائی اور
پنجاب بھر میں ریکارڈ ترقیاتی کاموں کی وجہ سے تحصیل ٹیکسلا کو ماڈل تحصیل
کا درجہ مل گیا اہلیانِ ٹیکسلا نے بھی اپنے محبوب قائد پر اپنی محبتیں
نچھاور کیں ان کی محنت ،لگن اور عوامی خدمت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے انہیں
دوبارہ تحصیل ناظم بنا دیا۔تحصیل نظامت کا دوسرا دور بھی انھوں نے اپنی
پرانی ڈگر پر چلتے ہوئے گزاراعوام سے رابطہ ان کا کبھی بھی منقطع نہیں ہوا
صبح اپنے گاؤں پنڈ نو شہری،10 بجے تک مارگلہ کے قریب پٹرول پمپ پر اس کے
بعد تحصیل آفس اور شام کو کسی نہ کسی تقریب میں ان سے بہ آسانی ملاقات کی
جا سکتی تھی۔کتنے ہی خاندان اور برادریاں تھیں جو ایک دوسرے کے خون کے
پیاسے تھے مگر صدیق خان کی دانش مندی،حکمت اور مصالحانہ رویے کی بدولت باہم
شیر و شکر ہو گئے وہ ہر ایک سے ایسی اپنائیت سے ملتے کہ محسوس ہوتا جیسے
برسوں کی شناسائی ہوبات نپے تلے انداز سے کرتے کیا اپنے کیا پرائے سبھی ان
کے طرزِ گفتگو اور عجز و انکساری کے معترف تھے انتظامی افسران اور اہلکاروں
کی غفلت و لاپرواہی ان کے لیے ناقابل برداشت ہوتی تھی ایک دفعہ ان کے آفس
میں ایک ضعیف عمر رسیدہ خاتون آئی اور دہائیاں دینے لگی صدیق خان نے اسے
نہایت احترام کے ساتھ کرسی پر بٹھایا اور پوچھا اماں جی مسئلہ کیا ہے ؟
بزرگ خاتون نے اپنے حلقے کے پٹواری کی شکایت کی کہ وہ فرد ملکیت بنا کر
نہیں دے رہا یونین ناظمین اور کونسلر حضرات بھی وہیں موجود تھے صدیق خان نے
متعلقہ پٹواری سے فون پر رابطہ کرنے کے لیے کہا جب رابطہ ہوا تو انھوں نے
پٹواری سے پوچھا کہ وہ بزرگ خاتون کو فرد ملکیت کیوں نہیں دے رہا پٹواری
توجیہہ پیش کرنے لگا مگر صدیق خان نے دو ٹوک اندازمیں اسے جواب دیا کہ فرد
ملکیت صبح دفتر میں لے آؤاور اماں جی کے حوالے کردو۔8 سال تک انھوں نے
عوامی خدمت کا بھرپور دور گزارا۔ 2013 ء کے عام انتخابات سے قبل انھوں نے
اپنے بڑے بھائی غلام سرور خان اور دوست احباب کے ساتھ تبدیلی کے
علمبردارچئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے قافلے میں شمولیت اختیار کر لی
اور الیکشن جیت کر ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب منتـخب ہو گئے جبکہ ان کے بڑے
بھائی غلام سرور خان حلقہ این اے 53(موجودہ این اے 63)سے ایم این اے بن گئے
پنجاب اسمبلی کے فلور پر وہ نا صرف اپنے حلقے کے عوام کے حقوق کی بات کیا
کرتے تھے بلکہ مختلف قومی ایشوز پر اپنے خیالات کا برملا اظہا ر بھی کیا
کرتے تھے عوامی خدمت کا یہ سلسلہ نہ جانے کب تک جاری رہتا کہ موت نے انہیں
مہلت نہ دی اور19جون 2016 کو وہ اس دار فانی سے کوچ کر گئے ۔انا ﷲ و انا
الیہ راجعون۔
کٹ کر گر ا تھا جو ایندھن کے لیے
بڑا پیار تھا چڑیوں کو اس بوڑھے شجر سے
ان کے کردار و عمل کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ وہ بلاشبہ
مصالحتی سیاست کا استعارہ تھے اور ان کی رحلت سے مصالحتی سیاست کا باب بھی
تمام ہو گیا جہاں صدیق خان کے اہل خانہ آج بھی غم زدہ ہیں وہیں ٹیکسلا کے
عوام بھی ابھی تک ماتم کناں ہیں کہ ان کا محبوب قائد ،فخر ٹیکسلاصدیق خان
اس جہاں سے رخصت ہو گیا صدیق خان کو اس جہان ِ فانی سے کوچ کیے 3سال کا
عرصہ ہو چلاہے مگرٹیکسلا کی فضا آج بھی سوگوار ہے ہر خاندان غمزدہ اور ہر
آنکھ اشکبار ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ صدیق خان دنیاسے چلا گیا مگراہل
علاقہ سے حددرجہ انس ومحبت،خیر خواہی اور عوامی خدمت کی بدولت وہ اہلیانِ
ٹیکسلا کے دلوں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گا۔ عوام کی صدیق خان سے
محبت کا یہ بھی انمول ثبوت ہے کہ آج ان کے بھائی غلام سرور خان اور بھتیجے
منصور حیات خان MNA جب کہ ان کے بیٹے عمار صدیق خاں MPA ہیں اور عوامی خدمت
کاجو اندازو طورطریقہ صدیق خان مرحوم چھوڑ گئے آج وہ اسی انداز سے جاری و
ساری ہے بالخصوص عمار صدیق خان ہو بہو اپنے مرحوم والد کے نقش قدم پرعوامی
خدمت کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں۔اور بلا تفریق و تخصیص عوام کے مسائل کے
حل کے لیے کوشاں ہیں اور علاقہ کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کو اپنا مقصد
حیات بنائے ہوئے ہیں۔
سجا کر شان ماضی اپنے سر پر پھر سے نکلا ہوں
میری پرواز جاری ہے سمندر یا پہاڑ آئے |