پنجاب حکومت نے صحت کے شعبہ میں انقلاب لانے اور عوام کو
بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدام کرنے شروع
کردیے ہیں اور اس سلسلہ میں جناح ہسپتال لاہور میں میڈیکل ٹاوربنایا جائے
گا اور میڈیکل ٹاورمیں جناح انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی بھی بنایا جائے
گا۔کارڈیالوجی کا یونٹ200بستروں پر مشتمل ہوگاجس میں توسیع کی گنجائش موجود
ہوگی اسی طرح شیخ زید ہسپتال رحیم یارخان کی نئی عمارت تعمیر کی جائے گی
اورشیخ زید ہسپتال رحیم یار خان کی نئی عمارت پر 6ارب روپے لاگت آئے گی
ہسپتالوں میں مریضوں کی سہولت کیلئے مناسب مقامات پر بورڈز آویزاں کیے
جارہے ہیں۔او پی ڈیزکے ساتھ ان ڈوروارڈزکی تزئین نوپر کام کا آغاز کردیاگیا
ہے۔جناح ہسپتال کیلئے سٹیل برج بھی بنایا جائیگا،جس سے مریضوں
اورتیمارداروں کو آمدورفت میں سہولت ملے گی جبکہ وزیراعلی پنجاب سردار
عثمان بزدار نے تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں سہولتیں بہتر بنانے کا بھی
حکم دیتے ہوئے سروسز ہسپتال میں ریڈیالوجی ٹاورکودسمبرتک مکمل کرنے کی
ہدایت کی اورکہا کہ سروسز ہسپتال کی نئی ایمرجنسی کیلئے بھی جامع پلان
تیارکیا جائے۔چلڈرن ہسپتال کی نئی پارکنگ بنانے کیلئے اراضی کی نشاندہی جلد
کر کے رپورٹ پیش کی جائے چلڈرن ہسپتال کو یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز
کا درجہ دیا جائے گا۔صوبے میں ہسپتالوں کی حالت کو بہتر بنانا ہماری ذمہ
داری بھی ہے اورکارخیربھی۔ہسپتالوں میں جو اچھا کام کرے گا،اس کی حوصلہ
افزائی کی جائے گی اس وقت سردار عثمان بزدار کے لیے ایک ایک لمحہ قیمتی ہے
اور انکا کہنا بھی یہی ہے کہ میری خواہش ہے کہ پاکستان کے ہسپتال اس معیار
کے ہوں،لوگ باہر سے علاج کیلئے یہاں آئیں۔میر اتعلق جس علاقے سے ہے وہاں
صحت کی سہولتیں ناپید ہیں،جانتا ہوں کہ عام آدمی کو علاج کیلئے کن مشکلات
کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ وزیراعلی نے ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے مسئلے کو
بات چیت کے ذریعے جلد حل کرنے کی ہدایت کی کہ اگر کہیں ڈیڈ لاک ہے تو اسے
مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں کیونکہ ہسپتال آنے والے
ہر مریض کو علاج معالجے کی سہولتیں میسر ہوں ینگ ڈاکٹرز احتجاج سے اصل مشکل
مریضوں اوران کے تیمارداروں کو ہورہی ہے اسکے ساتھ ساتھ وزیر اعظم عمران
خان نے نوجوانوں کو کاروبار میں مدد فراہم کرنے کے لیے ملک میں آسان شرائط
پر قرضوں کا باقاعدہ افتتاح کردیا ہے جس سے کامیاب جوان پروگرام کے تحت
نوجوانوں کو 100 ارب روپے کے قرضے فراہم کئے جائیں گے بیروزگاری اور غربت
جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی اور نوجوانوں کو ملکی معیشت کی ترقی
میں کردار ادا کرنے کا موقع میسر آئے گا، ملک بھر کے نوجوان قرضوں کے حصول
کیلئے آن لائن درخواستیں جمع کروا سکتے ہیں، پروگرام سے 10 لاکھ نوجوان
مستفید ہونگے، خواتین کیلئے 25 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے، بینک کسی
درخواست کو مسترد کرنے کیلئے وجوہات بتانے کے پابند ہوں گے یہ پروگرام ملک
کی نوجوان آبادی کو معاشی طور پر خودمختار بنانے اور قومی تعمیر میں انکے
کردار کو نمایاں کرنے کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ کامیاب جوان
پروگرام نیشنل یوتھ ڈویلپمنٹ فریم ورک کے تحت تیار کیا جانے والا پہلا
پروگرام ہے جس کے ذریعے تعلیم اور صلاحیت کے حامل لاکھوں نوجوانوں کو وسائل
کی فراہمی اور تعمیر و ترقی کے مواقعوں کی دستیابی کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے 100 ارب کا خطیر سرمایہ نوجوانوں کو قرضوں کی
شکل میں مہیا کیا جائے گا، جس سے بیروزگاری اور غربت جیسے چیلنجز سے نمٹنے
میں مدد ملی گی اور ملکی معیشت کی ترقی میں نوجوانوں کو نمایاں کردار میسر
آئے گا۔ اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو 3 مختلف کیٹیگریز کے تحت سرمایہ
مہیا کیا جائے گا۔ پہلی کیٹیگری میں 10 ہزار سے لے کر ایک لاکھ تک کی مالیت
کے بلا سود قرضے شفاف ترین نظام کے تحت مہیا کیے جائیں گے۔ دوسری کیٹگری
میں ایک سے لے کر 5 لاکھ مالیت کے آسان ترین شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں
گے۔ تیسری کیٹگری میں 5 لاکھ سے 50 لاکھ تک کے قرضے فراہم کئے جائیں گے۔
ملک بھر سے نوجوان www.kamyabjawan.gov.pk کو استعمال کرتے ہوئے اون لائن
درخواستیں جمع کروا سکیں گے۔ قرض کے حصول کے لئے آن لائن پورٹل کے علاوہ
کوئی تحریر درخواست یا فارم دستیاب نہیں۔ اس پروگرام سے براہ راست 10 لاکھ
نوجوان مستفید ہوں گے۔ خواتین کے لئے سرمائے کی فراہمی اور معاشی سرگرمیوں
میں انکا کردار یقینی بنانے کے لئے 25 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ جدید
ترین اور نہایت شفاف انداز میں درخواستوں کی پڑتال کے ذریعے قرضوں کی تقسیم
کا مربوط نظام مرتب کیا گیا ہے جس کی مکمل نگرانی وزیرِاعظم آفس سے کی جائے
گی۔ ملک بھر سے موصول ہونے والی درخواستوں پر قرض کی رقوم کا اجرا نیشنل
بنک آف پاکستان، بنک آف خیبر اور بنک آف پنجاب کے ذریعے کیا جائے گا۔
مذکورہ بنک ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وضع کیے گئے خفیہ سکور کارڈ کے تحت
درخواستوں کی پڑتال عمل میں لائیں گے اور کسی بھی درخواست کی منظوری یا اسے
مسترد کرنے کا 30 سے 45 روز میں فیصلہ کریں گے۔
|