مسلم الثبوت ہے کہ قادیانیت اسلام کی ضد اور نقیض ہے
جیساکہ قادیانیوں کے دوسرے خلیفہ مرزا بشیرالدین محمود کی قبر پرنصب کتبے
پر تحریر کندہ ہی کہ ایک دن پاکستان کو دوبارہ ہندوستان میں ضم ہوجانا ہے
اورایسا ہوجائے تومیرا تابوت اس مقبرے سے اکھاڑ کرقادیان میں کردیاجائے سے
یہ بات واضح ہیکہ قادیانیوں اور ہندوتوا دہشتگردوں میں ایک قدرمشترک ہے
یعنی نظریہ اکھنڈ بھارت جس طرح آگ اورپانی ایک نہیں ہوسکتے اسی طرح
قادیانیت اور نظریہ پاکستان پر یقین رکھنے والوں کا اجتماع محال ہے، امریکہ
کی طرف سے BLAکو کالعدم قرار دئیے جانے اورعمران خان کے دورہ امریکہ کے
اعلان کے ساتھ ہی بھارتی لابی امریکہ میں سرگرم ھوگئی تھی اور پاکستان میں
موجود آلہ کاروں کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کے دورے سے دودن پہلے ایک
وڈیو وائرل ہوئی جد میں سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شان تاثیر ایک
شکورے نامی قادیانی کی ملاقات ثرمپ سے کروارہے ہیں جس میں یہ کہتے
سناجاسکتا ہیکہ پاکستان میں قادیانیوں کے ساتھ ظلم ھورھا ہے وہ امریکہ میں
مسلمان کہلوا سکتے ہیں مگر پاکستان میں نہیں وغیرہ وغیرہ، جس کے پس منظر
میں پاکستان دشمن قوتوں کا مخفی ہاتھ ہے مقصد وہی پاکستان کے امیج کو خراب
کرنے کی مذموم کوشش کے ساتھ ساتھ دشمن قوتوں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہے، اس سے
پہلے بھی قادیانیت نے پاکستانی مفادات کونقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ
سے جانے نہیں دیا۔کشمیری مسلمان ستر سالوں سے بھارتی ظلم وجبر کی چکی میں
پستے چلے آرھے ہیں یہ مہربانی بھی قادیانیت ہی کی تھی جو آج کشمیر پر
بھارتی ناجائز قبضہ ہے، پنجاب باؤنڈری کمیشن میں دومسلم اور دوغیرمسلم
ممبران شامل تھے اور سرظفراﷲ خان وکیل تھے، قادیانی اخبار الفضل (قادیان
19جون1947)کیمطابق اس وقت کے قادیانی سربراہ مرزا بشیرالدین نے تقسیم کی
اکائی ضلع کی بجائے تحصیل کو قرار دیا جسے حکم جان کر سر ظفراﷲ خان سکّہ
بند قادیانی نے یہ جانتے ہوے بھی کہ یہ سراسر بھارتی مفاد میں ہے کے باوجود
حد بندی کی اکائی تحصیل کی سطح پر منتخب کی نتیجتاً ہندو اکثریت والی پٹھان
کوٹ کی تحصیل بھارت کی جھولی میں جاگری جس کی بدولت بھارت کو کشمیر کا
راستہ مل گیا، ضلع گورداس پور مسلم اکثریتی ضلع تھا اس کی صرف ایک تحصیل
پٹھان کوٹ ہندو اکثریت رکھتی تھی اگر حد بندی ضلعی سطح پر ہوتی تو بھارت کو
کشمیر پر ناجائز قبضے کا راستہ نہ ملتا نہ ہی پاکستانی دریا بھارتی کنٹرول
میں جاتے جن کے منبع کشمیر میں ہیں، قادیانیت کو انگریز مشنری نے 1857 کی
جنگ آزادی کے بعد پیدا کیا، آج تک کسی کافر یا مشرک کی ہمت نہیں ہوئی جو وہ
عقائد اسلام پہ حرف بھی کہہ سکے مگر قادیانیت وہ فتنہ ہے جس نے براہ راست
اسلامی عقائد پہ حملہ کیا، ختم نبوّت اسلام کی اساس ہے جس کے دفاع میں
جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف جنگ کرتے ہوے ہزاروں صحابہ کرامؓ نے جان قربان
کی، قادیانیوں کو عقائد باطلہ کی بنیاد پہ پاکستان میں 1974 میں قالیت قرار
دیا جسے قادیانی ظلم قرار دیتے ہیں جبکہ مرزا غلام احمد قادیانی کی اپنی
تحریروں میں انہوں نے اپنے حلقے کو امت مسلمہ سے الگ لکھا ہے اسی پس منظر
میں پنجاب باونڈری کمیشن میں ہندو، مسلم، سکھ تین گروہ تھے تو قادیانیوں نے
خود کو چوتھے گروہ کے طور پہ پیش کیا اور تحریری طور پہ انگریز سرکار کو
کہا کہ انہیں امت مسلمہ میں نہ گنا جائے وہ ایک الگ مذہب کے پیروکار ہیں اس
کے علاوہ قائداعظم کے جنازے میں سر ظفراﷲ خان کی موجود ہوتے ہوے بھی عدم
شرکت پر ایک صحافی نے سوال کیا تو سر ظفراﷲ خان نے یہ جواب دیا ''مجھے ایک
مسلمان حکومت کا کافر وزیر یا کافر حکومت کا مسلمان وزیر سمجھ لو'' سے
بالکل واضح ہے کہ قادیانی ساری امت مسلمہ کو کافر یا الگ گردانتے ہیں،
قادیانیوں کے خلاف تحریک تو بہت پرانی چلی آرہی ہے مگر سب سے پہلے بہاولپور
ریاست نے 1936 میں سرکاری سطح پر کافر قرار دیا۔ تاریخ کا پہیّہ گھماتے ہوے
قادیانی اسلام اور قلعہ اسلام پاکستان کے خلاف سازشوں میں کھل کر سامنے
آگئے ہیں تو مسلمان اور ہر محب وطن پاکستانی بھی تاریخ دوہرانا جانتے ہیں
ہمیشہ کی طرح ہر غلیظ آنکھ کو پھوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، امریکہ اسرائیل
بھارتی تکون اپنے آلہ کاروں کے زریعے مستقل چالبازیوں و سازشوں سے
پاکستانیوں سمیت پوری امت مسلمہ کے جذبات مجروح کررہے ہیں، باطل و سازشی
عناصر یاد رکھیں
ہم نے ہر دور میں تقدیس رسالت کے لیے
وقت کی تیز ہواؤں سے بغاوت کی ہے
|