کاشانہ شیلٹرروم سکینڈل میں سابق وزیراجمل چیمہ کوکلین چٹ
مل گئی سابق سپریٹنڈنٹ کے الزامات بے بنیاد قراردے دیئے گئے کاشانہ سکینڈل
میں انسپکشن ٹیم نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکو رپورٹ سے آگاہ
کردیارپورٹ سے یہ ثابت ہوتاہے کہ کسی بچی کیساتھ نہ توکوئی زیادتی ہوئی ہے
اورنہ ہی کسی بچی کو کہیں بھجوانے کے ثبوت ملے ہیں چیئرمین سی ایم آئی ٹی
ڈاکٹرراحیل احمدصدیقی نے کاشانہ سکینڈل کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ افشان
لطیف کی طرف سے سابق وزیراجمل چیمہ پرلگائے گئے الزامات کی تحقیقات کیں
جوغلط ثابت ہوئے ہیں سوشل ویلفیئرکے ادارے کاشانہ میں معاملات ٹھیک نہیں چل
رہے تھی جس کی وجہ سے سابق سپریٹنڈنٹ کوعہدے سے ہٹایاتوانہوں نے انتقامی
کاروائی کرتے ہوئے سابق وزیراجمل چیمہ پرالزامات لگائے رپورٹ میں اس بات کو
واضع کیاگیاکہ افشان صرف اپنے عہدے پرواپس آنے کیلئے الزامات لگائے مگران
کے کسی الزام کی تصدیق نہیں ہوسکی تاہم کاشانہ میں بچیون کے تحفظ کیلئے نئی
پالیسی بناکے اس پرعملدرآمد کی ضرورت ہے اس پرافشان لطیف نے اپناموقف دیتے
ہوئے کہا کہ اجمل چیمہ کاسی ایم آئی ٹی سے تعلق ہے اس لیے یہ رپورٹ درست
نہیں غیرجانبدارانکوائری کراکے سچ سامنے لایاجائے جس محکمہ
کاوزیرہوانکوائری بھی اسی کا محکمہ کرے توسچ کیسے سامنے آئے گا۔
یادرہے کاشانہ میں 58بچیاں ہیں جن کیلئے کسی قسم کابجٹ نہیں دیاجارہاجبکہ
کھانے کی ادائیگیان بھی روک دی گئی ہیں،چیئرمین 45سال کا مجھ سے ریکارڈ طلب
کرتاہے جبکہ مجھے کاشانہ میں محض 5ماہ ہوئے ہیں ۔چیئرمین ڈاکٹروزیراحمد3ماہ
سے ٹارچرکررہے ہیں اوراذیت دے رہے ہیں،اس کے بعدافشان لطیف نے جب دیکھاکوئی
سنوائی نہیں ہورہی تواس نے ڈائریکٹ ڈاکٹروزیراحمدکوخط لکھاجس کا خلاصہ یہ
تھا ادارے کے ملازمین کی تنخواہیں ڈاکٹرصاحب 3ماہ سے آپ اداراے میں جوخوف
ہراس پھیلارہے ہیں اس سے بھوک ننگ میں اضافہ ہواہے آپ نے چندہ دیناتودورکی
بات ہے بچیوں کادانہ پانی ہی بندکردیاہے اگرآپ نے بچیوں کوگندی نگا ہ سے
دیکھاتوآپ اورآپ کے وزیروں کے کالے کرتوت سب کے سامنے لے آؤں گی ڈاکٹرصاحب
کم عمربچیوں کی شادیوں کامقصدفقط مخصوص لوگوں کونوازناہے اس کے بعدانہوں نے
ایک پروگرا م میں انہوں نے بتایاکہ کاشانہ میں وہ بچیاں ہوتی ہیں جن کے
والدین یاتواس دنیاسے رخصت ہوچکے ہوتے ہیں یااتنے زیادہ علیل ہوتے ہیں کہ
ان کی پرورش نہیں کرسکتے ،اجمل چیمہ نے مجھے سٹاف کے سامنے ہراساں
کیاکاشانہ معاملے پرمیراکسی نے ساتھ نہیں دیاسوائے عوامی رکشہ یونین کے ،کاشانہ
معاملے پرمیں نے 18اگست کو PMپورٹل پرشکایت بھی درج کرائی ہوئی ہے ۔اس
معاملے پراجمل چیمہ نے کہا کہ بچیوں کی شادیاکروانامحکمہ کی ذمہ داری ہے
مجھے پتہ چلا کہ کاشانہ کی سپریٹنڈنٹ اورڈی جی کے درمیان اختلافات ہوئے ہیں
تو11جوالائی کومیں نے وزٹ کیا17جولائی کومیں نے معاملے کی رپورٹ کی سٹڈی
شروع کی مگر19نومبرکومیری منسٹری ہی تبدیل ہوگئی اگرمیں غلط ہوتاتوافشاں
کاتبادلہ کرکے معاملے کوٹھپ کردیتامگرمیں عوام کے سامنے سچ لاناچاہتاہوں
انہوں نے مزیدکہاکہ 15اکتوبرکوافشاں کولیٹرلکھااورفنانشل آڈٹ کی انکوائری
طلب کیاالزام ثابت ہواتووزارت چھوڑدوں گا۔اجمل چیمہ کے اس بیان کے بعد
معاملے میں مزیدگرماگرمی ہوگئی پھر16دسمبرکوایک خبربریک ہوئی جس میں
ایک14سالہ بچی روتی ہوئی دیکھائی دی جس نے کہا کہ مجھے افشاں لطیف فروخت
کرناچاہتی تھی اورڈی جی کے ساتھ ملکربچیوں کی زبردستی شادیاں کروادیتی تھیں
مجھے پیسوں کالالچ اورسبزباغ دیکھاکرعابدنامی شخص سے شادی کرادی جس نے کچھ
ماہ بعدمجھے زہردے کے گھرسے نکال دیامیں بڑی مشکل سے میں چائلڈبیوروکے
دفترپہنچی ہوں ۔سیاستدانوں میں صرف انسان نہیں بلکہ بھیڑیے بھی رہتے ہیں
دارلامان ایسی جگہ ہے جہاں عورتیں اپنی عزت اورحرمت کو اﷲ کی امان(اﷲ کی
ضمانت)میں رکھتی ہیں ان میں کچھ عورتیں لاوراث ہوتی ہیں کسی کوگھروالے نکال
دیتے ہیں توکسی نے گھرسے بھاگنے کے بعد بے وفائی کاطوق گلے میں پہنے
دارلامان کارخ کرتی ہیں میں نے اس سے پہلے میں دارلاما پردوآرٹیکل لکھ
چکاہوں کیونکہ دارلامان واقعہ اب عدالت کی طرف چل پڑاہے کچھ قارائین پہلی
مرتبہ درالامان واقعہ کا سن رہے ہوں یاانہوں نے سناہواہومگرانہیں واقعہ
کاپتہ نہ ہوتوانہیں بتاتاچلوں کہ ( واقعہ دارلامان )کاشانہ کے نام سے ایک
حکومتی ادارہ ہے ٹاؤن شپ لاہورمیں واقع ہے جہاں کی سپریٹنڈنٹ نے ایک بیان
جاری کیاجس میں وہ خودرورہی ہے اوراس کے ساتھ بچیاں بھی رورہی ہیں اوروہ
عوام سے مخاطب ہوکرکہہ رہی ہے کہ محکمہ کے آفیسراورصوبائی وزراکم عمرلڑکیوں
اوربچون کی ڈیمانڈکرتے ہیں ان کوکئی کئی دن بھوکاپیاسہ رکھ کراورٹارچرکرکے
رات کوسپلائی کیلئے بھیجاجاتاہے مگراس شکایت سپریٹنڈنٹ کووزیراعلیٰ کی
انسپکشن ٹیم مستقل طورپردباؤڈال رہی ہے کہ وہ اپنابیان واپس لیں
اوراگرانہوں نے ایسانہ کیاتومحکمے کامختص بجٹ روک دیاجائے گا۔انہوں نے ایک
اورویڈیوپیغام میں کہاکہ وہ جانتی ہیں کہ ان کے ساتھ کیاہوناہے مگرمیں ان
یتیم بچیوں کو مزیداجڑتانہیں دیکھ سکتی اس لیے آپ سب (عوام)ہماراساتھ دیں
اس کے بعدعوام میں غصے کی لہردوڑگئی اورفیسبک،ٹوٹئٹر ،انسٹاگرام ،واٹس ایپ
یہاں تک کہ سوشل میڈیاٹرینڈ بن گیااورمحسوس ہواکہ یہ کوئی عام ایشونہیں اس
پرہرمردوعورت کوساتھ دیناچاہیے کیونکہ بیٹیاں سب کی سانجھی ہیں۔جب دارلامان
کی ہائی کورٹ لاہورمیں پہلی سماعت تھی توڈی سی لاہورنے عدالت میں
حاضرہونافرض نہیں سمجھا.دارلامان کی سپریڈینٹ افشاں لطیف نے مزی انکشاف
کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے مجھ پردباؤ ڈال رہے تھے کہ کم
عمربچیوں کی شادی ضعیف العمرسے کرنے کاکہتے تھے جومجھے گواراہ نہ تھا
DGسوشل ویلفئربیت المال اوراہم عہدیداربھی اس میں شریک تھے۔عوامی رکشہ
یونین اورعوامی پاسبان تسلسل کے ساتھ احتجاج کررہی ہے اورعدالت کی سماعت
میں بھی حاضری دے رہی ہے جس کی رٹ پٹیشن نمبر73369-19ہے۔اس کیس کی سماعت
جسٹس شہزاداحمدخان کررہے ہیں ہائی کورٹ میں اس کیس کی پہلی سماعت منگل
3دسمبرکوہوئی جس میں ڈی سی حاضرنہیں ہوئے تومعززجج نے 12کوطلبی کاحکم نامہ
جاری کیاتھا24دسمبرکوتیسری سماعت ہوئی جس میں بھی ڈی سی اورمحکمہ کے لوگ
حاضرنہ ہوئے تومعزز جج نے 13جنوری کوسختی سے طلب کیااب معاملہ 13جنوری تک
کیارنگ لاتاہے یہ تو2020ہی بتائے گا مجیدغوری نیکہاکہ اگرہم وزیروں مشیروں
کی بنی کمیٹیوں میں جاتے توہمیں انصاف نہ ملتااسی لیے ہم نے عدلیہ کادروازہ
کھٹکھٹایاکیونکہ عدلیہ آزادہے۔ ہم سمجھتے تھے کہ دارالامان میں عورتوں کو
پروٹیکشن ملتی ہے پروہاں انکوپروٹیکشن نہیں ملتی ۔اب عدالت اس کیس پرکیاکرے
گی کیونکہ سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ کے بارے میں توعوام کہہ رہی ہے ۔۔۔۔ آخ
تھُو۔
|