صحافی جمال خاشقجی کے سفاکانہ قتل کا فیصلہ ۰۰۰ لہو پکارا ہے آستین کا

سعودی عرب کے خود ساختہ جلاوطن ممتازصحافی جمال خاشقجی کا سفاکانہ ،وحشیانہ اور بربریت پر مبنی قتل نے بین الاقوامی سطح پر دہلاکر رکھ دیا تھا۔ 23؍ ڈسمبر کو سعودی عرب کی ایک عدالت نے جمال خاشقجی کے قتل کے جرم میں پانچ افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔سعودی عدلیہ کے اس فیصلہ کے بعد انکے فرزند صلاح خاشقجی نے فیصلہ کو تسلیم کرتے ہوئے اسکی تعریف کی ہے ۔سعودی ویژن 2030کے حوالے سے جمال خاشقجی سعودی شاہی حکومت کے بڑے ناقدبتائے جاتے تھے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق انہیں اکٹوبر2018ء میں استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں سعودی ایجنٹوں نے سفاکانہ طریقہ سے قتل کردیا تھا۔ ان کی نعش کے ساتھ کس قسم کا برتاؤ کیا گیا اس کی کوئی خبر آج تک منظر عام پر نہیں آسکی۔جمال خاشقجی کا ترکی میں موجود سعودی قونصلیٹ میں سفاکانہ قتل اور انکا نام و نشان مٹائے جانے کی خبریں جب عالمی سطح پر نمایاں ہوئیں تو اس وحشیانہ قتل پر ہر طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ جمال خاشقجی کے وحشیانہ قتل عام کے بعد سعودی ولیعہد محمد بن سلمان پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے جانے لگے تھے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق کہا جارہا تھا کہ اس قتل کا حکم دینے والے شہزادہ محمد بن سلمان ہی ہوسکتے ہیں کیونکہ انکے حکم کے بغیر اس قسم کی کارروائی کرنے کی کوئی ہمت نہیں کرسکتا۔ سعودی ولیعہد نے اس واقعہ سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کیا تھا تاہم اکٹوبر 2019میں انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھاکہ سعودی عرب کے رہنماء کی حیثیت سے وہ اس کی پوری ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ اس کارروائی کے پیچھے شہزادہ محمد بن سلمان کے معاون خصوصی سعود القحطانی اور نائب انٹیلجنس چیف احمد العسیری کا نام بھی لیا جارہا تھا ۔ سعودی عرب میں ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں 18افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ پانچ سینئر حکام کو ان کی نوکریوں سے بے دخل کردیا گیا تھا۔جنوری میں 11افراد کے خلاف دارالحکومت ریاض میں مقدمہ چلایا گیا تھا اور استغاثہ نے اس میں سے پانچ کیلئے سزائے موت کی درخواست کی تھی ،ان 11افراد کے نام نہیں ظاہر نہیں کئے۔ سرکاری عہدیداروں میں نائب انٹلیجنس چیف احمد العسیری اور سعود القحطانی شامل تھے۔ ـذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ سعود القحطانی کے خلاف تحقیقات کی گئی تھی لیکن ناکافی شواہد کی بنیاد پر فرد جرم عائد نہیں کیا گیا جبکہ احمد العسیری کے خلاف فرد جرم عائد کیا گیا تھا لیکن انکے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔ اب دیکھنا ہیکہ ان پانچ مجرموں کو جوسزائے موت سنائی گئی اس پر کب تک عملدرآمد ہوتا ہے۔

اشرف غنی دوسری میعاد کے لئے افغانستان کے صدر منتخب
اشرف غنی دوسری میعاد کے لئے افغانستان کے صدر منتخب ہوگئے۔ انہوں نے4 50.6 فیصد ووٹ حاصل کئے۔ ان کے حریف ڈاکٹرعبداﷲ عبداﷲ کو 39.52%ووٹ ملے ۔انہوں نے انتخابی فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے اسے فراڈ قرار دیا ہے۔گذشتہ2014کے صدارتی انتخابات میں بھی اشرف غنی اور ڈاکٹرعبداﷲ عبداﷲ کے درمیان سخت مقابلہ ہوا تھا، عبداﷲ عبداﷲ نے اس وقت بھی شکست تسلیم نہ کی تھی جس پر امریکہ نے دونوں حریفوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا تھا اور اس کے نتیجہ میں ڈاکٹرعبداﷲ عبداﷲ کو چیف ایگزیکیٹیو آفیسر بنایا گیا ، اورصدر اشرف غنی تھے ،اس طرح افغانستان میں قومی اتحادی حکومت قائم ہوئی تھی۔ افغانستان میں صدارتی انتخابات ستمبر2019میں منعقد ہوئے تھے۔الیکشن کمیشن کی سربراہ حوا عالم نورستانی نے کہا ہیکہ ’’ہم نے ایمانداری ، وفاداری، ذمہ داری اور سچائی کے ساتھ اپنی ڈیوٹی مکمل کی ہے‘‘۔ جمہوریت کی بقاء کے لئے ہم نے ایک ایک ووٹ کی عزت کی ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ طالبان ان انتخابی نتائج کو قبول کرتے ہیں یا نہیں کیونکہ اس سے قبل افغانستان میں صدراشرف غنی کی حکومت کو کٹھ پتلی قرار دیا تھا اور انکی حکومت کے ساتھ افغانستان میں جنگ بندی کے تعلق سے کسی قسم کے مذاکرات سے گریز کیا تھا۔

کوالالمپور میں منعقدہ 4روزہ سربراہ کانفرنس اور مسلم قائدین کا ردعمل
کوالالمپور میں منعقدہ چار روزہ کانفرنس کے سلسلہ میں بعض اسلامی ممالک کے قائدین کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے تو وہیں بعض گوشوں سے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی ملیشیا میں منعقدہ سربراہ کانفرنس میں عدم شرکت پربھی کئی سوال ابھرے ہیں‘ کہ ملیشیا اور ترکی نے پاکستان کو نازک وقتوں پر ساتھ دیا۔ عمران خان نے اس کانفرنس میں شرکت کا تیقن دیا تھا لیکن عین وقت پر عمران خان نے ملیشیا کا دورہ منسوخ کرکے سعودی عرب کا دورہ کیا جس سے ترکی اور ملیشیا دونوں ہی ناراض ہوئے ہیں۔ عمران خان نے یہ دورہ کس لئے منسوخ کیا تھا اس سے متعلق بعض ذرائع کے مطابق کئی انکشافات ہورہے ہیں۔ جیسے بتایاجاتا ہیکہ پرنس محمد بن سلمان نے یہ دھمکی دی تھی کہ وہ 40ہزار پاکستانیوں کو سعودی عرب سے نکال دیں گے اور اس کی امداد بھی روک دی جائے گی۔سعودی عرب کی جانب سے روکنے کی کوشش قرار دیئے جانے کے بعدپاکستان میں موجود سعودی سفارت خانے نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اعتماد، افہام و تفہیم اور باہمی احترام پر قائم ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات ایسے نہیں جہاں دھمکیوں کی زبان استعمال ہوتی ہو۔ اس سے قبل جمعہ کی رات پاکستان کے دفتر خارجہ نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اہم مسلم ممالک اورامتِ مسلمہ میں ممکنہ تقسیم کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ مسلم امہ کے اتحاد کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ادھر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن عبدالرحمن العثیمین نے ’’کوالالمپور کانفرنس کوامت میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش قرار دیاہے۔ العثیمین نے ملائشیا میں محدود اسلامی سربراہ کانفرنس کے انعقاد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کے دائرے میں کسی بھی قسم کے اجلاس کا موقع مہیا کرتا ہے ۔ مشترکہ جدوجہد او آئی سی کے دائرہ کار میں ہی رہتے ہوئے کی جانی ضروری ہے۔ اس دوران ملیشیاء کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنا موقف واضح کیا کہ ملیشیا اسلامی تعاون تنظیم کے کردار کو اہم مانتا ہے، کوالالمپور کانفرنس کے انعقاد کا مقصد او آئی سی کی حیثیت کو کمزور کرنا نہیں۔ یہ بات شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلیفونک رابطے کے دوران بھی انہوں نے واضح کی ہے۔مہاتیر محمد کے مطابق شاہ سلمان کی رائے ہے کہ اس قسم کے مسائل پر دو، تین ممالک کاجمع ہوجانا ٹھیک نہیں۔ یہ ایسے مسائل ہے جن پر او آئی سی کے اجلاس میں بحث کی جانی ضروری ہے۔ مہاتیر محمد نے کہا کہ وہ بھی سمجھتے ہیں کہ ملیشیا اسلامی تعاون تنظیم کی جگہ لینے کے حوالے سے بہت چھوٹا ہے، اس کی اتنی حیثیت نہیں ہے۔ کوالالمپورکانفرنس میں ترکی ، قطر اور ایران نے شرکت کی ہے جبکہ پاکستان اور انڈونیشیا نے شرکت سے گریز کیا ہے۔

عراق میں نئے قانون کی منظوری
عراق میں کئی ماہ کے عوامی مظاہروں کے بعدپارلیمنٹ نے شفاف انتخابات کیلئے نئے قانون کی منظوری دے دی ہے ، الشرق الاوسط کے مطابق عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے کہا ہیکہ پارلیمنٹ نے انتخابات کیلئے نئے قانون کی منظوری دی ہے۔عراق میں یکم ؍ اکٹوبر سے ملک گیر سطح پرمظاہرے جاری ہیں ، جس میں ذرائع ابلاغ کے مطابق 480افراد ہلاک اور 25ہزار سے زائد زخمی بتائے جاتے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ 2003 میں صدام حسین حکومت کے خاتمہ کے بعد امریکیوں نے جو سیاسی نظام قائم کیا تھا اسے تبدیل کیا جائے کیونکہ اس کی بدولت ایران، عراق کے ہر حصے پر کنٹرول قائم کئے ہوئے ہے۔ نئے قانون کے تحت پارلیمنٹ کا ہر رکن مختلف صوبوں کے بجائے کسی ایک انتخابی حلقے سے نمائندہ ہوگا۔عراق میں گذشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصہ سے تباہ کاروایوں کا بازار گرم ہے ۔ امریکہ اور اسکے اتحادی ممالک نے صدر عراق صدام حسین پر الزام عائد کرکے جس طرح کارروائی کی اور انسانوں کا بے دریغ قتل عام کیا اور اربوں ڈالرس کی معیشت کو تباہ و برباد کیا یہی نہیں بلکہ عراق کی تاریخی حیثیت کو مٹانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

ادلب میں بشار الاسد کی حامی افواج کی کارروائیاں اور امریکی صدر کا انتباہ
شام میں صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے جنوبی و مشرقی اِدلِب کے کئی علاقوں پر شدید بمباری جاری رکھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے دو لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ گذشتہ ہفتہ جاری زمینی کارروائی میں اب تک چالیس سے زائد دیہاتوں کو شدت پسندوں کے قبضے سے چھڑایا جاچکا ہے۔ ادلب شام کا وہ واحد صوبہ بتایا جاتا ہے جہاں اب بھی حکومت کے مخالفین سرگرم ہیں۔ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس ، شام اور ایران کو ادلب پر حملہ کے سلسلہ میں انتباہ دیا ہے ۔

ترکی میں شامی پناہ گزینوں کیلئے مزید جگہ نہیں
ملک شام کے شمال مغربی صوبے اِدلِب میں بمباری کے بعد لاکھوں افراد ترک سرحد کی طرف نقل مکانی کررہے ہیں جس پر صدر ترکی رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام سے آنے والے پناہ گزینوں کی تازہ لہر کو نہیں سنبھال سکتا۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ ترکی میں پہلے سے ہی 37لاکھ پناہ گزین موجودبتائے جارہے ہیں جو کہ دنیا میں پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد بتائی جاتی ہے۔

کویت کا مویشیوں کی فروخت میں عالمی
دنیا میں عالمی ریکارڈ کسی نہ کسی حوالے سے حاصل کیا جاتاہے اسی طرح کویت کے پاس بھی مہنگے مویشیوں کے حوالے سے ایک سے زائد عالمی ریکارڈس موجود ہیں۔ اردو نیوز کے مطابق کویت میں ایک بکرے کی نیلامی 60ہزار دیناریعنی پانچ لاکھ ریال جو ہندوستانی کرنسی میں95لاکھ روپیے میں ہوئی ہے۔ اسے پورے ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی اور منفرد نیلامی قرار دیا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بکرے کا حجم غیر معمولی ہے اور اس کا رنگ سفید ہے۔ گذشتہ دن دنوں قبل بھی کویت میں دنیا کا سب سے مہنگا اونٹ ’’عرنون‘‘ 16ملین کویتی دینار یعنی دو سو ملین سعودی ریال جو تین کروڑ 80لاکھ میں نیلام ہوا تھا ۔ جس کا اندراج گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں دنیا کے مہنگے ترین اونٹ کے طور پر ہوا ہے۔

دشمنانِ اسلام کی ناپاک سازشیں
روزنامہ پاکستان کے مطابق ویب سائٹ ’’پڑھ لو‘‘ کے مطابق چین میں خنزیر کی ہڈیوں سے تسبیح کے دانے بنائے جارہے ہیں اور ان دانوں کی تسبیح کئی ممالک خصوصاً سعودی عرب برآمد کی جارہی ہیں ،سعودی عرب آنے والے دنیا بھر کے زائرین مسلمان ان تسبیحوں کو خرید کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ یہ مبینہ انکشاف فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کیا گیا ۔یہ ویڈیو سید فاروق انور کاظمی نے فیس بک پر پوسٹ کی ہے۔ اگر یہ دعوی حقیقت پر مبنی ہے تو مسلمانوں کے لئے یہ ایک انتہائی تشویشناک انکشاف ہے ۔ اس کے علاوہ چین میں تیار کئے جانے والے مصلوں پر کعبہ، مدینہ طیبہ کی تصاویر پرنٹ کی جارہی ہے جس سے بے حرمتی ہوتی ہے۔ اس قسم کی تسبیحات اور جائے نمازوں کی خریدی سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔
***

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209645 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.