میواتی زبان کی مثال ہے ’’کہاں کی اینٹ کہاں کا
روڑا بہان متی نے کنبہ جوڑا‘‘موجوہ حکومت پی ٹی آئی کی تو ہے نہیں یہ تو
بہان متی کا کنبہ ہے جو مختلف پارٹیوں کے کچرے کے ڈھیر میں سے بھوکے نیازی
نے تلاشہ ہے۔ جس میں وہ تمام بقول عمران نیازی کے’’ ڈ کیت‘‘ اکٹھا ہیں ۔جن
کا تعلق کبھی پی ٹی آئی سے تھا نہ ہے اور نہ مستقبل میں ہوگا۔جہاں سارے
ڈکیٹ ڈںڈا برداروں کی مرضی کے ساتھ اکٹھے کر دیئے گئے ہوں کیا ان سے کوئی
بہتری اور بھلائی کی امید رکھ سکتا ہے؟ اور پھر خود دروغ گو عمران نیای
ریاستِ مدینہ کی بات کرتا ہے۔جس کی ساری سیاست ہی جھوٹ فریب اور مکاری پر
مبنی ہے۔موصوف کی حیثیت ساری دنیا کے ممالک میں ایک بھکاری اور چندہ مانگنے
والے کے سوا کچھ بھی تو نہیں ہے۔موصوف کی حکومت کے معاملات بھی ایسے ہیں کہ
’’ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجامِ گلستاں کیا ہوگا؟‘‘
اقتدار پر قابض ہونے کے بعد یہ لوگ پاکستانیوں سےپہلےتو تین ماہ میں ملک کی
بگڑتی ہوئی صورت کو بہترین کرنے کا دعویٰ کر رہے تھے۔پھر ناکامیوں کی وجہ
سے قوم سے ایک سال کی ایکسٹینشن مانگی اوراب مزید وقت مانگا جا رہا ہے۔مگر
ملک میں بد حالی کے سواکوئی اور تبدیلی دیکھی نہیں جا رہی ہے! جھوٹ اور
فریب کےدعووں کے پر مبنی ان لوگوں کے یو ٹرن روزانہ ہی کھلی آنکھوں سے ہر
پاکستانی ذی شعور دیکھ رہا ہے۔ملک کی معیشت کی بہتری کا سب سے اہم کارنامہ
وزیر اعظم پاکستان عمران احمد نیازی کی طرف سے دو ہفتے پہلے ہی پرائے لنگر
خانے کا افتتاح کر کے انجام دیا گیا ہے۔ خوشی تو اس وقت ہوتی کہ موصوف نے
ملک و قوم کے لئے کسی ترقیاتی پروجیکٹ کا افتتاح کیا ہوتا!کسی موٹر وے اور
ڈیمکا افتتاحکیا ہوتا۔ در اصل جن لوگوں کو بھیک کی عادت پڑی ہو وہ قوم کو
محنت و مشقت کی طرف کیونکر راغب کریں گے؟
شنید ہے کہ وزیر اعظم عمران احمد نیازی ثالثی مشن پر تہران روانہ ہو گئے
ہیں! نیازی صاحب پہلے اپنے گھر کی فکر کرو جہاں مہنگائی کا طوفان آپ کے’’بڑ
بولہ‘‘ہونے پر ملک کو تباہ کیا چاہتا ہے۔جہاں غریب روٹی کے نوالے کو ترس
رہا ہے۔آٹا، چینی، دالیں،گوشت حد تو ہے کہ سبزیاں ماضی کے مقابلے میں
انتہائی مہنگی ہو چکی ہیں۔پیٹرول،بجلی اورگیس کی قیمتیں ساری دنیا کے
مقابلے میں پاکستان میں زیادہ ہیں۔مزدور بے روز گار ہو رہا ہے اور کارخانوں
میں تالے پڑ رہے ہیں۔ پاکستان کے پیسے کی قدر دنیا کے چھوٹے سے چھوٹے
اورغریب سے غریب ملک سے بھی کہیں کم کرا دی گئی ہے۔ آج بھوک و افلاس کی وجہ
سے لوگ فاقہ کشی سے مر رہے ہیں اور خود کشیوں پر مجبور ہیں۔نیازی کو
اٹکھیلیان سوجھی ہیں۔ حقیقی ریاست مدینہ میں تو کوئی کتا بھی نیل کے ساحل
پر بھوکا نہیں مرا تھا۔ آپ سے ملک سنبھل نہیں رہا ہے اور چلے ہیں دوسروں کی
ثالثی کے لئے اڑنگے لگانے۔ انہیں سچ سننے میں بڑی تکلیف ہوتی ہے۔حکومت کے
خلاف بولنے والوں کونیب پر بیٹھے نیازی سے بڑے ڈکٹر نے جیلوں میں بند کر کے
ڈنڈا برداروں کی وفاداری کا حق نبھا نے کی بھرپور کوششئیں جاری رکھی ہوئی
ہیں ۔عمران نیازی سیاسی میدان میں بھی نا کام ترین انسان ہیں!جو بیرونی
دنیا میں پاکستان کو بد نام کرنے میں کسی را کے ایجنٹ سے بھی آگے دکھائی
دیتے،اور کہتے پھرتے ہیں کہ پا کستان میں نیازی فرشتے کے علاوہ سب کرپٹ
ہیں۔یہا آکر سرمایہ کاری کرو!
جن کی آپ ثالثی کرانے کے جارہے ہو وہ توآپ کو بھکاری سے زیادہ اہمیت دیتے
ہی نہیں ہیں! جو اہمیت ان کی نظر میں مودی کی ہے ۔کیا وزیرِ اعظم عمران
نیازی کی بھی ہے؟اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ جو شخص اپنے ملک کے مسائل حل
نہیں کر سکا وہ ایران اور سعودی عرب کے مسائل کیسے حل کرائے گا؟ نیازی صاحب
ٹرمپ کا ایجنڈا چھوڑیئے اور اپنے گھر کی فکر کیجئے ۔
|