سندھ کے دارلحکومت کراچی میں دو دن کی بارشوں نے حکومتی
کارکردگی کا پول کھول دیا ،سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی،ٹریفک
جام،لوگ گھروں میں محصور،بجلی کا نظام معطل،گلی محلوں میں گندگی کے
ڈھیر،سیوریج کا نظام تباہ ،پانی گھروں میں داخل،وزیر بلدیات سعید غنی اور
مئیر کراچی وسیم اختر کے تمام دورے کسی کام نہ آئے ،انتظامیہ مکمل بے بس
دیکھائی دے رہی تھی،وعوام کس کے سپرد؟ وفاق سے مدد طلب،فوج بھی سندھ حکومت
کی مدد کرتی دیکھی دی،سندھ کی حکمران جماعت متوقع بارشوں پر بھی کوئی خاطر
خواہ انتظامات نہ کر سکی،بلکہ سندھ حکومت کے دعویٰ بارش کے پانی میں پانی
ہو گئے،مئیر کراچی اور وزیر بلدیات بارش کے باعث مٹاثرہ علاقوں کا وزٹ تو
کیا مگر بے بسی انکے چہرے سے عیاں تھی ۔مون سون کی بارشوں نے کراچی کا رخ
کیا تو پہلے سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی ٹریفک کا نظام درہم برہم
ہوا ،سیوریج کا فسردہ نظام بھی جواب دے گیامیگا شہر کراچی کی گلیاں گندے
اور سیوریج ملے پانی میں ڈوبی ہوئی ،برساتی پانی ریلے کی شکل اختیار کر گئے
پانی گھروں میں داخل ہونے لگا لوگ گھروں کے اوپر والے حصوں میں محصور ہو کر
رہے ،شہر کے بیشتر علاقوں میں پانی کا صاف بھی میسر نہ تھا،مضافاتی علاقوں
میں سیلابی ریلے کچی آبادیوں کو بہا لے گئے شہری کھلے آسمان میں بے
یارومددگار حکومتی امداد کے منتظر رہے،جب انتظامیہ بے بس تھی تو کے الیکٹرک
نے اس وقت مکمل جواب دے دیا جب کے الیکٹرک گرڈ اسٹیشن میں برساتی نالے کا
پانی جمع ہوا ،جن علاقوں میں بجلی کی ترسیل جاری تھی ان علاقوں میں بھی
اندھیروں کا راج ہو گیا،صارفین اگر شکایت کرتے تو کس سے،کے الیکٹرک کے
شکایت سیل نے بھی صارفین کی شکایات نہ سنی لوگ کالز کرتے رہے لیکن کسی نے
کال اٹھانا پسند نہ کیا ،جگہ جگہ گندگی اور بارش کے پانی سے وبائی امراض
بھی پھوٹ سکتی ہیں جبکہ تعفن سے بھی بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے ،
بیشک مسلسل بارش ،وبال جان بن جاتی لیکن متوقع بارشوں کے باوجود احتیاطی
تدابیر کیوں نہ کی ؟مسلسل سندھ کی حکمران جماعت اور مئیر کراچی کی کارکردگی
اس میں کیا تھی ؟بحرحال بارش کا سلسلہ تھم گیا یقیناءکراچی کی انتظامیہ کی
جان میں جان آئی ہو گی لیکن خدا را اب متاثرہ لوگوں کی بحالی کےلئے زبانی
جمع خرچ کے بجائے ٹھوس بنیادوں پر عملی اقدام عمل میں لائے جائے،اخر میں
اتنا کہوں گا کہ سندھ حکومت نے اپنا ودہ پورا کر دیا،گھر گھر میں پانی۔ |