ڈی ایچ کیو ہسپتال قصور علاج گاہ یا عذاب گاہ۔۔۔!!!

17نومبر2019ء کے روزمجھ پر قیامت صغریٰ نازل ہوئی‘ گھر سے کال آئی کہ چھوٹا بیٹا علی اسدکھیل و کود کے دوران دیوار پھلانگتے ہوئے مکان کی چھت سے باہر گلی میں گرپڑاہے میں فوراً دفتر سے گھر پہنچا ‘ بیٹا مجھے دیکھ کر سہم گیا ۔میں نے بیٹے کا حوصلہ بڑھانے کیلئے اس کی طرف مسکرا کر دیکھا اس کو لیکر نزدیکی بھٹی ٹرسٹ ہسپتال لیکر چلا گیا استقبالیہ پرچی بنوائی اور ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر صاحب کو چیک کرایا تو ایکسرے کرانے کا کہاگیا‘ ایکسرے کراکر لایا تو ڈاکٹرصاحب نے کہا کہ بچے کے چوکنے کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے اس کا حل صرف اور صرف آپریشن ہوگا اور ادویات‘ آپریشن و دیگر چارجز ملاکر ایک لاکھ رو پے خرچہ آئے گا‘آپریشن کا ایک دو روز کے اندر ہونا ضروری ہے‘اخراجات کا سن کر میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی کیونکہ زندگی کی جمع وپونجی جمع کرکے بچوں کے سر چھپانے کیلئے چھوٹا سامکان چند ماہ قبل خریداتھا۔ پرائیویٹ فرم میں ملازمت کرتاہوں ‘تنخواہ سے گھر کا خرچہ مشکل سے پوراہورہاتھا‘گھرمیں صرف چند ہزارروپے موجودتھے‘ غریب آدمی پر جب بُراوقت آتاہے تو ماسوائے خداکے مشکل سے ہی کوئی مددکرتاہے‘آسمان کی طرف دیکھا اور اﷲ تعالیٰ مشکل کشا توتوہی ہے میرے پاس کیاکچھ ہے تجھ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں اس مشکل وقت میں توہی مدد کر بیٹے کولیکر ڈی ایچ کیوہسپتال قصورآگیا کیونکہ سرکاری ہسپتال میں علاج فری ہوتاہے اتوار کا دن تھا ماسوائے ایمرجنسی کے تمام ڈاکٹرز چھٹی پرتھے‘ہسپتال کے ہڈی وارڈ میں بیٹے کو بیڈ پر لٹا دیا اور اس امیدپرتھا کہ ایک‘دو روز کے بعد آپریشن ہوجائے گا ۔ ایک بات میری پریشانی میں اضافہ کئے جارہی تھی کہ آپریشن کی باری اتنی جلدی نہیں آئے گی یہاں تو دو‘ دو ،تین‘ تین ہفتے ہوگئے ہیں ‘آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر خالدشفیع مرضی سے آتے ہیں ۔18نومبر کا سورج طلوع ہوا‘ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی کو کسی دوست کی معرفت فون کیا کہ ایم ایس ڈاکٹر لئیق احمد سے آپریشن کی تاریخ لیکر دے دیں۔انہوں نے کہا کہ آپ ایم ایس کے پاس جائیں میں ان کو فو ن کرتاہوں۔ میں ایم ایس کے پاس گیا انہوں نے کہا کہ آپ کا بچہ ہے میں نے کہا جی سرانہوں نے کہا کہ ادویات ودیگر اخراجات آپ کے ہونگے یہاں صرف آپریشن فری ہوگا ۔میں نے کہا کہ سر وہ تو کوئی بات نہیں آپریشن کس دن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہوجائیگا جس دن آپ کی باری آئے گی میں نے کہا کہ باری کس دن آئے گی انہوں نے کہا کہ بس اب آپ جائیں یہ الفاظ سن کر میں مایوس ہوگیا اور کمرے سے باہر نکل آیا۔ ایم ایس ڈاکٹر لیئق احمد وہ آدمی ہیں چند سال قبل وہ RHC راؤ خانوالہ میں بطور انچارج ڈیوتی دے رہے تھے تو ان کے ماتحت کام کرنیوالے فی میل سٹاف نے اعلیٰ حکام کو بیان حلفی لکھ کر دیا تھا کہ اس وجہ سے ڈیوٹی ‘ملازمت کو خیرباد کہہ رہی ہیں کہ ڈاکٹر لیئق ہمیں غلط کاری پر مجبور کرتا ہے اورہم اپنی عزت کو بچانے کی خاطر ملازمت کو خیربادکہہ رہی ہیں کوئی بھی عورت یا لڑکی اس قسم کا قدم اٹھانے سے پہلے سو دفعہ سوچتی ہے ۔محکمہ صحت کے بڑوں نے ڈاکٹر لیئق کے خلاف سخت ایکشن لینے کی بجائے ان کو ترقی دیکر ضلع کے سب سے بڑے ہسپتال کا سربراہ بنا دیاگیا ویسے بھی ڈی ایچ کیو ہسپتال قصورکے 90فیصد ڈاکٹروں نے اپنے اپنے پرائیویٹ کلینک اور ہسپتال بنا رکھے ہیں‘ڈاکٹرشبیر احمدیزدانی کے نجی ہسپتال میں چند سال قبل میڈیاکے نمائندوں نے چھاپہ مار کر سرکاری مشینری کا استعمال پردہ سکرین پر دکھایامگرطاقتور مافیانے میڈیا رپورٹس پر کارروائی نہ ہونے دی ‘ڈی ایچ کیو ہسپتال قصورکے ڈاکٹر ز وعملہ کی حرکات آئے روز اخبارات میں شائع ہوتی رہتی ہیں مگر انکوائری؟18نومبرکے روز دوپہرکے وقت محمد فاروق میوجوکہ میرا مخلص دوست ہے میرے بیٹے کی تیمارداری کیلئے آیامیں نے تمام صورتحال سے اس کو آگاہ کیا اس نے کہا کہ الہ آباد /ٹھینگ موڑ کے علاقہ میں آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر جہانگیرخاں رہتے تھے اس وقت وہ کس جگہ ڈیوٹی کررہے ہیں یہ معلوم کرو میں نے کہا کہ یہ کام میں ابھی کرتاہوں میں نے اﷲ تعالیٰ کا نام لیکرمحمدرمضان خاں کو فون کیا اور ڈاکٹر جہانگیرخاں کے بارے میں کہا کہ معلوم کرو کہ وہ اس وقت کہاں ڈیوٹی کر رہے ہیں اس نے کہا کہ استادجی مسئلہ کیا ہے میں نے کہا کہ میرابیٹا چھت سے گر پڑا ہے اسکے چوکنے کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے ‘ڈی ایچ کیو ہسپتال قصوروالے بات نہیں سن رہے ‘ ڈاکٹر جہانگیر خاں سے آپریشن کرواناہے‘ رمضان خاں نے کہا کہ استادجی فکر نہ کریں ڈاکٹر جہانگیر خاں میراعزیزہے میں چند منٹ کے بعد آپ کو معلوم کرکے بتاتاہوں ‘پانچ منٹ کے بعد اس کی کال آگئی اس نے کہا کہ ڈاکٹر جہانگیر خاں اس وقت عارف میموریل ہسپتال میں ڈیوٹی کررہے ہیں فون نمبر SMSکر دیاہے آپ ان سے بات کرلیں میں نے بسم اﷲ پڑھ کر ڈاکٹر جہانگیرخاں صاحب کو فون کیا اور صورتحال سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ فکرکی کوئی بات نہیں آپ ابھی اسی وقت بیٹے کو لیکر ہسپتال پہنچ کر فائل تیار کروائیں میں صبح آپریشن کردونگا۔میں نے اخراجات کا پوچھا تو انہوں نے کہا کہ فکرنہ کریں آپ بس ہسپتال پہنچے میں بیٹے کو لیکر ہسپتال پہنچا ‘ہسپتال کے سٹاف نے ہماری مکمل راہنمائی ‘19 نومبرکے روز میرے بیٹے کا آپریشن ہوا ‘ سکینڈ فلور کے کمرہ نمبر16ہڈی وارڈمیں ہمیں بیڈ دیدیاگیا‘25نومبر کے روزہمیں ہسپتال سے ڈسچارج کردیاگیا‘ادویات میں نے خود پرچیز کی آپریشن کے اخراجات بہت معمولی وصول کئے گئے‘ اوپی ڈی کیلئے آنے والے مریض سے صرف بیس روپے وصول کئے جاتے ہیں ‘پروفیسر اور سپیشلسٹ ڈاکٹرز بغیر اضافی چارجز کے چیک کرتے ہیں‘ فیروز پور روڈمصطفی آباد ٹول ٹیکس سٹاپ پر 25 ایکڑ کے رقبے پر واقع ہسپتال کی وسیع وعریض بلڈنگ میں آنے والا مریض مایوس ہونے کی بجائے امید کی نئی کرن لیکرجاتاہے۔

میں اس بات پر حیران ہوں کہ DHQقصور سے بڑی بلڈنگ سٹاف بھی زیادہ‘جدید ترین مشینری‘علاج ومعالجہ کے اخراجات بھی مناسب‘ ڈی ایچ کیو قصورکو ہر ماہ حکومت کروڑوں روپے کے فنڈزمہیاکرتی ہے‘ سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اس ہسپتال کی اپ گریڈیشن اور علاج و معالجہ کی ہدید سہولیات کی فراہمی کیلئے ذاتی طورپر دلچشپی لی مگر نتیجہ؟

اگر راقم الحروف اس ہسپتال کے عملہ سے مایوس ہوکر چلا گیا تو معلوم نہیں آنے والے کتنے شہری مایوس ہوجاتے ہونگے بظاہر ایسا معلوم ہوتاہے کہ DHQقصورکی بلڈنگ ڈاکٹروں کو بھاری تنخواہیں دینے اور رہائش کیلئے بنائی گئی ہے ‘عوام کیلئے تو یہ بلڈنگ علاج گاہ نہیں بلکہ بظاہر عذاب گاہ نظر آرہی ہے۔ ڈپٹی کمشنرقصور ریگولرہسپتال کا وزٹ تو کرتے رہتے ہیں صرف یہ دیکھنے کیلئے مریض بستروں پر لیٹے ہوئے ہیں کبھی ان کو وقت ملے تو عام مریض کا روپ دھارکر چیک کریں تو پھر ان کو ہسپتال میں نام ونہاد مسیحاؤں کی اصل کارکردگی نظر آئے گی کہ ہسپتال میں سرکاری ڈیوٹی کی آڑ میں اپنے پرائیویٹ بزنس کو کس طرح ترقی دے رہے ہیں ۔

میں ایک بار پھر عارف میموریل ہسپتال کے ڈاکٹر جہانگیرخاں اور ان تمام دوستوں کا شکر گزارہوں جنہوں نے مصیبت کی اس گھڑی میں خلوص نیت کیساتھ میرے ساتھ تعاون کیا۔
اا
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Ghulam Mustafa Mughal
About the Author: Ghulam Mustafa Mughal Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.