بلدیاتی انتخابات کی نوید

 بلدیاتی نمائندے جمہوریت کا حسن ہوتے ہیں ان کا فعال ہونا بہت ضروری سمجھا جاتا ہے عام عوام جن کا کسی ایم این اے یا ایم پی اے کے پاس اپنے کاموں کیلیئے پہنچنا بہت مشکل ہوتا ہے وہ اپنے علاقے کے بلدیاتی نمائندوں تک باآسانی پہنچ جاتے ہیں اور ان کے سامنے اپنے مسائل پیش کر سکتے ہیں اور ان کے منتخب بلدیاتی نمائندے ان کے مسائل کو اپنے حلقہ کے ایم این اے یا ایم پی اے تک پہنچا دیتے ہیں مسائل کا حل ہونا نہ ہونا الگ باتیں ہیں پہلے سے موجود بلدیاتی ادارے بلکل غیر فعال کر دیئے گئے ہیں حالانکہ ان کا پیریڈ ابھی باقی ہے لیکن موجودہ حکومت کیلیئے سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ وہ ن لیگ کے دور حکومت میں تشکیل پانے والے بلدیاتی اداروں اور نمائندوں کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کر سکتی ہے جس وجہ سے حکومت نے ان اداروں کی حثیت نہ ہونے کے برابر کر دی ہے اور ان کا وجود تقریبا ختم ہی کر دیا گیا ہے جس سے عام عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے اور وہ مقامی سطح پر مسائل کے دلدل میں پھنس کر رہ گئے ہیں لیکین اب پنجاب حکومت کی طرف سے یہ نوید واضح طور پر سنائی دے رہی ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن کروانے میں سنجیدگی سے کام لے رہی ہے کچھ مصدقہ اطلاعات کے مطابق پنجاب ھکومت نے اپریل مئی میں بلدیاتی الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے پنجاب حکومت نے اپنے تمام تر انتظامات مکمل کر لیئے ہیں اور حکومت نے اپنے اس فیصلے سے الیکشن کمیشن کو بھی باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا ہے سیکریٹری بلدیات ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اپریل مئی میں بلدیاتی الیکشن کروانے کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے اب الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن کی تاریخ کب دیتا ہے جبکہ اس حوالے سے وفاقی وزیر غلام سرور خان بھی اپنا ایک بیان دے چکے ہیں کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں طے ہوا ہے کہ آئندہ دو سے تین ماہ میں پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں بلدیاتی انتخابات کروا دیئے جائیں گئے اب تو وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی پنجاب حکومت کو اس حوالے سے ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ بلدیاتی انتخابات کر وائیں ان تمام باتوں کو مدنظر رکھ کر یہ واضح طور پر کہا جا سکتا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت واقع ہی بلدیاتی الیکشن میں دلچسپی لے رہی ہیں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اس نوید پر بلدیاتی امیدواروں میں خوشی کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے ہر امیدوار کے چہرے پر ایک انجانی سے خوشی دکھائی دے رہی ہے جبکہ عام عوام بھی بلدیاتی انتخابات کا بڑی بے چینی سے انتظار کر رہی ہے ان کے چہرے بھی بلدیاتی نوید سے خوش نظر آ رہے ہیں کیوں کہ عوام کے مسائل کا صحیح حل بلدیاتی اداروں کی فعالیت میں ہے ایم این ایز و ایم پی ایز کی موجودگی کے باوجود عوام غیر مطمئن دکھائی دے رہے ہیں اور وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ عوامی نمائندے ا ن میں موجود نہیں ہیں جو ان کے مسائل حکام بالا تک پہنچائیں یا ان کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کریں اب چونکہ پنجاب حکومت اس حوالے سے سنجیدگی دکھا رہی ہے تو اس کو چاہیئے کہ وہ فوری طور پر بلدیاتی الیکشن کے شیڈول کا اعلان کرے اور عوام میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کرے تاکہ عوامی نمائندے عوام میں رہ کر ان کے مسائل کا حل نکال سکیں اس میں حکومت کا اپنا بھی مفاد موجود ہے حکومت ہونے کے باوجود عوام میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے سے بلکل قاصر ہے عوام میں حکومت کے ترجمان موجود نہیں ہیں جو عوام کے درمیان بیٹھ کر حکومتی پالیسیوں سے ان کو آگاہی فراہم کر سکیں جس سے خود حکومت کو بھی بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب تک حکومت عوام میں اپنی جڑیں مضبوط نہیں کرے گی اس وقت تک وہ بہت کچھ کرنے کا باوجود بھی اپنی کارکردگی نہیں دکھا سکے گی اور اپنی پالیسیاں عوام تک ڈیلیور نہیں کر پائے گی بلدیاتی اداروں کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے جہاں دیگر بھی بہت سارے نقصانات کا سامان کرنا پڑ رہا ہے وہاں پر عوام خاندانی مسائل میں بھی الجھ کر رہ گئے ہیں چھوٹے موٹے خانگی مسائل کوئی مقامی چیرمین یا کونسلر ہی حل کروا سکتا ہے جو دونوں فریقوں کو بہت قریب سے جانتا ہوتا ہے بلدیاتی اداروں کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے اس طرح کے مسائل میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس سے عوام زہنی کوفت میں مبتلا ہو چکے ہیں اور ان خانگی تنازعات کا مقامی سطح پر حل نہ ہونے کی وجہ سے عدالتوں پر بھی مقدمات کا بوجھ مزید بڑھ چکا ہے حکومت کو چاہیئے کہ وہ مزید وقت ضائع کیئے بغیر بلدیاتی الیکشن کا انعقاد کروائے تا کہ عوام کے مسائل حل ہو سکیں اور عام و غریب عوام جنکی کسی بڑے سیاستدان تک دسترس مشکل ہے وہ اپنے بلدیاتی نمائندوں کے زریعے اپنے کام نکلوا سکیں اس سے حکومت کے اپنے مفاد بھی وابستہ ہیں عوام اس خوشخبری کو عملی جامعہ پہنتا ہوا دیکھا چاہتے ہیں امید ہے کہ حکومت عوام کو بہت جلد بلدیاتی الیکشن کا تحفہ دینے کی نود سنائے گی -

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144725 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.