چین میں انسدادِ بدعنوانی مہم کا تسلسل

چین میں انسدادِ بدعنوانی مہم کا تسلسل
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ


کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو نے حال ہی میں ایک اجلاس میں نظم و ضبط کے معائنہ سے متعلق امور کا جائزہ لیا اور سال 2026 کے لیے ترجیحات طے کیں۔ اس اجلاس سے ایک بار پھر یہ واضح پیغام دیا گیا کہ چین میں بدعنوانی کے خلاف جدوجہد نہ رکے گی اور نہ ہی اس میں کسی قسم کی پسپائی اختیار کی جائے گی۔

اجلاس کی صدارت چین کے صدر اور سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری شی جن پھنگ نے کی۔ رواں سال اہم اجلاسوں میں شرکت اور مختلف علاقوں کے دوروں کے دوران وہ متعدد مواقع پر اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ پارٹی کے طرزِ عمل کی بہتری، صاف شفاف حکمرانی کا فروغ اور بدعنوانی کے خلاف کارروائی ایک مسلسل اور طویل عمل ہے جس کی کوئی حد مقرر نہیں۔

اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پارٹی کے اندر سخت اور جامع خود احتسابی کے نظام کو مزید بلند معیار اور مؤثر اقدامات کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا، تاکہ پندرہویں پانچ سالہ منصوبے (2026 تا 2030) کے دوران معاشی و سماجی ترقی کے لیے مضبوط ضمانت فراہم کی جا سکے۔ اس موقع پر واضح کیا گیا کہ چین کی ترقی اور استحکام کا دارومدار پارٹی پر ہے، اس لیے پارٹی کے لیے ہر سطح پر سخت خود نگرانی اور نظم و ضبط ناگزیر ہے۔

اجلاس میں پارٹی اور حکومتی طرزِ عمل کو بہتر بنانے کے لیے سی پی سی کے معروف ’’آٹھ نکاتی فیصلے‘‘ پر عمل درآمد کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ یہ فیصلہ دسمبر 2012 میں اختیار کیا گیا تھا جس کا مقصد سرکاری مراعات، فضول اخراجات اور غیر ضروری پروٹوکول جیسے دیرینہ مسائل کا خاتمہ تھا۔ اس کے تحت تحقیقی دوروں، اجلاسوں، سرکاری دستاویزات اور دیگر انتظامی امور کے لیے واضح اصول مقرر کیے گئے، جو بعد ازاں تمام پارٹی اراکین تک توسیع دیے گئے تاکہ مجموعی طور پر نظم و ضبط اور طرزِ عمل میں بہتری لائی جا سکے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ طریقہ کار مغربی نظامِ حکمرانی سے مختلف ہے، جہاں بدعنوانی کے انسداد کے لیے اس نوعیت کے جامع اور تفصیلی ضابطے موجود نہیں۔ چینی ماڈل میں بڑے پالیسی معاملات سے لے کر سرکاری ضیافتوں اور دوروں جیسے جزوی امور تک واضح قواعد کا اطلاق کیا جاتا ہے۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے ذاتی طور پر بھی ان اصولوں کی پابندی کی مثالیں قائم کی ہیں۔ اٹھارویں پارٹی کانگریس کے بعد ملک کے مختلف حصوں کے سو سے زائد دوروں کے دوران انہوں نے خصوصی انتظامات سے گریز کیا اور مقامی معمولات کے مطابق سادہ طرزِ زندگی اختیار کی۔ ’’آٹھ نکاتی فیصلے‘‘ کے اجراء کے چند روز بعد جنوبی چین کے صوبہ گوانگ دونگ کے دورے کے موقع پر بھی انہوں نے صدارتی قیام گاہ کے بجائے ایک عام ہوٹل میں قیام کیا اور سادہ کھانے پر اکتفا کیا۔

اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ انسدادِ بدعنوانی کی مہم کا اصل مقصد عوامی مفادات کا تحفظ ہے۔ اس سلسلے میں کہا گیا کہ عام شہری پارٹی کے طرزِ عمل کا اندازہ تقاریر یا اجلاسوں کی تعداد سے نہیں بلکہ اس بات سے لگاتے ہیں کہ ان کے روزمرہ مسائل کس حد تک حل ہوئے ہیں۔

حالیہ اقدامات کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں نمایاں نتائج سامنے آئے ہیں۔ شمال مشرقی صوبہ ہیلونگ جیانگ میں ڈیٹا پر مبنی نگرانی کے نظام کے ذریعے پیشہ ورانہ تربیتی سبسڈی کے غلط استعمال کا انکشاف ہوا، جب کہ جنوب مغربی شہر چونگ چھنگ میں نگرانی کو مؤثر بنا کر اسکولوں میں خوراک کے تحفظ اور فنڈز کے انتظام کو بہتر کیا گیا۔ اسی طرح ملک بھر میں بزرگوں کی دیکھ بھال اور طبی امداد کے وسائل پر نگرانی کے نظام میں اصلاحات کے ذریعے اس امر کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ سرکاری وسائل واقعی مستحق افراد تک پہنچیں۔

مجموعی طور پر اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ چین میں انسدادِ بدعنوانی کی مہم کو مستقل بنیادوں پر جاری رکھا جائے گا، تاکہ صاف شفاف حکمرانی کے ذریعے عوامی اعتماد کو مضبوط کیا جا سکے اور قومی ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔ 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1738 Articles with 995764 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More