5اگست2019ء کو نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے
بھارت کے دستور کی دفعہ 370 اور 35;65;کو منسوخ کرکے مقبوضہ جموں و کشمیر
کی خصو صی آئینی حیثیت کو ختم کردیا تھا ۔ صرف اس پر ہی اکتفا نہیں
کیابلکہ مقبوضہ کشمیر میں کئی لاکھ مذید فوج منتقل کردی جس نے نہتے
کشمیریوں کو گھروں میں قید کر کے رکھدیا اور کھانے پینے سے بھی محروم ہوگئے
۔ بھارت کے اس غیر اخلاقی، غیر قانونی عمل پر دنیا بھر میں منفی ردِ عمل کا
آنا لازمی تھا، پاکستان نے شد و مد کے ساتھ کشمیر پر بھارت کے ظلم و
زیادتی کو دنیا کے سامنے عیاں کیا، سفارتی سطح پر دنیا کے ممالک کو جھجوڑا،
انہیں نہتے کشمیریوں پر بھارتی تشدد کا اصل چہرہ دکھایا، جس کے نتیجے میں
دنیا کے بے شمار ممالک نے بھارت کے اس عمل کی مزمت کی ۔ پاکستان نے اقوام
متحدہ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا، سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی جدوجہد کی
جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن چین نے سلامتی کونسل کا
فوری اجلاس بلانے کی باقاعدہ درخواست کی جس کے نتیجے میں آج16 اگست کی شام
سلامتی کونسل کا بند کمرہ میں اجلاس ہونے جارہا ہے ۔
سلامتی کونسل 15رکن ممالک پر مشتمل ہے جس میں 11غیر مستقل اراکین ہیں اور
پانچ مستقل رکن ہیں جنہیں ویٹو کا اختیار حاصل ہے ۔ غیر مستقل اراکین میں
اس وقت بیلجیم، آئیوروکوسٹ، جرمنی، ڈومینکن ری پبلک، ایکیوٹیریل، گیانا،
پیرو، پولینڈ ، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا اور کویت شامل ہیں جب کہ مستقل
اراکین میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس شامل ہیں ۔ کونسل کی صدر
اگست میں پولینڈ کی سفیر جوناورونیکا ہیں ۔ سلامتی کونسل کے باقاعدہ اجلاس
سے قبل سلامتی کونسل کے رکن بند کمرے میں جہاں میڈیا بھی نہیں ہوتا مسئلہ
کی حساسیت پر گفتگو کرتے ہیں ۔ اگر تمام بشمول مستقل اراکین کا اتفاق
ہوجاتا ہے تو باقاعدہ اجلاس طلب کر کے قرارداد پاس کی جاتی ہے ۔ کشمیر پر
بھارتی دہشت گردی کو ستر سال سے زیادہ ہوچکے بھارت اس مسئلہ کو کسی بھی طرح
حل کرنے کو تیار نہیں ۔ پچاس سال قبل اقوام متحدہ نے ایک قرارداد کے ذریعہ
کشمیریوں کو ان کا حق دینے کی بات کی تھی ۔ بھارتی کے اولین وزیر اعظم نہرو
نے تحریری طور پر اقوام متحدہ سے کہا تھا کہ کشمیر پر کشمیریوں کی رائے کے
مطابق عمل کیا جائے، کشمیر بھارت کا نہیں ، اس بات کو نہرونے لکھ کر دیا
تھا جس کے بعد اقوام متحدہ نے قرارداد منطور کی گئی ۔ نہروں کے بعد آنے
والے تمام بھارتی حکمرانوں نے کشمیر کو متنازع تسلیم کیا اس کے حل کی بات
کی، شملہ معاہدہ کیا، لیکن موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے مسئلہ کشمیر کو
حل کرنا تو دور کی بات اس نے اس قانون کو ہی واپس لے لیا جس کے تحت کشمیر
کو کشمیریوں کی مرضی سے حل ہونا تھا، اس نے کشمیر میں کمشیریوں کے ساتھ ظلم
و زیادتی کی انتہا کردی، نہتے کشمیریوں ، جوانوں ، بچوں اور خواتین کو تشدد
کا نشانہ بنانا انہیں بے دردی سے قتل کردینے کی ایسی مثال قائم کی کی دنیا
نے مودی کو لمحہ موجود کا ہٹلر کہنا شروع کردیا ہے ۔
آج سلامتی کونسل کے اراکین اپنے بند کمرہ اجلاس میں کیا فیصلہ کریں گے ۔
کچھ کہا نہیں جاسکتا، اب تک روس بھارت کے حق میں ویٹو کا حق استعمال کرتا
رہا ہے ۔ لیکن پاکستان کی سفارتی کوششوں کے باعث روس کے موجودہ حکمرانوں نے
بھات کا مکروہ چہرہ محوس کرلیا ہے انہوں نے اس بار بھارت کے حق میں ووٹ نہ
دینے کے اشارے دئے ہیں لیکن کچھ کہا نہیں جاسکتا، چین پاکستان کا زبردست
حمایتی ہے، امریکہ کی پالیسی بھی اس وقت پاکستان کے حق میں نظر آرہی ہے
البتہ فرانس جہاں مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کے بے شمار واقعات رونما
ہوچکے ہیں اس نے صاف الفاظ میں بھارت کے اقدامات کی مذمت نہیں کی، اس کے
ارادے بتا رہے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کو آج کے اجلاس میں ویٹو کردے گا ۔
جس کے باعث مسئلہ اسی جگہ ختم ہوجائے گا ۔ اجلاس میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ
دونوں فریق اس مسئلہ کو باہمی گفت و شنید کے ذریعہ حل کریں ، جنگ مسئلہ کا
حل نہیں ۔ اگرتمام مستقل رکن بشمول فرانس ، روس، امریکہ اور چین متفق
ہوجاتے ہیں ، مسئلہ کی سنگینی کو محسوس کرتے ہیں تو جنرل کونسل کا باقاعدہ
اجلاس بلایا جائے گا ۔ اس وقت جو اجلاس منعقد ہورہا ہے اس میں بھات اور
پاکستان کے نمائندے شریک نہیں ہوں گے ۔
سلامتی کونسل کے اس قسم کے اجلاسو ں میں بڑی طاقتوں کے اشارے اہم ہوا کرتے
ہیں ۔ امریکہ نے اگر اس مسئلہ کو مثبت انداز میں ، کشمیریوں کے حق میں ،
پاکستان کی سفارتی کوششوں اور عمران خان کا دورہ امریکہ اور دیگر مسائل
جیسے افغانستان ایشو میں امریکہ کو پاکستان کی ضرورت وغیرہ کو سمنے رکھتے
ہوئے اجلاس میں مثبت کردار ادا کیا تو اجلاس میں متفقہ طور پر باقاعدہ
اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ ہوسکتا ہے جس میں اقوام متحدہ ایک پھر اپنی سابقہ
قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کو کشمیریوں پر ظلم وزیادتی بند کرنے اور
کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کی قرار داد منظور کرسکتی ہے ۔ اگر اجلاس
میں فرانس یا روس وویٹو کا حق استعمال کردیتے ہیں اس صورت میں بات آگے
نہیں بڑھے گی، یہی پر ختم ہوجائے گی لیکن ایسی صورت میں بھی پاکستان کی
سفارتی فتح قرار پائے گی ۔ مسئلہ کو سفارتی طور پر اس سطح تک پہنچا دینا
آسان نہیں تھا ۔ یہ پاکستان کی فتح اور بھارت کی شکست ہوگی ۔ بھارت نے
پورا زور لگا یا کہ سلامتی کونسل کا یہ اجلاس جو چند گھنٹو بعد ہونے جارہا
ہے نہ ہو ، لیکن دنیا کے ممالک نے ا س کی ایک نہ سنی، حتیٰ کہ روس اور
فرانس نے بھی بھارت کو ہری جھنڈی دکھادی ۔ (16اگست 2019ء)
|