ملک کے بائیسویں وزیر اعظم عمران خان کی زندگی کے اتار
چڑھا وپر ایک نظر ڈالیں تو محسوس ہوگا کہ یہ شخصیت شروع ہی سے منفرد اہمیت
کی حامل رہی ہے 1992 میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے فاتح کپتان کی حیثیت سے
ٹرافی اٹھائے عمران خان کو دیکھ کر شاید کسی نے یہ سوچا بھی نہ ہوگا کہ یہ
شخص ایک دن مملکت پاکستان کی باگ دوڑ سنبھالے گا۔لیکن جمعہ کو 26 برس بعد
عمران خان نیازی پاکستان کے 22ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے، ملک کے نو منتخب
وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نیازی کی
سیاسی اور ذاتی زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے مگر انہوں نے کبھی ہار نہیں
مانی۔25 نومبر 1952 کو لاہور میں پیدا ہونے والے عمران خان پشتونوں کے
مشہور قبیلے نیازی سے تعلق رکھتے ہیں تاہم ان کی والدہ شوکت خانم صاحبہ
زیادہ تر میانوالی میں رہائش پزیر رہیں۔ وہ اکرام اﷲ خان نیازی کے اکلوتے
بیٹے ہیں۔ عمران خان نے ابتدائی تعلیم لاہور میں کیتھڈرل اسکول اور ایچی سن
کالج لاہور سے حاصل کی۔ اس کے بعد وہ اعلی تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے
اور وہاں رائل گرائمر اسکول میں تعلیم حاصل کی۔انہوں نے 1975 میں برطانیہ
کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلاسفی، سیاسیات اور معاشیات کے مضامین میں
گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ عمران خان فی الوقت بریڈفورڈ یونیورسٹی برطانیہ
کے چانسلر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ عمران خان کو حکومت پاکستان
کی جانب سے صدارتی ایوارڈ بھی ملا۔ علاوہ ازیں 1992 میں انہیں انسانی حقوق
کا ایشیا ایوارڈ اور ہلال امتیاز بھی عطا کیا گیا۔ عمران خان نے اپنے کرکٹ
کیریئر کا آغاز 1971 میں 18 سال کی عمر میں انگلینڈ کے خلاف میچ سے کیا اور
جلد ہی ٹیم میں ایک آل رانڈر کی حیثیت سے نمایاں جگہ بنالی۔وہ نہ صرف ایک
بہترین فاسٹ بولر تھے بلکہ انہوں نے اپنی دھواں دار بیٹنگ کے ذریعے بھی سب
کو متاثر کیا۔ تاہم ان کی شہرت اس وقت بلندیوں پر پہنچی جب 1982 میں وہ
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان منتخب ہوئے۔ عمران خان کی ہی قیادت میں پاکستان
نے پہلی مرتبہ 1992 میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتا تاہم اس کے بعد عمران خان نے
کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا۔اپنے کرکٹ کیریئر میں عمران خان نے پاکستان کے لیے
88 ٹیسٹ میچز کھیلے اور 37.69 کی اوسط سے 3 ہزار 807 رنز بنائے۔سابق کپتان
نے 175 ون ڈے میچز میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی اور 182 وکٹیں حاصل کیں۔
2010 میں عمران خان کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)کے ہال آف فیم میں
شامل کیا گیا جو یہ اعزاز حاصل کرنے والے چوتھے پاکستانی ہیں۔کرکٹ کو
خیرباد کہنے کے بعد عمران خان نے سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا اور
کینسر کے مریضوں کے لیے لاہور میں ایشیا کا سب سے بڑا شوکت خانم میموریل
اسپتال بنایا۔ اِسی طرز کا ایک کینسر اسپتال پشاور میں بھی قائم کیا گیا ہے
جہاں اس موذی مرض میں مبتلا مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔1992 کے کرکٹ ورلڈ
کپ کے فاتح کپتان نے 25 اپریل 1996 کو پاکستان تحریک انصاف قائم کرکے سیاسی
میدان میں قدم رکھا اور ان کی 22 سال کی جدوجہد کے بعد آج تحریک انصاف ملک
کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے۔ابتدائی طور پر تو عمران خان اور
ان کی جماعت کو کامیابی نہیں مل سکی تاہم 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی
آئی قومی اسمبلی میں تیسری بڑی اور ووٹ لینے والی دوسری بڑی سیاسی جماعت کے
طور پر سامنے آئی جس نے خیبر پختونخوا میں حکومت بھی بنائی۔ عمران خان نے
2013 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی تحریک چلائی اور
دارالحکومت اسلام آباد میں 126 دن پر مشتمل طویل ترین تاریخی دھرنا دے کر
مسلم لیگ(ن) کی گزشتہ حکومت کو ٹف ٹائم دیا۔وہ اپنے سیاسی مخالفین خاص طور
پر سابق وزیراعظم نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی
زرداری کو شدید ہدف تنقید بناتے رہے اور ان پر کرپشن کے سنگین الزامات بھی
عائد کیے۔25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات عمران خان اور ان کی
جماعت کے لئے کامیابی کی نوید لے کر آئے اور پاکستان تحریک انصاف ملک کی سب
سے بڑی سیاسی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ عمران خان کی سیاسی زندگی کی طرح
ذاتی زندگی بھی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی۔1995 میں عمران خان نے برطانوی ارب
پتی تاجر سر جیمز گولڈ اسمتھ کی بیٹی جمائما گولڈ اسمتھ سے شادی کی جو 22
جون 2004 کو طلاق پر منتج ہوئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مصروف
زندگی کی وجہ سے جمائما کو وقت نہیں دے پاتے تھے۔8 جنوری 2015 کو عمران خان
نے ریحام خان کے ساتھ شادی ہوئی تاہم یہ شادی بھی چند ماہ ہی چل سکی۔اس کے
بعد ریحام خان کی جانب سے عمران خان پر کئی الزامات بھی عائد کیے گئے خصوصا
حال ہی میں شائع ہونے والی ان کی کتاب میں پی ٹی آئی چیئرمین کی ذاتی زندگی
سے متعلق کئی انکشافات کیے لیکن اس کاپروپیگنڈہ ناکام ہوگیا عوام نے اسے
یکسر مستردکردیا ۔رواں برس 18 فروری کو پاکستان تحریک انصاف نے چیئرمین
عمران خان کی بشری ریاض وٹو سے تیسری شادی کی تصدیق کی۔شادی سے قبل پی ٹی
آئی چیئرمین عمران خان ، بشری بی بی سے روحانی رہنمائی لینے کی غرض سے
پاکپتن جایا کرتے تھے۔اس شادی کا سیاسی و سماجی حلقوں میں خاصا چرچا بھی
رہا۔اپنی 22 سالہ سیاسی جدوجہد میں کئی نشیب و فراز دیکھنے کے بعد عمران
خان 'تبدیلی' کا نعرہ لگا کر اب پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوچکے ہیں، قوم
کی نظریں اب اس حقیقی تبدیلی کی راہ تک رہی ہیں جس کا وعدہ عمران خان نے ان
سے کر رکھا ہے۔(ماخوذ)
|