سلگتے چنار‘ سسکتی زندگی

تحریر:۔ تنویر احمد میر
بلکتے بچے ، نوجوانوں کے تڑپتے لاشے ، بوڑھوں کی آہیں جلتی بستیاں، کھنڈرات میں بدلتی مساجد، عزت مآب خواتین کی سسکیاں، ویران ہوتی آبادیاں، لٹتی عصمتیں ‘آزادی کے منتظر!کشمیر کی ہزاروں خواتین ایسی ہیں جن کے شوہر زبردستی گھر سے اغواء کر لیئے گئے ہیں اور یہ طویل عرصے سے نیم بیواؤں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ،تا حال ان خواتین کو یہ بھی معلوم نہیں کے ان کے شوہر زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ دوسری جانب کمزور، بوڑھی اور بے بس مائیں اپنے دروازوں کو کھلا رکھے ہوئے اپنے نوجوان جگرگوشوں کی راہ تک رہی ہیں اور ان میں سے کئی عظیم مائیں ایسی ہیں جو اپنے بیٹوں کی راہ تکتے تکتے اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں، لیکن کوئی ان کے دکھوں کا مداوا کرنے والا نہیں یہ سب بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔برہان وانی کی شہادت کے بعد اب تک کتنی ہی معصوم بچیاں، بچے اور خواتین ایسے ہیں جو کہ پیلٹ گنوں کا نشانہ بننے کے بعد اپنی بینائی سے محروم ہو کر محتاجی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں مگر اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے نام نہاد ادارے غاصب ہندوستانی فورسز کے ظلم و بربریت پر زبان کھولنے کو تیار نہیں ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت بھی بھارت سرکار کی ریاستی دہشتگردی عروج پر ہے‘ جی ہاں، کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب نہتے کشمیریوں کا خون نہ بہایا جاتا ہو مظلوم ماؤں سے ان کے بیٹوں کو الگ نہ کیا جاتا ہو روز ظلم کی ایک نئی داستان سننے کو ملتی ہے۔ایک عام بھارتی فوجی سے لیکر اعلیٰ افسران تک سبھی نے ترقیاں اور تمغے حاصل کرنے کیلئے کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ یاد رہے کئی مرتبہ فرضی جھڑپوں کا بھانڈا پھوٹا مگر اب تک کسی بھی بھارتی اہلکار کو سزا تو کیا پوچھا تک نہ گیا۔بھارتی اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا راغ الاپنے والا وہ دہشت گرد ملک ہے جس نے مقبوضہ وادی میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے ریکارڈ قائم کر دیئے ہیں مگر پوچھے کون۔۔۔؟؟؟ بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں متعدد جگہوں پر غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر کے پورے کشمیر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر رکھا ہے لوگوں کو نمازوں کی ادائیگی تک کی اجازت نہیں دی جا رہی بھارت سرکار دنیا کو دکھانے کیلئے کہ شمیر میں امن و امان کا ڈھنڈورہ پیٹتی دکھائی دیتی ہے مگر صورت حال اس کے باالکل برعکس ہے ۔کشمیری قائدین کی سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں تاکہ وہ تحریک آزادی کی قیادت نہ کر سکیں اور کشمیر میں جاری ریاستی دہشتگردی سے عالمی دنیا کو آگاہ نہ کیا جا سکے۔ہزاروں کی تعداد میں معصوم بچوں کو شہید کر دیا گیا ہے جن کی میڈیا پر خون آلودہ تصاویر پر نظر ڈالی جائے تو کلیجہ منہ کو آتا ہے، مگر کشمیر کی غیور اور بہادر قوم بھارت کے اس ناقابل برداشت ظلم کے آگے سینہ تانے کھڑی آزادی کی جدوجہد میں مگن ہے۔بھارت سرکار کے اس ظالمانہ رویے سے ثابت ہو چکا ہے کہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک ہے، بھارت شاید یہ نہیں جانتا کہ جن نہتے کشمیریوں پر وہ ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے وہ کبھی بھی اس کی ریاستی دہشتگردی کے سامنے جھکنے والے نہیں ہیں ، بھارت تحریک آزادی کو جتنا بھی دبانے کی کوشش کریگا، اتناہی تحریک آزادی زور پکڑتی جائیگی۔

مقبوضہ وادی میں تعلیم کی سرگرمیاں بھی درہم برہم ہو کر رہ گئی ہیں۔ مختلف سکول و کالجز میں آئے روز دنگا فساد کروایاجاتاہے اور بعد ازاں لاٹھی چارج ، آنسو گیس اور پیلٹ گنیں مسلمان طلباء و طالبات کا مقدر بنتی ہیں اور بہت سے طلباء کو جعلی جھڑپوں میں گرفتار کر لیاجاتا ہے اور بعد ازاں ان کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جاتا ہے جو کہ کسی قدر قابلِ برداشت نہیں ،پوری دنیا کشمیر میں جاری بھارت کی طرف سے ظلم و بربریت کے بارے میں جانتے ہوئے بھی نہ جانے کیوں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔بھارت کی اس دہشتگردی کا شکار نہ صرف کنٹرول لائن سے اس پار بسنے والے نہتے کشمیری بن رہے ہیں مگر لائن آف کنٹرول سے متصل آزاد کشمیر کے لوگ بھی آئے روز بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ اور شیلنگ کا نشانہ بنتے رہتے ہیں اور اس طرح قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے ۔یاد رہے کہ بھارت کئی مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی میں ملوث پایا گیا مگر تا حال کوئی بھی سرحدی دہشتگردی کا جواز نہ پیش کر سکا۔بھارت یہ جان لے کہ مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے کشمیری اکیلے نہیں ہیں بلکہ آزاد کشمیر سمیت پاکستان بھر کے عوام کے دل مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے مظلوم بھائیوں و بہنوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔بھارت سرکار کی فوج کی جارحیت تلے سسکتی زندگیوں کے کئی واقعات زبان زد عام ہیں جنہیں سن کر خون کھلونے لگتا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم ممالک کو باہم متحد ہو کر جراتمندانہ پالیسیاں ترتیب دینا ہوں گی، باہمی اتحاد و یکجہتی کے بغیر اسلام دشمن قوتوں کی جارحیت اور سازشوں پر قابو پانا ناممکن نہیں۔

 

Safeer Raza
About the Author: Safeer Raza Read More Articles by Safeer Raza: 44 Articles with 43003 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.