1997ء ایک قومی کر کٹ لباس زیب تن کیے ہمرا قومی و بین
الا قوامی صحافی بھائی بذریہ ہیلی کاپٹر ایک پسماندہ ترین علاقہ سلطان خیل
کی سرزمین پر آتا ہے اور کوئلہ سے بھرے میلے کچیلے مزدوروں کو گلے لگا کر
کہتا ہے غلامی کی زنجیریں توڑ دو کا نعرہ لگاتا ہے ساتھ ساتھ انجینئر و
ناظم فتح محمد شیخ مرحوم و چیئر مین قیوم خان ملا خیل لوگوں میں تعارف
کراتے ہیں کسی ایم پی اے ۔ایم ان اے کا نہیں مکڑ وال كالری کے مزدوروں کا
جن کا رس شادی خیل چوس رہے ہوتے ہیں ایک ایک مزدور و کسان کی بات غور سے
ستا ہے جب آپ کو بتایا جاتا ہے کہ مزدور کی اجرت 50 روپے ہے اور کوئی سیفٹی
نہیں 12 سے 15 گھنٹے کام کرتے مزدوروں کو دھاڑی پھر بھی نہیں ملتی عمران
خان کے آنسوں یہ بتا رہے ہوتے ہیں کہ میں آپ کے لئے کچھ خاص کام کروں سب
وڈیرے ایک طرف اور اکیلا ایک شخص ان کی آواز آگے ایوان بالا تک لے جانے کا
وعدہ کرتا ہے پورا ضلع میانوالی کا چپہ چپہ کریا کریا گاؤں گاؤں گھر گھر
جاتا ہے اور کہتا ہے غلامی کی زنجیریں توڑ دو چند روز بعد الیکشن آتا ہے
یونین کونسل سلطان خیل سے بھاری اکثریت سے جیت جاتا ہے اور پورا میانوالی
ہار کا سامنا کرتا ہے ۔
2002 کا الیکشن آتا ہے جگہ جگہ جلسے جلوس ہوتے ہیں صرف چند لوگ سواے غریب
کسان مزدور کے کوئی ساتھ نہیں دیتا لیکن یہ شخص ہمت نہیں ہارتا دین رات
محنت کرتا ہے
ایک دن عمران خان کے دوست ابرار خان مروت اسے ایک عظیم روحانی شخصیت آل
رسول کے در خواجہ آباد شریف لے آتے ہیں نورانی چہرہ فناء فی الشیخ غوث زماں
خواجہ غلام محی الدین شاہ کاظمی سیالوی کی زیارت کرتے ہیں اور ساتھ عرض
کرتے ہیں کہ الیکشن جیت جاؤں آپ دعا فرماتے ہیں کہ ان شاء اللّه آپ جیت جاؤ
گے دو دین بعد پیر صاحب کو شام کو فون کر کے کہتے ہیں پیر صاحب آپ تو
فرماتے تھے میں جیت جاؤں گا مگر میں بری طرح ہار رہا ہوں شاہ صاحب فرماتے
ہیں صبر کرو ان شاء اللّه تعالیٰ جیت تیری ہی ہوگی
اسی رات خان آف عیسیٰ خیل عبدالقیوم خان آپ کے حق میں دست بردار ہوتے ہیں
اور اگلے دن 6000 کی لیڈ سے عمران خان mna بن جاتا ہے اسی رات پھر خواجہ
آباد شریف میانوالی کا رخ کرتا ہے خواجہ صاحب سے عاجزانہ درخواست کرتا ہے
کہ میں تو ناامید تھا میں آپ کی دعا سے جیت گیا ہوں مگر میں تو وزیر اعظم
کا امیدوار تھا مجھے پتہ ہوتا کہ دعا قبول ہوتی ہے تو میں وزیراعظم بننے کی
دعا آپ سے کرواتا
پیر صاحب جوش میں آتے ہیں اور فرماتے ہیں یہ آل رسول کا در ہے یہاں کوئی
دعا رد نہیں ہوتی آپ دعا فرماتے ہیں اسکے بعد فرماتے ہیں تم وزیر اعظم ضرور
بنو گے
کئی سال گزر جانے کے بعد بیگم بشرا بی بی یہ کہتی ہے کہ سیال شریف ضرور
جائیں جب خان صاحب جاتے ہیں مزارات پر حاضری ہوتی ہے اسکے بعد حضور امیر
شریعت خواجہ حافظ محمد حمید الدین سیالوی کی زیارت کا شرف نصیب ہوتا ہے آپ
فرماتے ہیں کون ہو میں عمران احمد خان نیازی ہوں وزیر اعظم کا امید وار ہوں
بیگم کے مشوارے سے آیا ہوں حضرت صاحب فرماتے ہیں کہ کیا منشور ہے خان صاحب
کہتے ہیں آپ جو تحریک ختم نبوت کی تحریک چلا رہے ہیں میرا ایمان ختم نبوت
ہے قادیانی کافر ہیں آپ کی تحریک کو آگے لے کر چلوں گا غریبوں کا ساتھ دوں
گا پیر صاحب فرماتے ہیں وزیر اعظم صاحب آگے آئیں ساتھ ساتھ کہتے ہیں حضور
وزیر اعظم کا امیدوار ہے بنا نہیں آپ فرماتے ہیں اب تو ضرور بنے گا آپ
عمران خان kکی دستار بندی فرماتے ہیں چند روز بعد الیکشن ہوتا ہوتا ہے تو
جناب وزیر اعظم ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔
کافی عرصہ گزر جانے کے بعد میانوالی کا دورہ ہوتا ہے 500 بیڈ پڑ مشتعمل
ہسپتال کا اعلان و افتتاح اور میانوالی تا لاہور ایکسپریس ہوتا ہے ساتھ
ساتھ 400 بیڈ پڑ مشتعمل زچہ بچہ ہسپتال کا بھی افتتاح ہوتا ہے پھر دو تین
ماہ بعد میانوالی کا دورہ ساتھ وزیر اعلی پنجاب مکڑوال کالری کے مذدور
انتظار کرتے ہیں کہ خان ضرور آئے گا دلدل میں سے نکالے گا مگر خٹک بلٹ کا
نام تو ضرور لیتے ہیں چکر نہیں لگاتے یہ لوگ مایوس نہیں ہوتی اب ایک ماہ
پہلے نمل کالج دورہ و افتتاح میڈیکل کالج 500بیڈ و میانوالی ماڈل تھانہ کا
افتتاح ہوتا ہے مگر دورہ خٹک بیلٹ کوئی یاد نہیں کرواتا امید کی کرن ابھی
باقی ہے اگر خان صاحب خٹک بیلٹ کے لئے پانی و صحت بجلی بیروزگاری کا مسلہ
حل کر دیا تو یہ لوگ آپ کا احسان کبھی بھی نہیں بھول سکیں گے
|