عمران کا ایوارڈ.....صحت کارڈ

کوئی بھی معاشرہ صحت کی کمزوری کی وجہ سے ترقی نہیں کرسکتاکیونکہ صحت اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے بہت بڑی نعمت ہے ۔وزیراعظم پاکستان نے اپنا ایک اوروعدہ پوراکرتے ہوئے تقریباً8کروڑ افراد کوصحت کی مفت سہولت کیلئے صحت انصاف کارڈ کااجراء کردیااس کارڈ کی مددسے کینسراوردماغ تک کی سرجری کا آپریشن ہوسکتا ہے یہ وہ بیماریاں ہیں جن کی وجہ سے غریب لوگ یاتواپنی قیمتوں جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں یاپھرکوئی بڑاگناہ کرنے کی ٹھان لیتے ہیں کیونکہ کوئی بھی اپنے پیارے کومرتانہیں دیکھ سکتااسی لیے یاتوکوئی ڈکیتی کرنے کی کوشش کرتا ہے یاپھرکوئی کسی کوقتل کرکے پیسے لوٹناشروع کردیتا ہے کیونکہ مڈل کلاس فیملی کے پاس اتنا پیسہ ہوتا نہیں ک وہ تین وقت کا کھانا بھی کھائیں اورلاکھوں کا علاج بھی کروائیں یہ بات توحقیقت ہے کہ صحت کارڈ کی وجہ سے غریب لوگوں کی مشکلوں کوآسانی میں بدل دیاگیا ہے اس میں یقینا کم آمدنی والے خاندانوں کوصحت کی معیاری سہولت کی فراہمی ہے یہ فلاحی کام رکنے والا نہیں اورپنجاب کے ہراضلاع میں پھیل رہا ہے۔غریب فیملی کااگرکوئی فردبیمارہوجائے توپرائیویٹ ہسپتال خواب ہوتا ہے اوریہ فیملی شاید کبھی پرائیویٹ ہسپتال دیکھنے کیلئے بھی اندرنہ گئی ہوگی جولوگ پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کی استطاعت نہیں رکھتے وہ با آسانی ہیلتھ کارڈ کی مدد سے اپناعلاج مفت کرواسکیں گے ۔اسی حوالے سے مظفرگڑھ جوکہ پنجاب کا پسماندہ ترین ضلع ہے اورشاید اس ضلع میں غربت لوگوں سے معافیاں مانگتی ہوں گی کیونکہ یہاں کے لوگ غربت کی لکیرسے بھی نیچے زندگی گزاررہے ہیں اورسیاستدان موج میں ہیں ضلع مظفرگڑھ میں تحصیل جتوئی اورتحصیل علی پورکے کوآرڈینیٹرڈاکٹرکامران ظفرسے ٹیلیفونک رابطہ ہواجس میں انہوں نے بتایا کہ تحصیل جتوئی اورعلی پورمیں 1,30000سے زائد کارڈ تقسیم کررہے ہیں جس کیلئے 35سنٹرقائم ہوئے جس میں صحت کارڈ ہولڈر تقریباًہربیماری کاعلاج کراسکتے ہیں کارڈ کی مددسے 7,20000تک مریض خرچ کرسکتا ہے جتنی بھی بڑی بیماری ہواس پراس سے زیادہ خرچ نہیں ہوسکتاانہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ،وزیراعلیٰ پنجاب،عمران صاحب انچارج صحت کارڈ(پنجاب)اورافضل چوہان کوآرڈینیٹرضلع مظفرگڑھ کی طرح ہم نے بھی صحت انصاف کارڈ کی تقسیم اورلوگوں کو اس تک فراہمی کویقینی بنارہے ہیں۔ ڈاکٹرکامران ظفرنے مزیدکہاکہ گزشتہ حکومتوں نے عوام کوبھکاری بنانے کیلئے کارڈکے ذریعے پیسہ دیاجس کی وجہ سے عوام وہ پیسہ نکال کے خرچ کرلیتی تھی اوربیماری کے وقت کچھ نہ ہونے کی وجہ سے موت کی نیندسوجاتے تھے مگرصحت انصاف کارڈ میں صرف بیماری کی وجہ سے اورہسپتال میں ادائیگی ہوگی اس میں سے بیماری کے بناپیسے نکلوانا ناممکن ہے جس سے منزل بیماریوں سے پاک مظفرگڑھ اب دورنہیں ۔یقینا اس پروگرام کوکامیاب بنانے کیلئے شفاف اورکمپیوٹرائزڈ نظام تشکیل دیاگیا ہے جس کے تحت مختلف خاندانوں کوصحت کارڈ تقسیم کیے جارہے ہیں ۔ایک گاؤں سے میراگزرہواتوکچھ لوگ پوسٹراوربینرلگارہے تھے اورکچھ لوگ کھڑے آپس میں باتیں کررہے تھے تومیں بھی چپکے سے وہاں چلا گیا یہ اسی صحت کارڈ ٹیم کا نمائندہ تھا جولوگوں کو صحت انصاف کارڈ کے حوالے سے گائیڈکررہاتھامیں نے ایک جو کہ ضلع مظفرگڑھ اک دوسرابڑاصحت کارڈ سنٹرسٹی ہسپتال جتوئی میں جاکرنظام چیک کرنے کی غرض سے صحت انصاف کارڈٹیم سے ملاقات کی جس میں ٹیم لیڈرمحمدعمران بھٹی سے بات کی تومیری حیران ہوا کیونکہ عمران کی کڑی جڑی نظرآئی وزیراعظم عمران خان ،انصاف صحت کارڈ انچارج پنجاب عمران،مظفرگڑھ فنانس ایڈمن عمران اورتحصیل جتوئی کے سپروائزربھی عمران بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ ہمیں 19,000کارڈ تقسیم کرنے کیلئے دیے گئے تھے جنہیں اپنی ٹیم کی مددسے 6000کارڈ ڈسٹری بیوٹ کرچکے ہیں انہوں نے بتایاکہ میری ٹیم میں 7لوگ شامل ہیں جن میں تین ڈیٹاانٹری آپریٹرموبلائزر اورفیسلیٹیٹرشامل ہیں اورہم لوگوں کو گھرگھرجاکرصحت کارڈ کے حوالے سے آگاہ کررہے ہیں اوراس سے مستفیدہونے کیلئے رات دن محنت سے کام کررہے ہیں اپنے قارائین کوبتاتاچلوں کہ اس سنٹرپرمجھے ذاتی طورپرایک چیزاچھی لگی کہ اس میں استاد،بزرگ اورمعذورلوگوں کولائن میں نہیں کھڑاکررہے تھے بلکہ انکوسب سے پہلے فارغ کیاجاتاتھاکیونکہ یہی لوگ ہمارااثاثہ ہیں ۔اگربات کریں فیمیل کی تومظفرگڑھ میں واحدسنٹرمیرہزارمیں جس میں سپروائزایک فیمیل کررہی ہیں شایداسی وجہ سے اس سنٹرپرعورتوں کارش بھی زیادہ دیکھاگیا ہے اس سنٹرپرارشاد خان لغاری سے بات چیت ہوئی انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس 13,190کارڈ تھاجس میں سے ہم 3500کارڈ تقسیم کرچکے ہیں لوگوں کیلئے ہروقت ٹھنڈے پانی کاانتظام موجود ہے انہوں نے بتایاکہ صحت کارڈ کے اجراء کے وقت ہمارے پاس کچھ ایسے کارڈ آئے جس میں سیریل نمبرمس تھے جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہوتے ہورہے ہیں ۔تحصیل جتوئی میں دریاکے قریب رامپور سنٹرپرسپروائزراعجاز احمد بھٹی سے بات ہوئی توانہوں نے بتایاکہ رامپورجتوئی کاپسماندہ ترین علاقہ ہے یہاں پراگرکسی کوکھانے پینے کی اشیاء خریدنی ہوتوکئی کلومیٹردورشہرجاناپڑتاہے میں سمجھتاہوں صحت کارڈ عوام کیلئے کسی ایوارڈ سے کم نہیں اور یہ پروگرام عام بیماریوں کوکورکرے گاجن کی لاگت پچاس ہزارروپے سالانہ فی خاندان ہوگی اس پروگرام کے تحت الجیوپلاسٹی،جل جانیوالے حادثات،افراد،کینسر،ذیابیطس کے مریضوں کیلئے انسولین شامل ہے اس پروگرام میں گھرسے ہسپتال اورہسپتال سے گھرکی ٹرانسپوٹیشن کے اخراجات بھی شامل ہیں اعجاز احمدبھٹی نے کہا’’ہیلتھ از ویلتھ‘‘یہ جملہ اب تک میرے کانوں میں گونج رہاہے میرے دل سے یہی دعانکلتی ہے کہ ایک ضلع کیاایک صوبہ کیاپوراملک ہربیماری سے پاک ہوجائے۔ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ کئی ہسپتالوں کے ڈاکٹرمریضوں سے ان کے کارڈ 50,0000سے ایک لاکھ میں خریدرہے ہیں اورمیرے غربت میں پسے لوگ یہ بھی نہیں سوچ رہے کہ حکومت نے یہ ہمارے اورہمارے بچوں کیلئے اقدام کیا ہے جو ہمارے فائدے کیلئے ہے اپنے قارائین کوبتاتاچلوں صحت کارڈ کے تحت ملک کے تقریباً152سرکاری و نجی ہسپتال علاج میں مفت سہولت فراہم کریں گے بڑی خوشی کی بات ہے کہ انصاف حکومت محدودبجٹ میں رہتے ہوئے صحت کیلئے عمدہ اقدامات کررہی ہے جس طرح صوبے بھرکے ہسپتالوں کوجدیدآلات اوراربوں کی مفت ادویات فراہم کی جارہی ہیں امیدکی جاسکتی ہے کہ وہ وقت دورنہیں جب ’’خان اعظم‘‘ عمران خان کاخواب پوراہوگاکہ ملک میں نہ مریض ہے اورنہ ہی کوئی مرض۔آخرمیں حکومت سے اتنی اپیل کروں گاکہہ اس پروگرام کوکئی جگہوں پرناکام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جیساکہ میرااکثرکالمزمیں عوام کا ذکرہوتا ہے کیونکہ جب تک عوام کے ساتھ اٹھیں بیٹھیں گے نہیں ان کے دکھ دردکااحساس کیسے ہوگاکچھ لوگوں نے بتایاکہ ہم ہسپتال جاتے ہیں یاتوڈاکٹرہمیں ساراسارادن چیک نہیں کرتے اگرکرتے ہیں توایسے جیسے ہم ان سے بھیک لینے آئے ہوں اس سے توبہترتھاہمیں کارڈ ہی نہ ملتے مجھے ڈر ہے اتنااچھاپروگرام چندنامرادلوگوں کی وجہ سے فلاپ نہ ہوجائے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224715 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.