مولانا جلال الدین امجدی صاحب رحمة اللّٰه تعالیٰ علیه

گزشتہ روز عرسِ مبارک مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمة اللّٰه تعالیٰ علیه پہ آپ کی مہکتی سیرت کے کچھ پھول، آپ بھی دل کے گلدستہ میں سجا کر خوشبو سے معطر ہو جائیں

آپ کی ولادت ١٣٥٢ھ/1933 ضلع بستی (یوپی) کی آبادی اوجھا گنج میں ہوئی
آپ کا نام جلال الدین احمد ہے… آپ کے والد کا نام جان محمد تھا آپ کے والد بڑے پاکبازیتھے کہ ایک عرصہ تک فی سبیل اللہ امامت کرواتے رہے اور ساتھ بچوں کو مذہبی تعلیم سے بھی آراستہ کرتے رہے… آپ کے دادا عبدالرحیم جو کہ نہایت سلیم الطبع اور عبادت گزار تھے… آپ کی والدہ بی بی رحمت النساء نہایت پارسا، نماز اور تلاوت قرآن کی پابند خاتون تھیں…
پانچ سال کی عمر میں آپ تحصیل علم میں مشغول ہوگئے … سات سال کی عمرمیں ناظرہ جبکہ ساڑھے دس سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرلیا… اتنی چھوٹی عمر میں حفظ کرلینے کے سبب لوگ آپ کو پیار سے "نابالغ حافظ" بھی کہتے تھے… حفظ کی تکمیل کے بعد آپ نے فارسی و عربی پڑھنے کے لئے ضلع فیض آباد کے قصبہ "التفات گنج" کا سفر فرمایا… آپ نے مولانا عبدالباری صاحب سے فارسی کی بارہ کتابیں پڑھیں اور عربی کی تعلیم بھی انہی سے حاصل کی… بعد ازاں آپ تحصیل علم کے لئے ناگپور(سی پی) تشریف لے گئے جہاں آپ نے مولانا ارشدالقادری صاحب کے پاس ہی اپنی تعلیم کو مکمل کیا…

آپ کو بچپن سے ہی مولانا امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سے بڑی عقیدت تھی لیکن مزید جب آپ کو یہ پتہ چلا کہ آپ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے خلیفہ ہیں تو حلقہ عقیدت مزید وسیع ہوگیا اور پھر انہیں سے بیعت ہوئے…

آپ وقت ضائع نہ فرماتے… مطالعہ کا بے حد شوق تھا اساتذہ اور والدین کو خوش رکھتے تھے، ان سے دعائیں لیتے اور ان کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑتے… آپ مسلک حق اہل سنت و جماعت کے فروغ کے لیے ساری زندگی خلوص کے ساتھ جدوجہد کرتے رہے یہی وجہ ہے کہ زمانہ آپ کو فقہ ملت کے نام سے یاد کرتا ہے…

آپ 14 اکتوبر 1976ء کو حرمین شریفین کی زیارت کے لیے اپنے وطن سے روانہ ہوئے، وہاں آپ کو مولانا ضیاء الدین احمد مدنی صاحب کی صحبت بھی نصیب ہوئی…

آپ نے دو بولیاں بازار کے مدرسہ میں پھر مدرسہ فیض العلوم (جمشید پور) اس کے بعد مدرسہ قادریہ رضویہ (بھاؤ پور ضلع بستی) اور پھر دارالعلوم فیض رسول میں مسلسل 41 سال مسندِ تدریس سنبھالی…

درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کے علاوہ آپ وعظ و تقریر میں بھی اپنی مثال آپ تھے اس ضمن میں آپ صوبہ یوپی کے متعدد اضلاع اور دوسرے صوبہ جات بہار، اڈیسہ، مدھیہ، پردیس، راجستھان، مہاراشٹر، گجرات اور راج نیپال کے اجلاسات میں اکثر تشریف لے جاتے لوگ بھی آپ کے وعظ کو بڑے انہماک کے ساتھ سنتے…

آپ نے ٢٤ صفر ١٣٧٧ھ / 1957ء کو 24 سال کی عمر میں پہلا فتویٰ لکھا…. درس وتدریس، افتاء اور دیگر مصروفیات کے باعث آپ نے پچیس سال میں بہت سی کتابیں بھی لکھیں جن میں سے چند یہ ہیں:

مولانا روم علیہ رحمہ کی مثنوی شریف کا انتخاب مع ترجمہ مختصر تشریح
گلدستہ مثنوی
گلزار مثنوی
مختصر رسالہ معارف القرآن
سجدہ تعظیم
انوارشریعت
عرف اچھی نماز
حج و زیارت
آٹھ مختلف فقہی مسائل کا محققانہ فیصلہ
نورانی تعلیم
بزرگوں کے عقیدے
خطبات محرم
فقہی پہیلیاں
تعظیم نبی علیہ السلام
غیر مقلدوں کے فریب
علم اور علماء
احکام نیت
باغ فدک اور حدیث قرطاس
ضروری مسائل
سید الاولیاء
بدمذہبوں سے رشتے
انوارالحدیث
فتاوی فیض الرسول

سنیت کو بچانے کے لئے آپ نے ایک بہت بڑا قدم اٹھایا کہ آپ کے دور میں قرآن پاک کی کتابت و طباعت کو نہایت غیر ذمہ داری و لاپرواہی سے کثیر غلطیوں کے ساتھ شائع کیا جانے لگا تو آپ نے ان کے خلاف قدم اٹھایا… اس کے علاوہ ترجمہ کنزالایمان مع تفسیر خزائن العرفان کے ساتھ قرآن پاک کی جھوٹی فہرست شائع کی جانے لگی، اس کے غلط ہونے کا اعلان بھی آپ نے ہی فرمایا… اسی طرح بہار شریعت میں گمراہ کن تحریف کی گئ تو تب آپ نے اس کی خوب مذمت کی… آپ نے حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کے لکھے ہوئے بہارشریعت کے حصہ سوم پر تعلیق اور حوالہ کی کتابوں کا جلد و صفحہ ١٤٠١ھ میں تحریر فرمایا… مزید آپ نے فتاوی فیض الرسول لکھ کر مسلک رضا کی خاصی خدمت کی…

جامعہ صمدیہ (پھپھوند شریف ضلع اوریا) کی طرف سے ہر تین سال بعد ایک ایسی شخصیت کو، جس نے دین کی خدمت اور مسلک کے فروغ کے لیے نمایاں کارنامے انجام دیے ہوں، "قبلہ عالم ایوارڈ" نامی ایوارڈ دیا جاتا… آپ کو ٢٦ رجب المرجب ١٤١٧ھ/ 28 دسمبر 1996ء کو "قبلہ عالم ایوارڈ سے نوازا گیا…

رضا اکیڈمی (ہندوستان کی مشہور تنظیم) نے ١٠شوال المکرم ١٤١٨ھ/ 7 فروری 1998ء کوحضرت فقہ ملت کو ان کی تعلیمی، فقہی اور تصنیفی خدمات پر امام احمد رضا ایوارڈ سے نوازا…

آپ نے اونجھا گنج میں ٤جمادی الآخر ١٤٢٢ھ / 24 اگست 2001ء ، شب جمعه ، بارہ بج کر پچپن منٹ پر 70سال کی عمر میں رحلت فرمائی…

اللّٰه کریم کی ان پر رحمت ہو اور ان نقش قدم پر چلتے ہوئے ہم بھی دین و مسلک رضا کے خدمت گار بن جائیں… آمیـــن

 

Muhammad Soban
About the Author: Muhammad Soban Read More Articles by Muhammad Soban : 27 Articles with 32125 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.