عوام کا جہاں اور ہے حکمرانوں کا جہاں اور

ملک کے جس شعبہ ء زندگی پر بھی نظر ڈالیں سامنے ایک مافیا دانت نکالے کھڑا نظرآئے گا ، 70سالوں سے عوام کو سہانے سپنے دکھانے والے حکمرانوں کے دعوے اور وعدے اپنی جگہ تاہم اس حقیقت کو جھٹلانا ممکن نہیں کہ ہمارے ملک صحت جیسی بنیادی سہولیات کی شدید کمی ہے ، چند فی صد سرمایہ داروں کو چھوڑ کر درمیانہ اور نچلا طبقہ پوری طرح علاج سے محروم رہتا ہے اور اپنے محدود وسائل میں زندگی کی جنگ لڑتا ہواوقت سے پہلے چارپائی پر گر جاتا ہے ، مہنگے پرائیویٹ علاج کا خرچہ برداشت کرنے کی سکت نہ رکھنے والے عام آدمی کے ساتھ سرکاری اسپتالوں میں عوام کے ساتھ غیر انسانی سلوک جھڑکیاں اور عملے کی بدکلامی معمول ہے لیکن اس سے قطع نظر غریب کے لئے یہی بات باعث اطمینان ہوتی ہے کہ اسے کسی رکن اسمبلی کے منشی سے بے عزت ہونے کے بعد اسکی سفارش پراسپتال میں داخلہ تو مل گیا ہے، وہ اپنی عزت نفس مجروح ہونے کاماتم بھی نہیں کرتا ، سرکاری اسپتالوں پر مریضوں کا بے تحاشہ بوجھ ایک حقیقت ہے ایک بیڈ پر 2مریضوں کی بجائے اب 3 مریض لٹانا عام بات ہے ،بھاری تنخواہیں اور مراعات لینے والے پروفیسرز ، سرجن دیگر داکٹرزاور پیرا میڈیکل سٹاف کی موجودگی جو عوام کو کروڑوں روپے ماہانہ میں پڑتی ہے ، گوجرانوالہ کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں آپریشن تھیٹرز کی کمی کے باعث مریضوں کو لمبی تاریخیں سابقہ دور میں بھی دی جاتی تھیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ، ، مریضوں کو ادویات کی بھاری مقدار میسر تھی مگر اب دوائی غائب ہوچکی ہے، اسپتال کے ٹراما سنٹر میں لائے گئے کسی مریض کے پاس اگر سفارش نہیں تو وہ لاوارثوں کی طرح پڑا کراہتا رہتا ہے اور زخمیوں کو آنکھ بھر کر کوئی دیکھنے کو بھی تیار نہیں ہوتا ، اسپتال میں بعض این جی اوز کے مہنگے داموں ٹیسٹ کی بھی شکایات ملنے لگی ہیں ملک بھر میں سرکار کے اسپتالوں کا یہی حال ہے ،صحت کی سہولیات ہمارے ملک میں انتہائی مہنگی ہیں سرکار کے دعوؤں کے باوجود ہزاروں افرادصحت کی مطلوبہ سہولیات میسر نہ ہونے کے باعث انتقال کر جاتے ہیں ، فری ڈیلیوری کے چکر میں سرکار کے اسپتال سے خواتین ہیپاٹائیٹس کی مریض بن کر گھر جاتی ہیں ، اچھے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں مگر افسوس کہ ڈاکٹرز کی اکثریت نے اس مسیحائی کے مقدس پیشے کو مکروہ دھندے کی شکل دے کر ادویہ ساز کمپنیوں کی دلالی قبول کی ہوئی ہے، ادویہ ساز کمپنیوں کے نمائندے داکٹرز کو ہر روز نئی نئی مراعات کی پیشکش کے ساتھ اپنی مہنگی دوایاں تجویز کرنے کا کام سونپ کر جاتے ہیں ،جس کے بعد یہ ڈاکٹرز مہنگی ترین دوایاں مریضوں کو تجویز کرتے اور مخصوص سٹور سے خریدنے کی ترغیب دیتے ہیں ،اس پر مزید ستم کہ یہ مکرو ہ دھندہ انسانیت سے ہمدردی اور خدمت کے نام پر کیا جاتا ہے حکومتیں بدلتی ہیں نئے نعرے وجود میں آتے ہیں لیکن علاج کے لئے دربدر بھٹکتے غریب عوام کے نصیب نہیں بدلتے ، حکومتوں کے ایوان عوام کے نام پر سجتے ہیں ،طاقتور لوگ گریب پروری کا دکھاوا کر کیاپنے پیسے اور اثرورسوخ سے اراکین اسمبلی ،وزیر بنتے ہیں مگرکامیابی کے بعد عوام سے چھپنے لگ جاتے ہیں، وزراء بڑے بڑے قافلے لے کر ان اسپتالوں میں کبھی کبھار صرف تصاویربنوانے آتے ہیں اس وقت جب وزیر کسی غریب کے ساتھ تصویر بنواتا ہے اس غریب کی اہمیت صرف چند لمحوں کے لئے بڑھ جاتی ہے،سیاسی مافیا عوام کو انکے حال پر چھوڑ کر مطمیئن رہتا ہے ، سرکار کے ڈرگ انسپکٹرز عطائیوں اور میڈیکل سٹورز سے منتھلیاں وصول کر کے رفو چکر ہوجاتے ہیں جسکے بعد ہر فکر سے آزاد ہو کر نشہ آورممنوعہ ادویات ہی نہیں، صحت برباد کرنے والی جنسی ادویات سمیت بے شمارممنوعہ ادویات کابغیر کسی نسخے کے سر عام اور پوری آزادی کے ساتھ کاروبار کیا جاتا ہے ،ہزاروں لوگ ہر روز شیشی(سیرپ) نشہ کے لئے ان میڈیکل سٹورز کے محتاج ہیں ،دوائی مافیا اور مہنگائی مافیا مل کر عوام کو دس دس ہاتھوں سے لوٹتے ہیں،ملک میں کوئی چیز سرکاری نرخ پر دستیاب نہیں ، مشکلات سے بلبلاتے اور مہنگائی کے ہاتھوں مجبور و بے بس کو دیکھ کر عوام یوں لگتا ہے کہ عام انسانوں کا جہاں اور جبکہ حکمرانوں کا جہاں اورہے، حکمرانوں کو ہر طرف دودھ اورشہد کی نہریں نظر آرہی ہیں جبکہ غریبوں کے چولہے گیس کے بل بھر کر بھی ٹھنڈے ہیں ، حکمرانوں کو لائنوں میں لگے عوام کی حالت پر ترس نہیں آتا، جس ملک میں عام لوگ سرکاری اسپتال میں کتے کے کاٹے کی ویکسین نہ ملنے سے مرجائیں وہاں کے حکمرانوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہئے مگر انکے پاس شرم ہی دستیاب نہ ہو تو حکمران کیا کریں۔

Faisal Farooq Sagar
About the Author: Faisal Farooq Sagar Read More Articles by Faisal Farooq Sagar: 107 Articles with 76449 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.