تحریر: مہک سہیل،کراچی
وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک کوئی قوم خود کوشش نہ کرے اﷲ تعالیٰ اس کی حالت
نہیں بدلتا۔عمران خان جن لوگوں کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں ان کا ذکر وہ
سالہا سال کرتے آئے ہیں۔ ان میں سے بعض اس وقت احتساب کی زد میں
ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے گزشتہ ادوار
حکومت میں ملکی قرضوں میں 24 ہزار ارب روپے کے اضافے کی وجوہات جانے کے لیے
اپنی نگرانی میں اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کے قیام بنائیں گے۔ ان کے خلاف جو
مقدمات چل رہے ہیں ان کا ذمہ دار وہ وزیراعظم ہی کو سمجھتے ہیں اور انہیں
نیب کے ساتھ صحیح یا غلط فریق قرار دے رہے ہیں سلسلہ گرفتاریوں سے شروع
ہوا۔ پہلے اسلام آباد سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور پاکستان
کے سابق صدر آصف علی زرداری اور اس کے اگلے ہی روز لاہور سے پاکستان مسلم
لیگ ن کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز گرفتار
ہوئے اس سلسلے کا قصوروار ہونے کی گھنٹی عمران خان کے گلے میں ڈالی جانے کی
پرزور کوشش جاری ہیں سوال یہ ہے کہ ماضی میں ایک دوسرے کی کڑی مخالف رہنے
والی ن لیگ اور پی پی پی کیا اکٹھے ہو کر حکومت کے خلاف کوئی باضابطہ تحریک
چلانے کا ارادہ رکھتی ہیں؟ یا پھر ان کے اس اتحاد کی وجہ محض ان کے قائدین
کی گرفتاریاں ہیں اور یہ وقتی ثابت ہو گا؟اس وقت پچھلے دس سال کے مقابلے
میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ
گیا اس کا عوام کو یہ نقصان ہوا ہے کہ ہم سالانہ چار ہزار ارب روپے جو ٹیکس
جمع کرتے ہیں ان قرضوں کی اقساط ادا کرنے پر خرچ ہو جاتا ہے اور باقی بچ
جانے والی رقم سے ملک کے خرچے پورے نہیں ہو سکتے اس وقت ڈالر تاریخ کے بلند
ترین تمام ریکارڈ توڑ چکا ہے ایسے میں ملکی قرضوں پر ادا ئیگی بھی بھاری
پڑگئی ہے۔اپوزیشن،اسمبلی اور میڈیا میں اس پر بحث جاری ہے۔ماضی میں
سیاستدانوں نے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ ان کی نظر میں سیاست صرف پیسہ اور
نام بنانا ہے۔پھر اس پیسے اور نام سے اور پیسہ بنا نا۔جھوٹ ہمارے سیاست دان
ایسے بولتے ہیں کہ انسان حیراں رہ جاتاہے۔عوام کی خدمت کے دعوے بلند کرنے
والے عوام کی محبت کا دم صرف الیکشن تک ہی بھرتے ہیں۔اس وقت ملک سنگین
حالات سے گزر رہاہے اس بار بجٹ میں دو باتوں پر سب سے زیادہ دھیان دیا گیا
اس بار اس میں دو نکات نہایت اہم ہیں، ایک یہ کہ پاکستانی فوج نے رضاکارانہ
طور پر دفاعی بجٹ نہ بڑھانے کی تجویز دی ہے اور دوسرا وزیراعظم کی جانب سے
ٹیکس وصولیوں پر زور۔ ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق کے مطابق ملک
میں سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی کل تعداد تقریباً 19 لاکھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی شہریوں کو
ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔حکومتی بجٹ سے مراد ایک مالی سال میں آمدن اور
اخراجات کا تخمینہ ہے آئندہ مالی سال میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے
2500 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف
5550 ارب روپے رکھا گیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو معیشت بری حالت
میں ملی تھی تاہم دوست ممالک بشمول چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی
مدد سے حاصل ہونے والے 9.2 ارب ڈالر، درآمدات کی حوصلہ شکنی اور شرح سود
میں اضافہ کر کے حکومت نے حالات کو مکمل خراب ہونے سے روکا۔اس وقت حکومتی
پارٹی اور اپوزیشن ایک دوسرے پر اتنے الزامات عائد کرتے رہے ہیں کہ دونوں
ہی اپنا اعتبار کھو رہے ہیں نواز شریف کا کہنا ہے عمران خان کا وقت ختم
ہوچکا ہے تو دوسری طرف آصف علی زرداری کی گرفتاری کے بعد بلاول نے بھی کمر
کس لی ہے البتہ کے سب سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کاتخت الٹانے میں لگی پڑی
ہے۔ ساتھ ہی بجٹ آوٹ ہونے کے فوراً بعد اپوزیشن نے چیخنا اور چلانا شروع
کردیا اور بجٹ کی مخالفت میں اب تک ڈٹے ہیں بلاول نے ساتھ ہی ٹویٹ کردیا کے
وہ بجٹ پاس ہونے نہیں دینگے۔دوسری جانب ان تمام سیاسی دباؤکے باوجود
وزیراعظم عمران خان نے ایک بارپھر بھارت کو امن کی پیشکش کرتے ہوئے کہاہے
کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تنازعات کے حل کے لیے روس سمیت کسی کی بھی ثالثی
کے لیے تیار ہے‘ہم خطے میں امن چاہتے ہیں جنگ سے کسی کو بھی فائدہ نہیں ہو
گا‘بھارت کے ساتھ تناؤ میں کمی چاہتے ہیں تاکہ ہمیں ہتھیار نہ خریدنے پڑیں‘
ہم اپنا پیسہ انسانی ترقی پر لگانا چاہتے ہیں پاکستان میں بجٹ کے بڑے حصے
سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام، دفاع، قرضوں کی واپسی پر صرف ہوتے ہیں۔کسی
بھی ملک کو کرپشن، غداری اور اور خودپرست سیاستدان دیمک کی طرح نگل سکتے
ہیں۔ کرپشن، کمیشن، منی لانڈرنگ، مالی، اخلاقی ہر قسم کی دونمبری ریلوں کے
آگے بند باندھ لئے جائیں، ہر ایک ایمانداری سے ٹیکس دے، حکومتیں عوامی پیسہ
ایمانداری سے خرچ کریں، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف سمیت ہر قسم کے کشکول سے
جان چھوٹ جائے، کام مشکل مگر ناممکن نہیں میری نظر میں پاکستان ترقی کی راہ
میں ایک قدم رکھ چکاہے مزید ترقی کے لیے عوام کو تھوڑا چوصلہ اور صبر رکھنا
ہوگا جب چور پکڑے گئے ہیں تو لوٹا ہوئی دولت بھی ملک واپس ضرور آئیگی۔
|