یہ قرضہ اتارنا تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے

یہ قرضہ اتارنا تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے.
لیکن یہ حکمران خود نہیں چاہتے کہ قرضہ اترے.
آسان سی پالیسی ہے تحریر مکمل پڑھیں پھر آپکو پتہ چلے گا،👇👇👇👇👇👇

یہ قرضہ اتارنا تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے.
لیکن یہ حکمران خود نہیں چاہتے کہ قرضہ اترے.
آسان سی پالیسی ہے تحریر مکمل پڑھیں پھر آپکو پتہ چلے گا،

17 گریڈ کے افسران, ججز , وزراء ,مشیر, ڈپٹی کمشنرز,اسسٹنٹ کمشنرز, ڈی پی اوز, ڈی ایس پیز, ایس ایچ اوز, ڈسٹرکٹ آفیسرز, سی ای اوز, ڈی ای اوز, کالجز کے پروفیسرز,سکولز کے ہیڈ ماسٹرز, پیف والے پرائیویٹ سکولز مالکان, پراپرٹی ڈیلرز, تحصیلدار, پٹواری, بزنس مین, فوجی افسران, خفیہ اداروں کے افسران, فیکٹریوں کے مالکان, ملز مالکان, بڑے سرمایہ داران, آڑھتی , تاجران, تیس چالیس ایکڑ سے زیادہ اراضی والے زمینداران, سب کو ملا کر تعداد گنی جائے تو دو کروڑ آرام سے بن جائیں گے.
ان سب کو سے گورنمنٹ کا بیس بیس ہزاربطورقرض لینا معمولی سی بات ہے. جو کہ چار کھرب ماہانہ بنتا ہے.
297 پنجاب کے ایم پی ایز
130سندھ کے ایم پی ایز
124کے پی کے ایم پی ایز
65بلوچستان کے ایم پی ایز
336ایم این ایز
کل 965 اقتدار میں موجود سیاسی شخصیات ہیں جن سے صرف پانچ پانچ کروڑ فی کس لیا جانا عام سی بات ہے. تویہ پچاس ارب بنتا ہے.

ایک کروڑ ملک بھر کے سرکاری ملازمین تو ہوں گے جن سے صرف دو ہزارماہانہ لیا جائے تو ماہانہ بیس ارب بنتا ہے.

بیس ہزار سے زائد انکم والے پرائیوٹ ملازمین کم ازکم تو پانچ کروڑ ہونگے جن سے صرف پانچ سو روپے ماہانہ قرض لیا جائے جو کہ پچیس ارب بنتا ہے.
کل تقریبا پانچ کھرب ہو گیا. اور گورنمنٹ اپنے بجٹ میں سے اپنے ریونیو میں سے ایک کھرب ڈالے کل چھ کھرب روپے .
یعنی کہ تقریباً 34ارب ڈالر بنتا ہے.

فرض کیا پاکستان پر مجموعی طور پرسو ارب ڈالر قرضہ ہو تو تین ماہ کی قلیل مدت جولائی تا ستمبر میں قرضہ اُن کے منہ پر مارا جاسکتا ہے. اور اسی پالیسی کے تحت اگلے تین ماہ اکتوبر تا دسمبر میں ہم آئی ایم ایف کو کہہ سکتے ہیں جتنا تم نے قرضہ دیا تھا اب اتنا ہم سے لے سکتے ہوں. اور اگر یہ ہی اکتوبر تا دسمبر کااتنابڑا ریونیو پاکستان اپنے دفاع ریلوے سڑکوں پی آئی اے اور دیگر اداروں پر لگا دے تو ہمارا ملک کہاں سے کہاں پہنچ سکتا ہے. صرف چھ ماہ میں مہنگائی کا تو نام ونشان ہی مٹ جائے گا انشا اللہ

پھر ان اداروں سے جو ریونیو آئے گا وہ اوپر بیان کردہ جس جس پاکستانی سے رقوم بطور قرض وصول کی گئی ہونگی انکو واپس لوٹانے کا سلسہ شروع کیا جائے اور دو تین سال میں آرام سے واپس ہو جائے گا.

یاد رہے میں کوئی معیشت دان نہیں ایک عام پاکستانی ہوں ۔۔اس پلان پر عمران خان کی حکومت میں ہی عمل ہو سکتا ہے کیونکہ وہی ہے جو ملک کو سدھارنا چاہتے ہیں ۔۔پلیز شئر کریں تا کہ عمران خان تک پہنچے
شیئر کریں اور ساتھ دیں ملک کا پلیز پلیز اگر ملک سے پیار کرتے ہیں تو
 

Muhammad Ammar Amir
About the Author: Muhammad Ammar Amir Read More Articles by Muhammad Ammar Amir: 12 Articles with 24139 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.