سائنسی جریدے لین سیٹ شایح ہونے والی رپورٹس بتایا گیا ہے
کہ جسمانی سست روی ایک عالمی وباءکی شکل اختیارکر چکی ہےاور اس کے نتیجے
میں ہر سال ہلاک ہونے والوں کی تعداد تمباکونوشی اور موٹاپےسے منسلک امراض
کے مساوی ہو گئ ہےدنیا بر کے ماہرین کو اپنی تقیتاتمعلوم ہوا ہے کہ جسمانی
کام کاج نہ کرنے اور انکا دن زیادہ تر وقت بیٹھے یا لیٹے راہنے کے باعث
پیدا ہونے والی بیماریوں سے 2008ء 53لاکھ افراد ہلاک ہو گئے تھے رپورٹ میں
بتایا گیا ہےکہ ہلاکتوں کی تعداد دس سال دنیا بھر میں مختلف امراض مبتلا
ہوکر ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد کہ دسواں حصہ ہے طبی تقحیق کے مطابق
شریانوں کی بیماری میں مبتلا ہونے والے چھ فی صدافراد ایسے ہوتے ہیں جو
جسمانی کام کاج نہیں کرتے جب کے ذیابیطس ٹائپ ٹوکانشانہ بننے والے سات فی
صد کا تعلق جسمانی طور پر غیر فعال افراد سےہوتا ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ
چھاتی اور آتنوں کے کینسرمیں مبتلا دس فیصد مریض ایسے افراد ہوتے ہیں
جوجسمانی کام کاج سے انتحاب کرتے اور اپنا ذیادہ تر وقت بیٹھ کر کام کرنے
گزارنا پسند کرتے ہیں مطالعاتی جائزے انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بر ایک
تہائی بالغ افراد کا ایسی بیماریوں میں مبتلاہونے کا خطرہ موجود یے جو
جسمانی کام کاج نہ کرنے کے باعث پیدا ہوتی ہیں طیی ماہرین کا کہنا یےکہ
جسمانی کام کرنے کیھل کود میں حصہ لیںے اور ورزش اور سیر کرنے سے انسان
بیماریوں سے محفوظ رہتا اور نسبتاًلمبی عمر گزارا کرتا ہے رپورٹ سے ظاہر
ہوا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ انسان جسمانی طور پر سست ہوتا چلا جاتا
ہے کاہلی کی جانب سے مائل ہونے کی شرح مردوں نسبت خواتین میں زیادہ ہے خاص
طور پر ان ممالک میں جو نسبتاً امیر اور خوش حال ہیں
|