فوج کسی بھی ملک کے لیے سب سے اہم ادارہ ہوتا ہے جو ملک
کو درپیش ہر قسم کی اندرونی بیرونی سازشوں سے نمٹنے کے لیے تیار رہتا ہے۔
جس ملک کی فوج مضبوط ہوتی ہے اس کا دفاع بھی مضبوط ہاتھوں میں ہوتا ہے۔ترقی
پذیر ممالک میں افواج کو ایک مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ ملکی دفاعی بجٹ کا
ایک بڑا حصہ فوج کے لیے مختص ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کی پیشہ ورانہ
صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں فوج کو بہت
زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ اس لیے کہ وطن عزیز کو اپنے قیام سے لے کر آج تک
اندرونی بیرونی سازشوں کا سامنا رہا ہے۔جس کا پاک فوج نے بڑی ہمت اور
جوانمردی کے ساتھ مقابلہ کیا ہے۔
پاک فوج کا شمار دنیا کی بڑی افواج میں ہوتا ہے۔ پاک فوج جس کا مقصد ارض
پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔ دنیا کی سب سے زیادہ جنگیں لڑنے والی
فوج پاکستانی فوج ہے۔ دنیا میں ایسے ممالک بھی ہیں جن کی افواج کا سالانہ
بجٹ کھربوں میں ہوتا ہے مگر، جب بات آتی ہے معیار کی تو پاک فوج کا نام
سرفہرست آتا ہے۔ پاک فوج کے پاس بعض ایسے اعزازات ہیں جو کسی اور کے پاس
نہیں ہے ویب سائٹ Prhalo کی رپورٹ جس میں اس نے پاک فوج کے متعدد اعزازات
کا ذکر کیا ہے ان میں بعض ایسے اعزازات بھی ہیں۔جو دنیا کی کسی اور فوج کے
پاس نہیں ہے۔
مثال کے طور پر انتہائی مشکل خوفناک جنگی حالات سے دوچار ہونے کے بعد فوجی
جوان ذہنی ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں جس کی بنا پر ان میں خودکشی کا رجحان
بڑھ جاتا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، بھارت جیسے ملکوں کی افواج میں خودکشی کی
شرح ہوش ربا ہے۔ لیکن پاک فوج میں خودکشی کی شرح صفر ہے۔
دوسرا بڑا اعزاز پاک فوج کا یہ ہے کہ یہ صرف اپنے وطن کی حفاظت کا فریضہ ہی
سرانجام نہیں دیتی بلکہ عالمی امن عمل میں بھی اس کا حصہ سب سے زیادہ
ہے۔عالمی امن میں اس کا دنیا بھر میں تیسرا نمبر ہے۔
اقوام متحدہ میں سب سے زیادہ میڈلز پاکستانی فوج نے جیتے ہیں۔ دنیا کی چھٹی
بڑی فوج ہے جس کی ایوی ایشن واحد عالمی ملٹری ایوی ایشن ہے جس کے پاس دنیا
کے ٹاپ 6 اٹیک ہیلی کاپٹروں میں چار موجود ہیں۔ پاک آرمی کا الخالد ٹینک 11
بہترین بیٹل ٹینکوں میں سے ایک ہے۔ جو پاک آرمی خود تیار کرتی ہے۔ خواتین
فوجیوں کی تعداد کے لحاظ سے بھی پاک فوج سرفہرست ہے۔ دہشت گردی کے چیلنج کو
پاک فوج نے دس سال سے بھی کم عرصہ میں کچل کے رکھ دیا ہے،
وطن عزیز جو کہ گذشتہ تین دہائیوں سے دہشت گردی جیسے ناسور کی لپیٹ میں آنے
کی وجہ سے نہ صرف اندرونی طور پر کمزور ہو گیا تھا بلکہ بین الاقوامی سطح
پر خصوصا خطے میں پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دلوانے کے لیے دشمن ملک
بھارت کی ناپاک سازشوں کا بھی مقابلہ کرتا آرہا تھا۔ ملک میں امن کے قیام
اور اسے دہشت گردی سے پاک ملک بنانے کے لیے ہمیشہ پاک فوج نے اہم کردار ادا
کیا ،حکمرانوں کی غلط خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کی بدولت فوج کو دہشت گردی
کے خلاف جنگ میں بہت سی مشکلات اور رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑا
لیکن پاک فوج کے ہزاروں جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ان تمام
تر مشکلات کے باوجود ثابت قدمی اور قومی جذبے سے وطن عزیز کی حفاظت میں جو
لازوال قربانیاں دیں انکی بدولت آج پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی
کاروائیوں میں ممکنہ حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ ان دہشت گردی کی کاروائیوں
میں پاکستان کے ہزاروں معصوم شہری جان سے گئے۔ اور لاکھوں افراد اس سے
متاثر ہوئے۔ ان تین دہائیوں میں آنے والی جمہوری حکومتوں کے سامنے بھی دہشت
گردی پر قابو پانا پڑا چیلنج بنارہا۔ پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں
ڈالنے والی ملک دشمن قوتوں نے ان دہشت گردوں کے ذریعہ ملک کو عدم استحکام
کی جانب لے جانے میں کوئی کسر نہ اٹھائے رکھی۔
دہشت گردی کے خلاف پاک فوج نے ویسے تو شروع سے ہی جذبہ حب الوطنی کے تحت
کام کیا لیکن سانحہ اے پی ایس پشاور کے بعد پاک فوج کے سابق سپہ سالار جنرل
راحیل شریف نے ضرب عضب کے نام سے دہشت گردوں کے خلاف جس جنگ کا آغاز کیا اس
کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے۔
حالانکہ ضرب عضب کے تحت جاری نیشنل ایکشن پلان پر موجودہ حکومت کی جانب سے
عملدرآمد کروانے میں سستی اور غفلت کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔ مگر پاک فوج نے
ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے قوم کے سامنے جس عزم کا اظہار کیا تھا
انہوں نے اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کوئی دباﺅ،رکاوٹ یا مداخلت
کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے عملی اقدامات جاری رکھے۔بھارت کی جانب سے پاکستان
میں دہشت گردی کروانے کے تمام تر ثبوت سامنے آنے کے باوجود سیاسی حکومت کی
طرف سے بین الاقوامی سطح پر کوئی دوٹوک مؤقف سامنے لانے میں مصلحت پسندی کا
مظاہرہ کیا گیا۔
تاہم پاک فوج نے بھارت کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو گرفتار کرکے اس سے وہ
تمام راز اگلوالیے جو پاکستان میں دہشت گردی کے بھیانک منصوبے کا حصہ تھے۔
کلبھوشن کو فوجی عدالت سے موت کی سزا دینے پر پوری قوم نے فوج کے کردار اور
انکے فیصلے کو سراہا ، نئے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے سبکدوش ہونے والے
آرمی چیف کی عزم کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ نئے عزم اور ولولے کے ساتھ
دوبارہ سر اٹھانے والے دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے ردالفساد کے نام سے
جہاد شروع کیا۔ تو دہشت گردوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا ، ان کے بچے
کھچے ٹھکانے تباہ برباد کردیئے گئے اور ان کے سہولت کاروں کے گرد بھی شکنجہ
سخت کردیا گیا ، ایسے نا مساعدہ حالات میں دہشت گردوں کی اکثریت موت کے
گھاٹ اتار دی گئی یا ملک سے راہ فرار اختیار کرگئی،راہ فرار اختیار کرنے
والی اکثریت نے پڑوسی ملک سے سازشوں کا سلسلہ شروع کیا تو افواج پاکستان نے
ان کو وہ سبق سکھایا کہ ان کے مدد گار اب امن اور دوستی کی زبان بولنے پر
مجبور نظر آتے ہیں۔ کیونکہ پاک فوج نے ہمسایہ ملک میں ان کے ٹھکانوں کو
نیست و نابود کردیا ہے ، جب وطن عزیز کی معاشی ترقی کا ضامن منصوبہ سی پیک
کا اعلان ہوا تو مسلح افواج نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری اور ضمانت کا بیڑا
اٹھالیااور پچھلے چند سال سے یہ منصوبہ فوج کی نگرانی میں تکمیل کے مراحل
طے کررہا ہے۔
اس سلسلے میں آنے والی اندرونی اور بیرونی مشکلات کو پاک فوج دور کرنے میں
برسر پیکار نظر آتی ہے، پاک فوج جہاں ملک کی سرحدو ں کی حفاظت کرتی ہے وہیں
اندرونی سازشوں اور خطرات سے بھی نبردآزماہوتی ہے ، مشرقی اور مغربی محاذ
پر دشمن کی توپوں کو خاموش کروانا تو معمول ہی بن گیا ہے ، اسی طرح بارشوں
اور سیلابوں کی تباہ کاریاں بھی پاک فوج کی مدد کے بغیر قابو بھی ناممکن
ہے۔
پاک فوج کے اعزازات۔
ایڈوانس ویب ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج دنیا کے سخت ترین ہدف کو سر
کرنے کا اعزاز رکھتی ہے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں ہر سال
ایکسرسائز کمبرین پٹرول کے نام سے مقابلے ہوتے ہیں جن میں ترقی یافتہ ممالک
کے علاوہ 140 ملکوں کے فوجی جوانوں کے دستے بھی شرکت کرتے ہیں۔ اس مقابلے
کے سات مراحل ہوتے ہیں۔ جن میں فوجی دستوں کو ہر قسم کے فوجی آلات سے لیس
ہوکر 50میل یعنی 80 کلومیٹر کا مشکل سفر دم لیے بغیر اور سوئے بغیر اڑتالیس
گھنٹوں میں طے کرنا ہوتا ہے۔ ایک فوجی دستے میں آٹھ جوان ہوتے ہیں۔ اور ہر
جوان 60 پاؤنڈ وزن اٹھائے ہوتا ہے۔
مقابلے کا راستہ جنگلات، 249 پہاڑیوں، صحراوں اور انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
مقابلے میں دفاعی فائرنگ،مشکل ٹریننگ کے علاوہ ذہانت کا امتحان بھی شامل
ہے۔اس مقابلے کو دنیا کا سخت ترین پٹرول ٹیسٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس
مقابلے کا آغاز 41 سال قبل کیا گیا
2006 میں برطانیہ نے اس مقابلے میں دیگر ممالک کی افواج کو بھی دعوت دی۔ جس
کی بنا پر یہ مقابلہ ملکی لیول سے انٹرنیشنل لیول میں تبدیل ہوگیا ترقی
پذیر ممالک اس مقابلے میں اپنے بہترین کمانڈوز بھیجتے ہیں۔ لیکن اس کے
باوجود 30فیصد جوان یہ راستہ سر نہیں کر پاتے۔ تاہم ملک پاکستان کے لیے
اعزاز کی بات ہے۔
جب سے افواج پاکستان کے جوانوں نے اس میں انٹری کی ہے دیگر ممالک کے افواج
کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ گزشتہ بارہ سالوں میں اس مقابلے کے سب سے زیادہ
میڈلز پاک فوج نے جیتے ہیں۔ اور چار پانچ سال سے تو یہ مقابلہ پاک فوج ہی
جیت رہی ہے۔ اس مقابلے کا سب سے سخت ترین ایونٹ 2017 کا تھا جس میں موسم کے
خراب ہونے کی وجہ سے مقابلہ جیتنا مشکل ہوگیا۔اور اس مقابلے کے 47 فیصد
جوان اپنے ہدف تک نہ پہنچ پائے۔لیکن پاک فوج نے یہ مقابلہ جیت لیا۔ پاک فوج
عالمی مقابلے جیتتی رہتی ہے۔لیکن عوام کو اس کی خبر نہیں ہوتی تھی۔ جب سے
مقابلوں کی خبریں میڈیا کے ذریعے سامنے آنا شروع ہوئی ہیں۔ تو دنیا کو پتہ
چلا ہے کہ پاک فوج کتنی صلاحیتوں کی حامل ہے۔
چند ایک جیتے گئے مقابلوں کی تفصیل
19 اگست 2013 کو پاکستانی کیڈٹ اسد مشتاق نے برطانیہ میں سورڈ آف آنر کا
مقابلہ جیتا۔
23 نومبر 2014 کو پاک فوج کے پہلوان اظہرحسین نے دہلی میں کامن ویلتھ گیمز
میں حصہ لیا، اور گولڈ میڈل اپنے نام کیا
اسی سال پاک آرمی نے آسٹریلیا میں فوجی مقابلہ جیتا جس میں ایک علاقے کا
نقشہ بنانے کے بعد پھر اس سے نکلنا تھا۔
2016 جولائی میں پاکستان ایئر فورس کے سی ون تھرٹی ہرکولیس جہاز نے برطانیہ
میں کانکر ڈی ایلیگینس ٹرافی جیتی۔
اس مقابلے میں دنیا کے 50 ممالک کے 200 طیاروں نے حصہ لیا تھا جس میں پاک
فوج نے فرسٹ پوزیشن لی۔
25 اگست 2016 کو پاکستان نے بیجینگ میں سنائپر مقابلہ جیتا یہ نشانہ بازی
کا مقابلہ تھا اس میں چودہ ملکوں کے سنائپرز نے حصہ لیا۔ پاکستانی سنائپر
ملک ارشد نے یہ مقابلہ جیت لیا
19جون 2018 برطانیہ میں ہونے والے انٹرنیشنل ملٹری ڈرل مقابلہ پاک فوج نے
اپنے نام کیا
ملکوں کے استحکام کو باقی رکھنے کے لیے جنگی قوت کا کردار بڑی اہمیت کا
حامل ہوتا ہے۔ دشمن کے مقابلے جنگی قوت اور اس کی تیاری کاحکم ہمیں اللہ
تعالی نے دیاہے۔ اس حوالے سے بھی پاک فوج نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا دنیا سے
منوایا ہے۔ اسی قوت کی بنا پر دشمن آج وطن عزیز کی طرف کوئی بھی پیش قدمی
کرنے سے پہلے ہزار بار سوچتا ہے۔ پاکستان کی ایٹمی قوت اور اس کی پاور کا
ہمیں اس رپورٹ سے پتا چلتا ہے۔
گلوبل فائر پاور نامی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوجیوں کی کل
تعداد 9 لاکھ 19 ہزار ہے۔ جن میں 6 لاکھ 37 ہزار حاضر سروس اور 2 لاکھ 82
ہزار ریزرو فوجی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کا فوجی بجٹ 7 ارب ڈالر ہے ۔ پاکستان کے پاس موجود
ہتھیاروں کے حوالے سے گلوبل فائر پاور کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت
پاکستان کے پاس 320 لڑاکا، 486 تربیتی اور نقل و حرکت میں استعمال ہونے
والے 296 طیارے موجود ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان کے پاس اس وقت مجموعی طور پر
328 ہیلی کاپٹرز موجود ہیں جن میں حملہ آور ہیلی کاپٹروں کی تعداد 49 ہے۔
پاکستان کی زمینی افواج کے پاس اس وقت 2182 ٹینکس، 2604 جنگی بکتربند، 307
خود کار آرٹلری، 1240 ٹؤڈ آرٹلری کے ساتھ ساتھ 144 راکٹ پراجیکٹرز موجود
ہیں۔
پاکستانی بحری افواج کے پاس 10 فریگیٹ، 5 آبدوزیں، 11 پٹرولنگ کشتیاں اور 3
مائن وارفیئر موجود ہیں۔
2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان نے دفاعی صلاحیتوں میں اسرائیل کو بھی
پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اور اسرائیل سے پاکستان نے اس حوالے سے سبقت حاصل کر لی
ہے۔
پاکستان نے دفاعی صلاحیت میں اسرائیل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق گلوبل فائر پاور (جی ایف پی) ملٹری اسٹرینتھ انڈیکس
2019ء نے اپنی فہرست جاری کی جس کے مطابق دفاعی صلاحیت میں پاکستان اسرائیل
پر سبقت لے گیا۔ دنیا بھر کی طاقتور فوجوں کی فہرست جاری کرنے والی فوجی
ویب سایٹ گلوبل فائر پاور نے 2019ء کی اپنی فہرست میں دنیا کے 137 ممالک کی
فوجی طاقت کے اعداد و شمار پیش کئے ہیں۔ فہرست میں امریکہ پہلے نمبر پر ،
چین دوسرے اور روس تیسرے مقام پر ہے۔ ہندوستان اورفرانس کی فوج ہے، اس کے
بعد برطانیہ، جاپان، ترکی، جرمنی اور ایسے کچھ ممالک کا نام پیش کیا گیا
ہے۔ اس رینکنگ کے لئے ممالک کو 55 معیاروں پر پرکھا گیا ہے، ان میں فوجی
وسائل، طبعی وسائل، صنعت اور جغرافیائی حالات کے علاوہ انسانی طاقت کو بھی
شامل کیا گیا ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی اسپوٹینک کے مطابق اس فہرست میں
امریکہ، روس، چین، ہندوستان، فرانس، جاپان، جنوبی کوریا، برطانیہ، ترکی،
جرمنی،
اٹلی، مصر،برازیل اور ایران ترتیب وار دنیا کی طاقتور فوجیں ہیں۔ اس رینکنگ
کے مطابق پاکستان کا 15واں نمبر ہے جبکہ اسرائیل کو 2019ء میں 17 ویں
پوزیشن پر رکھا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان نے 2019 ء کے انڈیکس
میں اسرائیل کو بھی پیچھے چھوڑ دیاہے۔
پاکستان کے پاس 654,000 فوجی اہلکار، 786 جنگی جہاز اور 2,200 آپریشنل
ٹینکس ہیں۔
استحکام پاکستان میں کردار
بات کی جائے اگر ملک کی سالمیت کے لئے پاک فوج کے کردار اور کارناموں کی تو
اس میں بھی پاک فوج کی قربانیاں بے مثال ہیں۔ قومی سالمیت کے لیے پاک فوج
چار بڑی جنگیں لڑ چکی ہے۔ ایک منٹ میں سب سے زیادہ طیارے تباہ کرنے کا
اعزاز پاکستانی فوج کے ایم ایم عالم کے پاس ہے۔
سطح سمندر سے 12 ہزار فٹ اونچے مقام پر ٹینک کی تعیناتی پاک فوج کا کارنامہ
ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد پاک فوج کے جوان شہید ہوچکے ہیں
ملکوں کی آزادی اور خودمختاری قربانیاں مانگتی ہے اس کے لیے آپریشن ضرب عضب
اور کومنبگ آپریشن نے ملک کی سالمیت کو تحفظ دیا ہے۔ قبائلی علاقہ جات جہاں
ریاستی رٹ ہمیشہ چیلنج بنتی رہتی تھی اب وہاں ایک پرامن پاکستان دکھائی
دیتا ہے۔ ضرب عضب کی کامیابی کی صورت میں پاک افغان سرحد پر سکیورٹی کی
صورتحال بہتر ہوئی،
بلوچستان میں دہشت گرد را اور این ڈی ایس کی پشت پناہی سے ملک میں دہشت
گردانہ حملے کرتے تھے اور یہ ان کا روز کا معمول تھا اس کے لیے 30 ہزار
آپریشن کیے جا چکے ہیں بلوچستان میں امن و امان اور ملکی سالمیت کے تحفظ کے
لئے آرمی، ایف سی، اور پولیس کے کئی سو جوان شہید ہو چکے ہیں
روشنیوں کے شہر کراچی میں جینا ایک خواب بن کے رہ گیا تھا پاک فوج کی مدد
سے بدامنی ٹارگٹ کلنگ میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔
اس کے علاوہ آٹھ ہزار آٹھ سو چالیس سے زائد آپریشن کے جا چکے ہیں
ملکی سلامتی کی بقاء مسلح افواج کی بہادری ،جذبہ حب الوطنی اور پیشہ ورانہ
مہارت کے ساتھ قومی یکجہتی اور آئینی اور جمہوری نظام کی مضبوطی میں ہے۔
|