3 نومبر، 2007 پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے 1973 کے آئین کو معطل
کردیاتھا جسوجہ سے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت اعلیٰ عدالت کے 61 ججز فارغ
ہوئےتھے، اندرون ملک تمام نجی چینلز کو بند کیا گیا، صرف سرکاری نشریاتی
ادارے ”پی ٹی وی“ پر ایمرجنسی کے احکامات نشر کیے گئے جس میں انتہا پسندوں
کی سرگرمیوں میں بڑھتے ہوئے اضافے کو ایمرجنسی کی وجہ بتایا گیا.
28 نومبر، 2007 پرویز مشرف سیاست سے ریٹائر ہوئے اور فوج کی کمان جنرل
اشفاق پرویز کیانی کو سونپی 29 نومبر، 2007 ریٹائرڈ جنرل نے عوامی صدر کے
عہدے کا حلف اٹھایا 15 دسمبر، 2007 پرویز مشرف نے ایمرجنسی ختم کی اور
عبوری آئینی حکم نامہ (پی سی او) واپس لیا اور صدارتی فرمانوں کے ذریعے
ترمیم شدہ آئین کو بحال کیا. سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی
عدالتوں کے چیف جسٹس اور ججز نے تازہ حلف اٹھایا 7 جون، 2008 پرویز مشرف نے
واضح کیا کہ ان کا استعفیٰ دینے یا جلا وطن ہونے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے 18
گست، 2008 ملک پر 9 سال تک حکمرانی کے بعد پرویز مشرف نے عہدہ چھوڑ دیا جس
کی وجہ سے ان کے خلاف مواخذے کے امکانات ختم ہوگئے.22 جولائی، 2009 سپریم
کورٹ نے سابق فوجی حکمران کو 3 نومبر 2007 کے اقدامات کا دفاع کرنے کے لیے
طلب کیا یکم اگست، 2009 سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا کہ پرویز مشرف کا 3
نومبر 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرنے اور ان کے پی سی او غیر قانونی اور غیر
آئینی ہیں عدالت نے انہیں جواب جمع کرانے کے لیے 7 روز کی مہلت بھی دی.
6 اگست، 2009 پرویز مشرف ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کا جواب دینے سے
انکار کرتے ہوئے پاکستان چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے 8 جون، 2010 سابق صدر کے
سیاسی ساتھیوں نے سیاسی جماعت بنائی جس کا نام آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی
ایم ایل) رکھا گیا اور اس کے سربراہ پرویز مشرف تھے. 22 مارچ، 2013 پرویز
مشرف کو ملک واپس آنے پر 10 روز کی حفاظتی ضمانت ملی 24 مارچ، 2013 خود
ساختہ جلا وطن ہونے والے سابق صدر عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے
پاکستان واپس آئے.
27 مارچ 2013 سینیئر وکیل اے کے ڈوگر نے انتخابات کے دوران آرٹیکل 62 اور
63 پر سختی سے عمل درآمد کے لیے سپریم کورٹ کو پرویز مشرف کے 3 نومبر 2007
کے اقدام کا حوالہ دیا 29 مارچ، 2013 سندھ ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کی
ضمانت میں توسیع کی تاہم حکم دیا کہ وہ بغیر اجازت ملک سے باہر نہیں جاسکتے
فیصلے کا اقتباس پڑھتے ہوئے انہوں نے موقف اپنایا کہ آئین معطل کرنے سے
مشرف نے سنگین غداری کی ہے.
29 مارچ، 2013 سپریم کورٹ نے سابق فوجی حکمران کو ان کے خلاف سنگین غداری
کیس میں طلب کیا عدالت نے وزارت داخلہ کو ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای
سی ایل) میں ڈالنے کا بھی حکم دیا. 29 مارچ 2013 سندھ ہائی کورٹ نے پرویز
مشرف کی ضمانت میں توسیع کی تاہم حکم دیا کہ وہ ملک سے بغیر اجازت باہر
نہیں جاسکتے 5 اپریل 2013 سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری
ایکٹ 1973 کے دفعہ 2 اور 3 کے تحت پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت منظور
کی.
7 اپریل 2013 چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین
غداری کیس سے علیحدگی اختیار کرلی تھی 18 اپریل، 2013 پرویز مشرف ضمانت کی
درخواست مسترد ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی حدود سے فرار ہوگئے. 19
اپریل، 2013 پرویز مشرف نے ججز کو حراست میں لینے کے کیس میں مجسٹریٹ عدالت
کے آگے سرنڈر کردیا اسلام آباد میں ان کے فارم ہاﺅس چک شہزاد کو سب جیل
قرار دیا گیا 30 اپریل، 2013 پشاور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف پر قومی اسمبلی
یا سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی.5 جون، 2013 اسلام
آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے ججز کو حراست میں لینے کے کیس میں
پرویز مشرف کی گرفتاری کے بعد ضمانت کی درخواست سننے سے انکار کردیا اور
کہا کہ جب میں نے اپریل میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کی تھی
تو میرے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم چلائی گئی تھی.
14 جون، 2013 اس وقت کے وزیر قانون و انصاف جسٹس زاہد حامد نے 2007 کے
ایمرجنسی کیس سے خود کو الگ کرلیا وزیر کا کہنا تھا کہ ان پر پرویز مشرف کے
ساتھ زیادتی کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا کیونکہ سابق صدر نے یہ اعلان خود
کیا تھا. انہوں نے پرویز مشرف کے ساتھ کسی قسم کے رابطے کو بھی مسترد کردیا
24 جون، 2013 وزیر اعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ان کی حکومت
سپریم کورٹ سے پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت ٹرائل کی
درخواست کرے گی 18 نومبر، 2013 چیف جسٹس افتحار چوہدری کی سربراہی میں
سپریم کورٹ نے سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کا کیس چلانے کے لیے خصوصی
ٹربیونل قائم کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا.
13 نومبر، 2013 مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے
خلاف سنگین غداری کے 5 الزامات عائد کیے تھے 12 دسمبر، 2013 خصوصی عدالت نے
پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس کا سامنا کرنے کے لیے طلب کیا تھا 20 دسمبر،
2013 سابق آرمی چیف نے انٹرویو میں اپنے دور حکمرانی کے دوران کچھ بھی غلط
کام کرنے پر معافی طلب کی تھی. 2 جنوری، 2014 پرویز مشرف کو سنگین غداری
کیس کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت لے جاتے ہوئے دل کے عارضے کی وجہ سے
ہسپتال لے جایا گیا ان کے وارنٹ گرفتاری طبی بنیادوں پر جاری نہیں کیے گئے
تھے.
7 جنوری، 2014 آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) نے
پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ سابق
آرمی چیف کے دل کی 3 شریانیں بند ہیں اور دیگر 8 بیماریاں لاحق ہیں. 16
جنوری، 2014 خصوصی عدالت نے اے ایف آئی سی کو سابق صدر کی صحت کا جائزہ
لینے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے اور رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا جس نے پرویز
مشرف کی حالت کو سنگین بتایا اور ان کا علاج ان کے مرضی کے مقام پر کرنے کی
تجویز دی 28 جنوری، 2014 استغاثہ نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر عدم
اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے خصوصی عدالت سے اے ایف آئی سی کے سربراہ کو جرح
کے لیے طلب کرنے کی درخواست کی.
7 فروری، 2014 خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں دوبارہ
پیش ہونے کا کہا‘18 فروری، 2014 ‘ 22 سماعتوں میں عدم پیشی کے بعد پرویز
مشرف عدالت میں پیش ہوئے تاہم ان پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی کیونکہ دفاع
نے موقف اپنایا کہ ان کے خلاف کیس کی سماعت فوجی عدالت میں ہونی چاہیے. 21
فروری، 2014 خصوصی عدالت نے حکم جاری کیا کہ سابق آرمی چیف کا فوجی عدالت
میں ٹرائل نہیں ہوگا 30 مارچ، 2014 پرویز مشرف پر سنگین غداری کیس میں فرد
جرم عائد کی گئی تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کیایکم اپریل، 2014 مسلم
لیگ (ن) کی حکومت نے پرویز مشرف کی بیمار والدہ کو پاکستان سے شارجہ لے
جانے کی پیشکش کی.
2 اپریل، 2014 حکومت نے پرویز مشرف کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست
مسترد کی تھی 3 اپریل، 2014 پرویز مشرف نے سپریم کورٹ میں ان کا نام ای سی
ایل سے نکالنے کی درخواست دائر کی تاکہ وہ اپنی بیمار والدہ کی عیادت کے
لیے بیرون ملک جاسکیں. 7 اپریل، 2014 آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پرویز
مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں
میں ادارے (فوج) پر ہونے والی تنقید کے رد عمل میں فوج اپنا وقار اور ادارے
کا فخر کا تحفظ کرے گی.14 مئی، 2014 وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے
پرویز مشرف پر غیر قانونی طور پر 2007 میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے ناقابل
تلافی شواہد پیش کیے 12 جون، 2014 سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کے بیرون
ملک سفر پر پابندی کے فیصلے کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سابق صدر کا
نام ای سی ایل میں ڈالنے کی کوئی وجہ پیش نہیں کی گئی ہے.
13 جون، 2014 خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی 2007 کی ایمرجنسی میں اعانت
جنہوں نے اس کی تجویز دی، اس کی تائید کی اور اس کو نافذ کیا، کی تفصیلات
کی درخواست مسترد کردی 14 جون، 2014 حکومت نے عدالت عظمیٰ میں سندھ ہائی
کورٹ کی پرویز مشرف کو بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر نظر
ثانی کی درخواست دائر کی. 23 جون، 2014 عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائی کورٹ کے
احکامات اپیل کے زیر التوا ہونے تک معطل کردیے جس کے تحت پرویز مشرف کو
بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی 8 ستمبر، 2014 پرویز مشرف کی قانونی
ٹیم نے 2007 میں ایمرجنسی عائد کرنے کے حوالے سے اس وقت کے وزیر اعظم شوکت
عزیز کے کردار سے متعلق اہم ثبوت کی طرف نشان دہی کی.
15 اکتوبر، 2014 سابق صدر کی قانونی ٹیم نے خصوصی عدالت سے پرویز مشرف کے
تمام ساتھیوں کا ٹرائل ایک ساتھ کرنے کی درخواست کی‘21 نومبر، 2014 خصوصی
عدالت نے وفاقی حکومت کو غداری کیس میں اپنی درخواست دوبارہ جمع کرانے کی
ہدایت کی اور چارج شیٹ میں میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، اس وقت کے وزیر
قانون زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے نام شامل کرنے کا
کہا.
22 دسمبر، 2015 پرویز مشرف نے کہا کہ انہوں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی سمیت
دیگر سیاسی و عسکری راہنماﺅں سے مشاورت کے بعد ایمرجنسی نافذ کی 14 مارچ،
2016 سابق صدر نے طبی بنیادوں پر ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت طلب کی
16 مارچ، 2016 سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم
دیتے ہوئے انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی.
18 مارچ، 2016 پرویز مشرف یہ وعدہ کرتے ہوئے علاج کے لیے دبئی روانہ ہوئے
کہ وہ چند ہفتے میں وطن واپس لوٹ آئیں گے 11 مئی، 2016 سنگین غداری کیس میں
خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو مفرور قرار دیا 16 نومبر، 2016 پرویز مشرف کے
فارم ہاﺅس کو سنگین غداری کیس سے منسلک کر دیا گیا.27 فروری، 2017 سابق صدر
نے ٹی وی پر بطور تجزیہ کار اپنے کیریئر کا آغاز کیا 10 نومبر، 2017 پرویز
مشرف نے 23 سیاسی جماعتوں کے گرینڈ الائنس کا اعلان کیا جو پاکستان عوامی
اتحاد (پی اے آئی) کے زیر سایہ کام کرے گا 29 مارچ، 2018 جسٹس یحییٰ آفریدی
کی جانب سے سنگین غداری کیس کی سماعت سے معذرت کے بعد خصوصی عدالت کا بینچ
تحلیل ہوگیا.
7 اپریل، 2018 چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مشرف غداری کیس کا بینچ دوبارہ
تشکیل دیا 31 مئی، 2018 وزارت داخلہ نے خصوصی عدالت کے احکامات کی روشنی
میں نادرا اور ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اور پاسپورٹ کو پرویز مشرف کا
شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے کی ہدایت کی. 7 جون، 2018 سپریم کورٹ نے
پرویز مشرف کو اس شرط پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی کہ وہ عدالت
میں ذاتی طور پر پیش ہوں گے 20 جون، 2018 مشرف نے کہا کہ وہ پاکستان واپس
آنے کے لیے تیار تھے لیکن سپریم کورٹ کے حکام کو انہیں گرفتار کرنے کے
احکامات کے باعث انہوں نے اپنا ذہن تبدیل کر لیا ہے.30 جولائی، 2018 سنگین
غداری کیس میں پراسیکیوشن سربراہ نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا 3 اگست، 2018
خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے کی وجہ سے رکنے والے ٹرائل کے
20 اگست سے دوبارہ آغاز کا فیصلہ کیا.
20 اگست، 2018 جان کو خطرات لاحق ہونے کا حوالہ دے کر مشرف نے غداری کیس
میں عدالت میں پیش ہونے کے لیے صدارتی سیکیورٹی دینے کا مطالبہ کیا29 اگست،
2018 خصوصی عدالت کو بتایا گیا کہ انٹرپول نے مشرف کو متحدہ عرب امارات سے
پاکستان واپس لانے کے لیے انٹرپول نے ان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار
کردیا ہے. 2 اکتوبر، 2018چیف جسٹس ثاقب نثار نے خود کو بہادر کمانڈوکہنے
والے مشرف کے واپس نہ آنے پر ان کے وکیل کی سرزنش کی24 اکتوبر، 2018 آل
پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) نے اپنے بیان میں کہا کہ مشرف کو
ایمیلوئڈوسز (Amyloidosis) کی بیماری لاحق ہے جس کے باعث انہیں کھڑے رہنے
اور چلنے میں مشکلات ہیں.19 نومبر، 2018 خصوصی عدالت نے مشرف کے وکیل سے
کہا کہ وہ اپنے موکل کو وطن واپسی کے لیے قائل کریں تاکہ سنگین غداری کیس
کی کارروائی آگے بڑھے31 مارچ، 2019 سپریم کورٹ نے مشرف کو حکم دیا کہ وہ
غداری کیس میں 2 مئی کو خصوصی عدالت کے روبرو پیش ہو ورنہ وہ اپنے دفاع کا
حق کھو دیں گے یکم اپریل، 2019 چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے
خصوصی عدالت کے لیے حکم جاری کیا کہ پرویز مشرف اگر مقررہ تاریخ تک اپنا
بیان ریکارڈ نہیں کراتے تو وہ غداری کیس کو ان کے بیان کے بغیر کی آگے
بڑھائے.11 جون، 2019 سپریم کورٹ نے نادرا کو پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور
پاسپورٹ بحال کرنے کا حکم دیا30 جولائی، 2019 غداری کیس میں پراسیکیوشن
سربراہ نے استعفیٰ دیا8 اکتوبر، 2019 خصوصی عدالت نے 24 اکتوبر سے غداری
کیس کی سماعت روزانہ کرنے کا فیصلہ کیا.24 اکتوبر، 2019 غداری کیس میں پی
ٹی آئی نے پراسیکیوشن ٹیم کو برطرف کردیا19 نومبر، 2019 سنگین غداری کیس
میں خصوصی عدالت نے اپنی سماعت مکمل کرلی اور کہا کہ فیصلہ 28 نومبر کو
سنایا جائے گا23 نومبر، 2019 پرویز مشرف نے غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے
کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی.25 نومبر، 2019کیس نے نیا رخ
لیا اور وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں
پراسیکیوشن کو سنے بغیر خصوصی عدالت کے غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کو
کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی26 نومبر، 2019 لاہور ہائی کورٹ نے خصوصی
عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کے خلاف پرویز مشرف کی درخواست سماعت کے لیے
قبول کر لی.27 نومبر، 2019 اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو پرویز
مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا
ابھی تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت کا
حکم سنائے جانے کے بعد اعلیٰ عسکری قیادت نے کور کمانڈرز کا خصوصی اجلاس جی
ایچ کیو میں طلب کرلیاھے جس میں اندرون ملک تازہ ترین صورتحال پر غور
کیاجائیگا شنید ھے کہ آئندہ اندرون ملک سیاسی جماعتوں اور قومی اداروں کے
درمیان کشیدگی میں شدید قسم کا تناؤ پیدا ھوگا جو کسی صورت ملکی مفاد میں
بہتر نہیں اور اس حوالے سے عدالتوں کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنا ھوگا
ورنہ اس بار عدالتی شخصیات بھی بڑے بڑے الزامات کی زد میں آکر متنازعہ شدید
ھوسکتی ہیں
|