ہندواستھان کے مسلمان !

 محمد بن قاسم کی سندھ میں ہندو جاتی اورداہرکی سندھ میں بودھوں کےخلاف ظالمانہ سلطنت کو 712 میں ہی ایک لاکھ بیس ہزارہندوبزدل فوجیوں کوصرف12ہزا رمسلم سپاہ کے ہاتھوں بربادی کاسامناہوا تواسلام کےمنصفانہ نظام نے ہندومتشدد ذہنیت کاپردہ چاک کرکےرکھ دیا۔جس پرسندھ کی مسلمان حکومت کے خلاف ہندوسازشیوں نےسازشوں کےجال بچھانا شروع کردیئے تھے۔ ان کی سازشوں اورہندوذہنیت کومحمودغزنوی نے1001سےتاراج کرنا شروع کیا ۔مگرسومنات کی تباہی اور 17 کامیاب حملوں کے باوجوداس نے ان پتھرکے بجاریوں کے ہندواستھان(ہندووں کےملک)پرقبضہ نہیں کیا مگر۔شہاب الد ین محمدغوری نے جب پرتھوی راج کا تکبرتوڑا توہندوستان پراسلام کا پرچم بھی لہرا دیا۔ہندومفتوحین کوبھی اپنی پناہ میں رکھا گیا۔یہ وہ جاتی تھی کہ جواپنے ہم مذ ہبوں پربھی تشدد سےبازنہ رہتی تھی اورشُد رکے گیتا،پران سُننے پران کےکانوں میں سیسہ پگھلا کرڈال دیا کرتی تھی۔ان کی مذہبی وحشت کا یہ عالم تھا کہ شوہر کےمرنےپرعورت کوزندہ جلادیاجاتا تھا۔اگروہ جل کرنہ مرتی تواسےزندگی بھرانَ جلی چتا میں جلناپڑتا تھا۔

مسلمانوں نےانہیں وحشت سے نکال کرتہذیب،شائستگی اورتمدن یافتہ دورمیں داخل کردیا تھا۔ انہیں سلا کپڑاپہننا سکھایااوران کی اخلاقی تربیت کی۔ مسلمان حکمرانوں اورمسلمان عوام نے انہیں کبھی مذہبی منافرت کا نشانہ نہ بنایا تھا۔بلکہ مسلمانوں حکمرانوں کاساڑھےآٹھ سوسالہ دورِاقتدارہندو مسلم ہم آہنگی کا بہترین دور تھا۔اب چاہےاسےہندووں کی بزد لی کہہ لیں یا مسلمانوں کی روا داری۔ آج کا ہندوووں کا ملک(ہندواستھان)ظلم وبربریت کا عملی نمونہ ہے۔گویا موجودہ حکمران ٹولے نےایک متنازعہ بل پاس کر کے پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تعصبات کی ایک نہ ختم ہونے والی آگ پرتیل چھڑک دیا ہے۔ایک جانب مسلمانوں کے خون کی ہولی بی جے پی نے گذ شتہ پانچ سال پہلے ہی شروع کردی تھی۔تودوسری جانب حال ہی میں پاس کیاجانے والا اینٹی مسلم بل ہے۔بقول کانگرسی رہمنا ششی تھرورکےقائداعظم محمدعلی جناح کےدوقومی نظریہ کوبی جے پی نےزندہ کردیاہے۔بلکہ ہم توکہتے ہیں کہ ہندوستان کےمسلمانوں کوکبھی بھی دوقومی نظریئے سے پیچھے نہیں ہٹنااہئے۔ اس متنازعہ بل کی وجہ سے پورے ہندوستان میں ہنگامےاُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔انسانی حقوق کےعالمی دن پرہندوستان کی 6 سے زیادہ ریاستوں جن میں آسام،اروناچل پرد یش ناگا لینڈ،تری پورہ، میگھالیہ۔مغربی بنگال کےعلاوہ (کشمیرجس میں گذشتہ 4 ماہ سےزیادہ عرصہ سےبربریت اورلاک ڈاوئن کیاہواہے) میں خطرناک مسلم کُش ہنگامے اوربلوےجاری ہیں۔لوگ سڑکوں پرنکل آئے شاہراہیں بلاک کردی گئی ہیں۔لوک سبھا میں بل کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں۔ہندوستان میں کئی ریلوےاسٹیشن نظرآتش کردیئے گئے اورفائرنگ کےنتیجےمیں بہت سےافرادہلاک وزخمی ہوگئے ہیں۔

بل پیش کرنے والےامت شاپرامریکی کمیشن کی جانب سےپا بندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ امریکی رکن کانگرس کا کہنا ہےکہ ہندو اسٹیٹ میں مسلمان دوسرے درجے کے شہری بنا دیئے گئے ہیں۔دوسری جانب بنگلہ دیش کےوزیرِخارجہ نےبھی اپنا دورہ ہندوستان ملتوی کر دیا ہے۔ کانگرسی لیڈروں کا کہنا ہے کہ مودی نے آئین پر حملہ کر کے ہندوستان آئین کوہٹلری قوانین بناکرہندوستان کوتقسیم کردیا ہے۔متنازعہ بل سپُریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ پاکستان کیجانب سے کہا گیا ہے کہ ہنددوستان ایک نسل پرست ملک ہے۔ ہندوستانی پارلیمنٹ نے نازی نسل پرست نظریہ تازہ کر دیا ہے۔

 

Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 189191 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.