شجرہ نسب

شجرہ نسب ایک خاکہ جو ایک خاندان کی کئی نسلوں میں لوگوں کے درمیان تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ خاندانی درخت ناموں، تاریخوں، مقامات اور رشتوں پر مبنی توسیع شدہ خاندان کی بصری نمائندگی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح افراد مختلف نسلوں سے جڑے ہوئے ہیں۔خاندانی درخت ایک قسم کا چارٹ یا خاکہ ہے جو خاندانوں کی نسلوں کی نمائندگی کرتا ہے اور یہ کہ وہ سالوں میں کیسے جڑے رہتے ہیں۔ خاندانی درخت میں نام، تاریخ پیدائش، شادی کی تاریخیں اور تصاویر شامل ہو سکتی ہیں۔خاندانی درخت افراد کو شناخت اور تعلق کا گہرا احساس فراہم کرتے ہیں۔ بڑے خاندانی ڈھانچے میں اپنے مقام کو سمجھنے سے، افراد اپنے بارے میں اور ایک وسیع تر تاریخی بیانیہ سے اپنے تعلق کے بارے میں گہری سمجھ حاصل کرتے ہیں۔ایک خاندانی درخت عام طور پر ایک چارٹ ہوتا ہے جو درخت کی ساخت پر خاندانی رشتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ خاندانی درخت اکثر سب سے پرانی نسلوں کے ساتھ سب سے اوپر اور نئی نسلوں کے نیچے پیش کیے جاتے ہیں۔ نسب کا چارٹ، جو ایک درخت بھی ہے، کسی فرد کے آباؤ اجداد کو ظاہر کرتا ہے۔ خاندانی درخت مختلف ہو سکتے ہیں جس میں وہ شامل ہیں۔فیملی ٹِری ایک چارٹ یا خاکہ ہوتا ہے جو خاندانی رشتوں کا بصری طور پر نقشہ بناتا ہے، نسلوں کو دکھاتا ہے اور یہ کہ کس طرح ارکان نسب، نزول اور شادی کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں، اکثر مختلف خاندانی خطوط کے لیے شاخوں کے ساتھ درخت نما ڈھانچہ استعمال کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو ان کے ورثے، تاریخ اور رشتہ داروں کو سمجھنے میں مدد ملے۔ اس میں نام، تاریخیں (پیدائش، شادی، موت)، مقامات، اور یہاں تک کہ تصاویر بھی شامل ہو سکتی ہیں، جو ذاتی تاریخ کو تلاش کرنے، جڑوں سے جڑنے، اور یہاں تک کہ رشتہ داروں کی زندگیوں کے ذریعے بنیادی حیاتیات یا تاریخ سیکھنے کے لیے ایک آلہ کے طور پر کام کرتی ہیں۔
درج بالاپیراگراف سے ہمیں فیمل ٹِری یا شجرہ نسب کی تعریف تو معلوم ہو گئی لیکن ایک اہم عنصر کو ہم نے تردّد کے ساتھ نہیں غور کیا ، وہ یہ ہے کہ اصل درخت کی جڑیں زمین میں ہوتی ہیں اور پتے و پھل اوپر کی جانب، جب کہ شجرہ نسب یعنی فیملی ٹری کی کی جڑیں یعنی آباؤ اجداد اوپر کی جانب پھول، پتوں اور پھلوں کی جگہ اور آنے والی نسلیں نیچے کی جانب بنائی جاتی ہیں یعنی سب سے بعد کی موجودہ نسل کو جڑوں کی جانب دکھایا جاتا ہے، کسی کو احساس ہو یا نہ ہو لیکن مجھے اس حرکت پر کوئی حیرت نہیں کیونکہ ہمارے آباؤاجداد کے مقابلے میں ہم (آج کی نسل) ہر معاملے میں کتنی زوال پذیر ہے اور آئندہ آنے والی نسلیں مزید زوال کا شکار ہونگی، تہذیب میں، چال چلن میں، اخلاقیات میں ، بِنا کیلکولیٹر کے حساب کتاب کرنے میں، بنا سمارٹ فون کے اپنے گھر کا واپسی کا راستہ معلوم کرنے یا اپنی کسی خاص عزیز و رشتہ دار کا پتہ یاد رکھنے میں وغیرہ وغیرہ، ہاں البتہ بِنا ڈرائیور کے کار ہمارے پاس ہو گی، بِنا ڈرائیور کے ٹرین اور ہوائی جہاز میں سفر ہم کریں گے اور بنا کسی ویٹر کے ہر ریسٹورینٹ میں کھانا ہماری میز پر تو کیا ہمارے گھر کے دروازے پر بھی آجائیگا۔ گویا ایک اچھا انسان تو کیا ، ایک اصلی انسان بھی دیکھنے کو نہ ملے گا۔ اور پھر اپنے بچوں سے کیسے کہیں کہ اپنی جڑوں سے جڑے رہو جبکہ جڑیں (اصلی آباؤ اجداد) تو پیڑ کے اوپر ہیں اور ہمارے بچے (آنے والی نسلیں) نیچے یعنی زمین کے نیچے اصلی جڑوں کی جگہ۔ تب ہی تو نئی نسلوں کا دماغ اس گھمنڈ میں رہتا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد کو کیا معلوم جو ہمیں معلوم ہے اور ہمارا تجربہ بھی ان سے کہیں زیادہ ہے۔وما علینا الّالبلٰغ۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 338 Articles with 254017 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More