بڑے خواب دیکھنا کیوں ضروری ہے؟؟؟

خواب بھی چھوٹے بڑے ہوتے ہیں!! یہ میرے لیئے ایک حیرت کی بات تھی ۔ خواب تو خواب ہوتے ہیں۔ کچھ خواب ہم بند آنکھوں سے دیکھتے ہیں تو کچھ کُھلی آنکھوں سے۔بند آنکھوں سے دیکھے گئے خواب ہمارے خیالات کا عکس ہوتے ہیں۔ان کے اوپر ہمارا کوئی اختیار نہیں ہوتا ۔بس جوکچھ نظر آتا ہے ہم دیکھتے ہیں۔ہمارے خوابوں کا بہت سارا حصہ ہمیں یاد بھی نہیں رہتا ۔مجھے اپنے خواب کا صرف دس فیصد حصہ یاد رہتا ہے۔ ہاں میر ی بیگم کو اپنے خواب سو فیصد یاد رہتے ہیں۔لیکن جب بند آنکھوں سے دیکھے گئے خواب پوری طرح یا د ہوں تو آپ کو ان کی تعبیر کی تلاش رہتی ہے۔ جو ہر بندہ آپ کو اپنی سمجھ کے مطابق بتا تا ہے۔ اگر سانپ نظر آئیں تو یہ تعبیر ہوگی۔ اگر پیسہ نظر آئے تو یہ تعبیر ہوگی۔ اگر خود کو زخمی دیکھیں تو یہ تعبیر ہوگی۔ اگر آپ کے پاس پانی ہو تو تعبیر اور ہو گی۔ اگر دودھ نظر آئے تو کچھ اور تعبیر ہوگی۔ الغرض جتنے لوگوں کو آپ اپنا خواب سنائیں گے ہر بندہ اپنے اعتبار سے اس کی الگ الگ تعبیر بیان کرے گا۔ یہ تو بات تھی بند آنکھوں کے خواب کی۔اب بات کرتے ہیں کُھلی آنکھوں کے خوابوں کی۔

انسان اپنے بارے میں اور اپنے مستقبل کے بارے میں بہت سے خواب دیکھتا ہے۔ذیادہ تر خواب اس کی اپنی ذات سے متعلق ہوتے ہیں اور کچھ خواب وہ اپنے بیوی بچوں کے بارے میں بھی دیکھتا ہے۔ چند لوگ اپنے والدین اور عزیز رشتے داروں کے بارے میں خواب دیکھتے ہیں۔ لیکن انسان سب سے ذیادہ اپنے بارے میں سوچتا ہے۔ چاہتے نہ چاہتے ہوئے وہ اپنے مستقبل کے بارے میں ہی سوچتا ہے۔ اپنے آنے والے کل کو ہر شخص بہتر بنا نا چاہتا ہے۔ اب کچھ لوگ تو بہت چھوٹے خواب دیکھتے ہیں جیسے اگر میرے پاس ابھی ہزار روپے ہیں تو یہ کل کو دس ہزار ہو جائیں۔اگر میر ی تنخواہ بیس ہزار ہے تو یہ بڑھ کر تیس ہزار ہوجائے۔ اگرمیرا گھر پانچ مرلے کا ہے تو یہ دس مرلے کا ہوجائے۔ اگر میرے پاس چائینا کی موٹر سائیکل ہے تو سی ڈی سیونٹی آجائے یا ون ٹو فائیو۔ایک عام شخص کی سوچ ، خواہشات اور خواب اس سے آگے نہیں بڑھ پاتے۔

لیکن کامیاب لوگ اس سے بہت بڑھ کر سوچتے ہیں ۔ ان کے بند آنکھوں سے دیکھے گئے خواب ہوں یا کُھلی آنکھوں سے دیکھے گئے خواب ہر طرح کے خواب ہمیشہ بڑے ہوتے ہیں۔ ان کی سوچ بڑی ہوتی ہے۔ وہ دو اور دو چار نہیں سوچتے بلکہ اس کو ہمیشہ پانچ گردانتے ہیں۔ وہ اپنی تنخواہ میں دو چارہزار اضافے کے خواہا ں نہیں ہوتے بلکہ وہ اپنی آمدنی کو دوگنا یا تین گنا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی نظر میں موجودہ تما م کامیابیاں آئندہ آنے والی کامیابیوں کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں۔بڑی سوچ کا ہماری زندگی میں اہم کردار ہے۔ چھوٹی سوچ رکھنے والوں کو بونے کہا جاتا ہے۔اور بڑی سوچ رکھنے والو ں کو قد آور ما نا جاتاہے۔

اکثر یہ پوچھا جاتا ہے کہ صرف اپنی سوچ کو بڑا کرکے ہم کیسے بڑے آدمی بن سکتے ہیں؟ تو اس کا ایک آسان سا جواب ہے کہ جس طرح آپ اپنی سوچ کو چھوٹا رکھ کے چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوش ہوتے ہیں۔بالکل اسی طرح اگر آپ کی سوچ بڑی ہوگی تو آپ کو یقینا بڑی خوشیاں بھی ملیں گی۔ سوچ کا ہماری زندگی پر اہم کردار اور اس کے بہت ذیادہ دیر پا اثرات ہیں۔ہمیں کسی کی شکل دیکھ کر یا اس سے تھوڑی دیر بات کر کے اس کی سوچ کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ اکثر لوگوں کی سوچ کنویں کے مینڈک کی سی ہوتی ہے۔ ان کی دنیا ان کی موجودہ روٹین سے شروع ہو کر وہیں ختم ہوجاتی ہے۔ اکثر بزنس مینوں کو میں نے صبح سے شام تک ایک ہی سیٹ پر بیٹھے دیکھا ہے۔ وہ مر جاتے ہیں تو اسی سیٹ پر ان کا کوئی باپ یا بھائی آکر بیٹھ جاتا ہے۔ان کی توند بڑھتی جاتی ہے۔ کئی لوگ تو اپنی دوکانیں چھوڑ کر واش روم میں رفع حاجت کرنے بھی نہیں جاتے کہ کوئی گاہک رہ نہ جائے۔اپنے ملازمین پر ایک لمحے کا بھی اعتبار نہیں کرتے۔ اور بعد ازاں خود شوگر جیسی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہو کر اس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔صبح منہ اندھیرے گھر سے نکلتے ہیں اور رات گئے واپس لوٹتے ہیں۔ بچوں اور گھر والوں کو بس سبزی اور پھل پنچانا اپنا فرض عین سمجھتے ہیں۔ ایک ہی دوکا ن سے ابتد اء کر کے اسی دوکا ن سے ان کا جنازہ اٹھتاہے۔ اس کے برعکس بڑے خواب دیکھنے والے آغاز تو چھوٹے چھوٹے کاموں سے ہی کرتے ہیں لیکن ان کے اندر کچھ بڑا کرکے دیکھانے کا کیڑا ہوتا ہے۔ وہ ہر آن اسی تگ ودو میں لگے رہتے ہیں کہ کب ان کو موقع ملے اور یہ لوگ اس سے فائدہ اٹھا کر اپنے معیار زندگی کو بہتر بنا سکیں۔آغاز چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا لیکن ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اگر آپ کی ترقی میں اضافہ نہیں ہو رہا تو آپ کی زندگی اس جوہڑ کی مانند ہے جس میں عرصہ دراز سے پانی کھڑا ہوا ہے اور اس سے بو آرہی ہے۔ اپنی موجودہ زندگی میں ہمیشہ مثبت اور واضح تبدیلی لائیں۔جو آپ آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں اس کے بارے میں کبھی بھی مت سوچیں جو کچھ آپ آسانی سے حاصل نہیں کر سکتے ہمیشہ اس کے بارے میں سوچیں ۔آج کی دنیامیں ہمیں جو بھی جدید سہولیات دستیاب ہیں وہ انسانی سوچ کا ہی شاخسانہ ہیں۔صرف ایک اچھی اور بڑی سوچ آپ کی زندگی میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔ آزمائش شرط ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ْ
 

Tanveer Ahmed
About the Author: Tanveer Ahmed Read More Articles by Tanveer Ahmed: 71 Articles with 80678 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.