سازشی بریگیڈ کا پاک فوج سے بغض!!

افسوس ہے کہ ہمارے ہاں فتنہ گری، پروپیگنڈہ بازی اور دروغ گوئی کے خلاف کچھ نہیں کیا گیا۔ یا اگر کہا بھی گیا تو بہت کم دبی دبی آواز میں۔ اس وجہ سے اس کا اثر مہلک سے مہلک تر ہوتا جا رہا ہے۔ خصوصی طور پر ہمارے ذرائع ابلاغ عامہ سے ہی یہ نقطہ نظر پھیل رہا ہے جس میں بیرونی عناصر کے ساتھ ساتھ اندرونی سیاہ سی اور دانشوڑ حضرات پیش پیش ہیں۔ یہ”سیاہ سی“ کی اصطلاح ان لوگوں کیلئے استعمال کی گئی ہے جو سیاست جیسے خدمت گار و پاکیزہ شعبے کو اپنے مفاد، غیر قانونی دھندوں کیلئے شیلٹر لینے اور اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے استعمال کرتے ہیں، اور ”دانشوڑ“کی اصطلاح ان با صلاحیت معاشرتی شعور رکھنے والے دولت و شہرت کی حرص و ہوس میں اپنی زبان و قلم سے فتنہ پھیلانے کی سر گرم ہیں۔ایک عرصے سے ایک مخصوص طبقہ شدو مد کے ساتھ ملکی سلامتی کے اداروں اور ان سے وابستہ افراد کے خلاف پراپیگنڈہ میں مصروف ہیں، جو انسانی فطرت پہ حملہ ہے۔شجاعت و بہادری اور اس سے عقیدت و فخر انسانی فطرت کا خاص وصف ہے۔ دنیا کی تاریخ کھنگال لیں شجاعت و بہادری کو سپہ گری سے منسوب کیا گیا ہے۔ دنیا کی کوئی بھی قوم ہو اپنی فوج کو بہادری کی علامت سمجھ کر ان پر فخر کرتی ہے۔ ہم لفظ ہیرو کو بہت سنتے ہیں، یہ قدیم یونانی میتھولاجی میں بہادر سپاہیوں کیلئے ہی مخصوص تھا اور وہیں سے ماخوذ ہے۔ اسلامی تاریخ اٹھا لیں شجاعت کے پیکر اور فخر کی علامت سپاہی ہی ملیں گے۔ غزوہ بدر میں شامل ہونے والے مجاہدین کو اللہ عزوجل نے اتنی عزت بخشی کہ قرآن میں انہیں ایک نمایا مقام کچھ ان الفاظ میں عطا فرمایاکہ: اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ خواہ اسلام ہو یا دیگر اقوام ہر ایک میں اپنی افواج کیلئے خاص عقیدت و فخر پایا جاتا ہے۔شکست و فتح، جنگ کا حصہ ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کی پسپائی کو لیکر پراپیگنڈہ کیا جائے۔ غزوہ احد اور غزوہ حنین میں مسلمانوں کو سخت نقصان کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس میں بھی اللہ کی حکمت اور مسلمانوں کیلئے امتحان و نصیحت تھی۔ کیا اسے بنیاد بنا کر صحابہ کرام ؓ کے خلاف سازشوں کو اچھالنا جائز ہوگا؟اس کے علاوہ بہت سے مواقعوں پر مسلمانوں کو پسپائی کا سامنا کرنا پڑا، شہاب الدین محمد غوری پہلے حملے میں ناکام لوٹے لیکن ہمت نہ ہاری اور دوسری باری پرتھوی راج چوہان کو خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا۔ ترک تاریخ میں یلدرم کو خاص اہمیت و مقام حاصل ہے جس نے یورپ کے پرخچے اڑا کر رکھ دئیے تھے۔لیکن تیمور سے شکست کھائی اور گرفتار ہو کر قید میں ہی وفات پائی۔ کیا ترکوں نے یلدرم کا خطاب چھین لیا، آج بھی یلدرم کو فخر کی علامت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ نپولین بونا پاٹ پر فرانسیسی بچے بچے کو فخر ہے۔ نپولین بونا پاٹ کے نصیب کہ اس نے بہت سی جنگوں میں شکست کا مزہ چکھا مگر فرانسیسی نپولین اور اپنی افواج پہ آج بھی فخر کرتے ہیں۔ تاریخ ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ تاریخ اس بات کی بھی گواہ ہے کہ کسی بھی قوم نے اپنی مخالف افواج اور بہادروں پر فخر نہیں کیا بلکہ ان کی حوصلہ شکنی میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ مگر فطرت کے اس اصول کو چیلنج ہوتے دیکھنا ہمارے نصیب میں لکھا تھا اور افسوس صد افسوس کہ اکہترکی جنگ کو آڑ بنا کر جس طرح کچھ مخصوص افراد افواج پاکستان کی وہ حوصلہ شکنی اور ذہنی اذیت پہنچاتے نظر آتے ہیں،جسکی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔بھٹو کا کام نہیں بنتا تھا کہ وہ بھارت سے بغیر ہتھیاروں کے آتے ہوئے فوجیوں کی فلم ٹی وی چینل پر بار بار چلوائے، اور وہی سلسلہ جوں کا توں چلا آتا ہے۔جبکہ 48 اور پینسٹھ میں بھارت کو دھول چٹانے پر کوئی حوصلہ افزانئی نہیں، مگر تنقید برائے تنقید کے تحت سیاست میں مداخلت کے الزامات اور تمام تر ملکی بحرانوں کا ذمہ دار قرار دیتے پھرتے ہیں۔ دنیا کے ہر ملک میں ملکی سلامتی کے اداروں کا واضح اثر و رسوخ ہوتا ہے۔ روس کے صدر کو لے لیں، سابقہ کے جی بی چیف رہ چکے ہیں، بھارت کے وزیر مملکت خارجہ ہو یا وزیر اطلاعات اہم اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز ہوں یا سی ای او زیادہ تر آرمی افسران ہی ملیں گے۔ موجودہ بھارتی پارلیمنٹ میں بھارتی آرمی کے افسران کی بڑی تعداد موجود ہے۔ امریکہ میں تقرر اہم وزارتیں اور تقریباََ ستر فیصد ٹکٹ ہولڈرز سابق فوجی افسران ہوتے ہیں لیکن کہیں اپنی افواج کے خلاف زہر نہیں اگلا جاتا۔ برطانیہ میں فوج پر فخر کا یہ عالم ہے کہ شہزادہ خود فوجی بن کر اور افغانستان میں خدمات ادا کر کے فخر جتلاتا ہے کہ وہ ایک سپاہی ہے۔ جبکہ ہمارے سیاہ سیوں اور دانشوڑوں کا المیہ یہ ہے کہ فوج کا مورال ڈاؤن کرنے اور ذہنی اذیت پہنچانے میں کوئی کسر روا نہیں رکھتے۔سابق سی آئی اے افسر Micheal Scheuer کے انکشاف کہ ”بہت سے پاکستانی خود آئی ایس آئی اور افواج پاکستان کے خلاف سازشوں کو ترویج دیتے ہیں“ کے ضمن میں اگر تمام فوج مخالف افراد کو پرکھا جائے تو سب کچھ کھل کر سامنے آ جاتا ہے۔ من حیث القوم یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ایسے افراد کو بے نقاب کریں اور ان کی سازشوں کو بے اثر کریں۔

 

Inshal Rao
About the Author: Inshal Rao Read More Articles by Inshal Rao: 143 Articles with 89222 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.