گزشتہ دنوں اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان شریعت کونسل کے
اجلاس میں یہ طے پایا تھا کہ راولپنڈی اسلام آباد کے اکابر علمائے کرام سے
ملاقاتیں کر کے تین اہم مسائل کی طرف ان کی توجہ مبذول کروائی جائے گی، ان
میں سے ایک اہم مسئلہ کشمیر کا ہے۔ کشمیر کے حوالے سے ہمارے دینی حلقوں کی
طرف سے مضبوط اور توانا آواز کا بلند ہونا ناگزیر ہے اور ایسی اجتماعی سر
گرمیاں بھی ضروری ہیں جن کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر ہماری سنجیدگی اور
موجودگی کا اظہار ہو
دوسرا اہم معاملہ ختم نبوت اور رد قادیانیت کا ہے جب سے پاکستان میں نئی
حکومت آئی ہے دنیا بھر میں قادیانیوں کی سر گرمیاں حیرت انگیز طور پر بڑھ
گئی ہیں۔ تازہ ترین اطلاع کے مطابق وہ اپنا کیس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی
میں لے گئے ہیں اور اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی ان کے حوالے سے سفارشات تیار
کر رہی ہے اور خدشہ ہے کہ ایک بار پھر عالمی طاقتوں کی طرف سے پاکستان پر
دباو? ڈالا جائے گا کہ وہ قادیا نیوں کے حوالے سے اپنے قوانین پر نظر ثانی
کرے اس خطرے کی پیش بندی کے طور پر علمائے کرام کا فریضہ ہے کہ وہ ختم نبوت
اور رد قادیانیت کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کریں اور آگہی کی مہم
چلائی جائے۔
تیسرا مسئلہ انسداد سود کی تحریک ہے۔ اس وقت سود کا مسئلہ دو اہم فورمز پر
زیر بحث ہے ایک تو وفاقی شرعی عدالت میں آئینی جدو جہد جاری ہے اور محترم
جناب قیصر امام ایڈوکیٹ اور انکے رفقاء بڑی استقامت اور ثابت قدم سے یہ کیس
لڑ رہے ہیں جبکہ دوسری طرف قومی اسمبلی میں چترال سے منتخب ہونے والے
مولانا عبدالاکبر چترالی نے انسداد سود کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بل پیش کر
رکھا ہے جو اس وقت قائمہ کمیٹی میں زیر بحث ہے، ان دونوں محاذوں پر بر سر
پیکار حضرات کی طرف سے اس بات کا شدید تقاضا ہے کہ عوامی سطح پر بھی اس جد
و جہد کے حوالے سے ہماری حمایت میں آواز بند ہونی چاہئے اور راولپنڈی اسلام
آباد کے علمائے کرام کو کم از کم ہمارے شانہ بشانہ بھی ہونا چاہئے اور
ہماری رہبری و رہنمائی کا فریضہ بھی سر انجام دینا چاہئے
ا ن تینوں مسائل کے حوالے سے ایک رابطہ کمیٹی قائم کی گئی تھی جو مختلف
علمائے کرام سے ملاقاتیں کر کے ان سے ان تینوں حوالوں سے فعال کردار ادا
کرنے کی درخواست کرے گی۔ چنانچہ گزشہ روز رابطہ کمیٹی کے کنوینئر مولانا
محمد رمضان علوی کی سربراہی میں مولانا عبد الخالق ہزاروی، مولانا ثناء اﷲ
غالب، مولانا سعید احمد اعوان کی معیت میں راولپنڈی اسلام آباد کے علمائے
کرام کے سب سے بڑے فورم جمعیت اہلسنت کے صدر جانشین شیخ القرآن مولانا اشرف
علی سے دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار میں ملاقات کی اور یہ تینوں
مسائل ان کی خدمت میں پیش کئے انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مکمل
تعاون کی یقین دہانی کروائی اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے 5 ستمبر
بروز جمعرات بعد از نماز ظہر مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کر لیا جس میں
پاکستان شریعت کونسل کے جنرل سیکرٹری مولانا زاہد الراشدی خصوصی طور پر
شرکت کریں گے۔
اسی سلسلے میں دوسری ملاقات معروف بزرگ شخصیت مولانا سید چراغ الدین شاہ سے
جا معہ سراجیہ راولپنڈی میں ہوئی، ان کے سامنے بھی اپنا ایجنڈا رکھا انہوں
نے بھی حوصلہ افزائی کی اور ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ اس موقع
پر یہ طے پایا کہ 4 ستمبر کو جامعہ سراجیہ میں منعقد ہونے والی آئین شریعت
کانفرنس میں پاکستان شریعت کونسل کا ایک بھرپور وفد شرکت کرے گا اور
کانفرنس کے ایجنڈے اور اعلامیہ میں ختم نبوت، مسئلہ کشمیر اور انسداد سود
کو بھی شامل کیا جائے گا.
شریعت کونسل کے اجلاس میں یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ اسلام آباد راولپنڈی
کے دینی طبقے اور علمائے کرام پر ایک خاص قسم کا جمود طاری ہے، ایک عرصے سے
کسی قسم کی اجتماعی سرگرمیوں کا انعقاد نہیں ہو رہا، حالانکہ دار الحکومت
میں ہونے کی وجہ سے یہاں کے حضرات پر کچھ زیادہ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں،
اس لئے اس جمود کو توڑنے کی ضرورت ہے، پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا
فدا ئالرحمٰن درخواستی دامت برکاتہم کی دعا اور سر پرستی، جنرل سیکرٹری
مولانا زاہد الراشدی مدظلہ کی رہنمائی میں یہ ایک ادنیٰ سی کاوش جاری ہے،
دعا فرمائیں کہ اﷲ پاک اس کو بار آور فرمائے۔ آمین۔
|