جو تکالیف اچانک ملتی یا جن کے ہونے کا تصور بھی نہیں
ہوتا ، ان میں واقعی بہت درد ہوتا ہے ۔ عجیب سی بے یقینی کی کفیت ہوتی ،
بار بار ٹوٹنا و تڑپنا پڑتا ہے۔ خود پر بس نہیں چل رہا ہوتا، دلی جذبات و
احساسات پر قابو نہیں ہو رہا ہوتا ۔ تبھی پھر رونا، خاموشی ، اداسی، الگ
تھلگ رہنا، دل نہ لگنا والی حالتیں ہمارے اندر بسیرا کر لیتی ہیں ۔
اس صورت میں بھرپور کوشش کریں کہ اپنے آپ کو شعوری طور پر تین بنیادی باتوں
کا بار بار "احساس" دلوائیں۔
پہلی بات : کہ سنبھلنے میں اگرچہ تھوڑا وقت لگتا ہی ہے مگر" وقت گزر ہی
جائے گا" اور آہستہ آہستہ دلی و ذہنی کیفیت میں مضبوطی آتی جائے گی ۔
دوسری بات: کہ " صرف آپ خود ہی اپنے آپ کو بہتر حالت میں دوبارہ لا سکتے
ہیں نا کہ کوئی اور۔ آپ کے آس پاس کے لوگ آپ کو اپنی باتوں سے حوصلہ و
سہارا تو دے سکتے ہیں مگر اس حالت سے خود آپ نے ہی نکلنا ہے۔
تیسری بات : کہ اس میں ضرور رب کی کوئی مصلحت ہے ۔ بحثیت مسلمان ہمارا یقین
ہے کہ جو ہوتا رب کی طرف سے ہوتا ہے تو پھر موجودہ صدمہ کا اللّه تعالیٰ
بہترین بدل بھی عطا فرماے گا ۔
حرفِ آخر یہ ہے دوستو، کہ آپ ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے خود کو
تیار رکھا کریں ۔ اپنے دل کی مضبوطی کو بڑھائیں۔ جیسے ہم روزانہ یا ماہانہ
تھوڑی تھوڑی بچت کرتے کہ کہیں مستقبل میں کام آ جائے اسی طرح اپنے مضبوط
جذبوں و احساسات کو بھی حوصلے کے گٙلے میں جمع کرتے رہیں۔ روزانہ رب سے ہمت
و حوصلہ کی دعا مانگا کریں کہ بعض دکھ و حادثات ہمیں مضبوط بنانے اور ایسا
سبق سکھانے آتے جو آگے زندگی میں کام آنے ہوتے ہیں.
|