فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ(الطاف حسین حالی)
بادم،اخروٹ سمیت دیگرخشک میواجات کی منڈی میں بڑی منڈی کے بڑے تاجرتین
بھائی اپنے چوتھے چھوٹے بھائی سے بہت پریشان تھے۔چھوٹابھائی ہمیشہ
ایمانداری اوروعدے کی پاسداری کے ساتھ تجارت کرنے کی کوشش کرتاجبکہ تینوں
بڑے بھائی اس کی اس نیک عادت کے ہاتھوں بہت پریشان تھے۔والدکی موجودگی میں
کاروبارسے الگ ہونایاچھوٹے بھائی کوالگ کرناتینوں بھائیوں کے اختیارمیں نہ
تھا۔ایک مرتبہ چھوٹے بھائی نے بادام کی ہزاربوری کاسوداکیا،پیسے وصول کرلئے
جبکہ مال روانہ کرنے میں دودن کاوقت درکارتھااسی دوران منڈی میں بادام کی
فی بوری قیمت میں ہزارروپے تک اضافہ ہوگیا۔تینوں بھائیوں نے چھوٹے
کوسمجھانے کی بہت کوشش کی کہ یہ ڈیل منسوخ کردویاخریدارسے ہزارروپے فی بوری
زیادہ طلب کرو،ہزارنہیں توکچھ نہ کچھ توزائد وصول کروپرچھوٹے نے اُن کی بات
ماننے سے صاف انکارکرتے ہوئے کہاکہ بھائی میں منافع کے ساتھ سوداکیاہے جوآج
بھی موجودہے جب ہمیں خسارے کی بجائے منافع مل رہاہے توپھرسودامنسوخ کرنے کی
ضرورت ہی نہیں ،منافع کی بجائے خساراہوتاتب بھی اپنے وعدے سے پیچھے نہ
ہٹتاجس پرتینوں بڑے بھائی شدیدپریشان ہوگئے۔لاکھوں روپے زائدمنافع حاصل نہ
ہونے پرانہوں نے فیصلہ کیاکہ آئندہ چھوٹے کوہرصورت کاروبارسے
دوررکھاجائے۔تینوں بڑے بھائیوں نے اپنے والدسے کہاکہ ہم چھوٹے کوعمرہ
پربھیجناچاہتے ہیں جس پراُن کے والدنے خوشی کااظہارکیااور چھوٹے نے بھی
فوراًحامی بھرلی۔چھوٹاعمرہ کیلئے روانہ ہوگیااورتینوں بھائیوں نے اُس کی
غیرموجودگی میں خوب من مانی کی،چھوٹاعمرہ سے واپس آیاتوایک ہفتے بعد عراق
وایران کی زیارتوں پرروانہ کردیااوراسی طرح ایک کے بعدایک عمرہ،حج
اورزیارتوں کاویزہ لگواتے ہوئے انہوں نے چھوٹے کوکاروبارسے دوررکھنے کی
کامیاب حکمت عملی جاری رکھی جس پراُن کے والداورچھوٹا بھائی بھی خوش
تھااوروہ بھی اپناکام اپنی مرضی کے مطابق کرنے لگے۔اس کہانی کاسیاست
یاوزیراعظم پاکستان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں
سیاسی باتیں یہ ہیں کہ پی ٹی آئی کے بہت سارے حامی سمجھ رہے ہیں کہ عمران
خان وزیراعظم پاکستان بننے کے بعد بیوروکریسی یاکسی اورکے ہاتھوں مجبورہیں
جواُن کی حکومت کی کارکردگی اُن کی جدوجہداورانتخابی منشورکے مطابق ہونے کی
بجائے شدیدمخالف جارہی ہے۔لوگ سوچ رہے ہیں کہ عمران خان بھی ماضی کے
حکمرانوں کی طرح ملک کے طاقتوراداروں یاطبقات کے ہاتھوں یرغمال ہیں اسی وجہ
سے ابھی تک کچھ کرنہیں پارہے۔ایسے تمام دوستوں کویاددلاناچاہتاہوں کہ جب
وزیراعظم عمران خان نے پیپلزپارٹی،ن لیگ سمیت تمام سیاسی جماعت کے لوگوں
کودھڑادھڑاپنی جماعت میں شامل کرناشروع کیاتو اُن کے قریبی ساتھیوں سمت
تمام ہم خیالوں نے ان کوانہی کامنشوریاددلانے کی کوشش کی جس کے مطابق عمران
خان پرانے سیاستدانوں کی بجائے بے داغ نئے چہروں،نوجوانوں کومتعارف کروانے
کی بات کیاکرتے تھے توعمران خان نے کہاتھاکہ میں فرشتے کہاں سے لاؤں۔موجودہ
لوگوں میں جوبہترہیں اُن کوساتھ ملاکرالیکشن جیتوں گاپرلوگ پریشان نہ ہوں
جب قیادت ٹھیک ہوتی ہے نیچے سب اچھاہوجاتاہے لہٰذایہ لوگ میری قیادت میں
ایمانداری کے ساتھ ملک وقوم کی خدمت کریں گے یعنی عمران خان وزیراعظم بننے
کیلئے اس امید کے ساتھ کہ اُن کی قیادت میں چلے ہوئے کارتوس پھرکارآمد
ہوجائیں گے اپنے منشورپرسمجھوتہ پہلے ہی کرچکے تھے۔اب اوپربیان کردہ کہانی
اورموجودہ حالات میں کچھ باتیں مشترک محسوس ہوں تواس پرزیادہ توجہ دینے کی
ضرورت نہیں،اوپربیان کردہ کہانی مکمل غیرسیاسی ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان
کی شخصیت مکمل غیرتجارتی ہے۔تلاش ہے تواس سوال کے جواب کی ہے کہ اس خراب
زمانے میں فرشتے کہاں سے لاؤں؟جناب اعلی انسانوں کی ذمہ داریاں انسان ہی
نبھائیں گے فرشتوں کی ضرورت ہی نہیں۔چلے ہوئے کارتوس کواچھی سے اچھی گن میں
ڈالوتب بھی وہ نہیں چلے گالہٰذااُن پرتوانائی اوروقت ضائع کرنے کی ضرورت ہے
نہ ہی فرشتے تلاش کرنے کی۔آج بھی وقت ہے کہ وزیراعظم عمران خان بڑی
یاکامیاب سیاسی کمپنیوں کے چلے ہوئے کارتوس دوبارہ استعمال کرنے کی کوشش
کرنے کی بجائے کسی چھوٹی کمپنی کے،کم بارودوالے کارتوس چلانے کی کوشش کریں
توبہترنتائج برآمدہونے کی امیدکی جاسکتی ہے نہیں توپھرحج،عمرہ اورزیارتوں
کا آپشن موجودہے۔وزیراعظم عمران خان اپنے چاہنے والوں کی امیدوں پرپورانہ
اترپائے توانہیں بھی ماضی کے سیاستدانوں کی فہرست میں شامل کرنامجبوری بن
جائے گی
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں(احمدفراز)
|