نعتاں سرکارﷺ دیاں اور حاجی محمد لطیف کھوکھر

حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید ؒ فرمایا کرتے تھے کہ ’’ختم نبوت ‘‘کا کام کرنے والوں کی حیثیت ذاتی باڈی گارڈ کی ہے ممکن ہے دوسرے کام کرنے والے حضرات کا درجہ ومقام بلند ہو لیکن بادشاہ کے سب سے زیادہ قریب اس کے ذاتی محافظ ہوتے ہیں ۔تمام فرقوں سے بالا تر ہو کر جو حقیقت ہے جس سے کسی بھی صورت کسی بھی فرقے سے تعلق رکھنے والامسلمان انکار نہیں کرسکتا وہ حقیقت یہ ہے کہ نبیؐ سارے جہانوں ،سارے انسانوں اور ساے زمانوں کے لیے رحمت ہی رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں ۔جو نبی ؐ کی محبت میں ڈوب جاتا ہے خد ا کی قسم زمانہ پھر اس کا غلام بن جاتا ہے۔سوچیے جس ہستی پر ہمہ وقت اﷲ اور اس کے فرشتے درود وسلام بھیجتے ہوں انکا مقام کیا ہوگا ؟؟؟آپ ؐسے محبت کرنا اور ایسی محبت مطلوب ہے جومال ودولت سے ،آل اولاد سے بلکہ خود اپنی جان سے بڑھ کر ہو ۔یہ کامل ایمان کی لازمی شرط ہے ۔آدمی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کے نزدیک رسول ؐ کی ذات گرامی ماں وباپ سے ،بیوی بچوں سے اور خود اپنی جان سے بڑھ کر محبوب نہ بن جائے ۔یہ نبویؐ دین کی بنیاد اور اس کے فرائض میں سے ایک اہم فریضہ ہے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’آپؐ کہ دیجیے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے لڑکے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جسے تم پسند کرتے ہواگر یہ تمہیں اﷲ اور اس کے رسول ؐ سے اور اس کی راہ کے جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو تم انتظار کرو کہ اﷲ تعالیٰ اپنا عذاب لے آئے ،اﷲ تعالی فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔(التوبہ)حاجی محمد لطیف کھوکھر سے نیاز مندیاں کافی پرانیاں ہیں 2015میں جب راقم الحروف طفل مکتب کی پہلی کتاب ’’سپہ سالار امن حضرت محمد ؐ‘‘پبلش ہوئی تو اس وقت سے حاجی صاحب کے ساتھ ایک اٹوٹ رشتہ محبت قائم ہوچکا ہوا ہے ۔ یہ محبت رضائے الٰہی کے لیے کیونکہ حدیث پاک ہے کہ محبت اور نفرت اﷲ کی رضا کے لیے ہونی چاہیے ۔حاجی محمد لطیف کھوکھر ایک سچے عاشق رسول ؐ اور پکے پاکستانی ہیں ۔یہ نبی رحمتؐ سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔جس کی زندہ مثال انکی سیرت النبی ؐ پر کئی کتب ہیں ۔حال ہی میں انکی ماں بولی زبان پنجابی میں انکی عشق نبیؐ پر شاعری یعنی کہ مجموعہ نعت کتاب(نعتاں سرکاردیاں ) وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی حکومت پاکستان کی جانب سے 2019ء انعام کی مستحق پائی ہے ۔جس پر وہ بجا طور پر خراج تحسین کے مستحق ہیں ۔حاجی صاحب کی سیر ت النبیؐ پر کتاب ’’وفائے مصطفیؐ تقاضا ایمان ‘‘پڑھ کر ایمان تازہ ہو جاتا ہے یقینا یہ سیرت کی کتابوں میں منفرد اور آسان فہم الفاظ میں لکھی گئی کتاب ہے ۔اس کے علاوہ حاجی صاحب تیرہ مختلف موضوعات پر کتب کے مصنف ہیں ۔ اور پچاس کے قریب حکومتی وغیر حکومتی ایورڈ ز،گولڈ میڈلز اور سرٹیفکیٹس حاصل کرچکے ہیں ۔پنجابی کے باکمال شاعر اور حساس افسانہ نگار ہیں-

انکے متعلق یہ کہنا ہرگز غلط نہ ہوگا کہ جناب صوفی شاعر ہیں اور انکا شمار حضرت سلطان باہوؒ اور حضرت بلھے شاہ کی صف میں ہوتا ہے ۔ ایک درد دل رکھنے والے ایک خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک خوب سیرت انسان ہیں ۔انہوں نے’’ وفائے پاکستان ادبی فورم‘‘کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم کیاہوا ہے جس کا مقصد نوجوان لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ۔راقم الحروف کو اس تنظیم کا میڈیا ایڈوائزر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔حاجی صاحب نے میں بتایا ہے کہ وہ قرآن پاک کی تفسیر لکھ رہے ہیں ۔بے شک قرآن پاک وہ واحد کتاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ شائع ہوتی ہے اور سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے اور سب سے زیادہ تقسیم ہوتی ہے ۔ہردور میں ہر اہل علم واہل قلم اور بزرگان دین ،علمائے کرام نے اپنی اپنی ہمت اور بساط کے مطابق دین کے اس کام میں اپنا حصہ ڈالا ہے ۔حاجی صاحب نے قرآن کی تفسیر سورۃ العصر سے شروع کی ہے ۔اور کمال کی بات یہ ہے حاجی صاحب ہر ہر سورۃ کی الگ الگ تفسیر کررہے ہیں یعنی کہ ایک سو چودہ سورتیں ایک سو چودہ کتب کی صورت میں ہوں گی انشاء اﷲ یہ تفاسیرقرآن کی کتب میں ایک منفرد اضافہ ہوگا۔اﷲ تعالی سے دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ انکی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور انکو ہمت واستقامت عطا فرمائے آمین ۔افسوس کہ ہم اس وقت نام کے مسلمان رہ چکے ہیں اور ہماری ذلت ورسوائی کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم تارک قرآن ہوچکے ہیں ۔انٹرنیٹ نے ہماری نوجوان نسل کو تباہ وبرباد کردیاہے ۔دین سے دوری یہ یہود ونصاریٰ کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے ۔سلطان صلاح الدین ایوبی ؒنے صدیوں پہلے کہہ دیا تھا کہ اگر کسی قوم کوجنگ کیے بغیر شکست دینی ہو تو اس قوم کے نوجوانوں کے اندر فحاشی پھیلا دو وہ قوم خود بخود تباہ ہوجائے گی ۔ آج ہماری قوم کے نوجوانوں کو اﷲ اور رسولؐ کی تعلیمات سے اس قدر دور کردیا گیا ہے کہ ہماری نئی نسل کو تو پہلا کلمہ بھی نہیں آتااور گانے ہر قسم کے اور فیس بک،ٹوٹیر،انسٹاگرام ،ودیگر اپیلی کیشنز کے بعد ٹک ٹاک نے نوجوان لڑکے،لڑکیوں ،بوڑھے بچوں سب کو اپنے حصار میں لے لیا ہوا ہے ۔اوپر سے ایک اور ظلم کہ ہمارے تعلیمی نصاب کے اندر اسلامی لٹریچرز کو ختم کیا جارہا ہے۔تاریخ اسلامی کو حذف کیا جارہا ہے ۔راجہ دہر کو ہیرو اور محمد بن قاسم کو ظالم بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔حاجی صاحب کی تفسیر قرآن پر پہلی کتاب ’’العصر‘‘عنقریب منظر عام پر آرہی ہے ۔حاجی صاحب کا ایک اور قابل تعریف وستائش کام کہ وہ تفسیر کی اس کتاب کو فروخت نہیں کریں گے بلکہ فی سبیل اﷲ تقسیم کریں گے ۔آخر میں حاجی صاحب کے لیے بہت سی دعائیں کہ اﷲ تعالی انکو مزید ہمت واستقامت عطا فرمائے کہ وہ اور زیادہ سے زیادہ دین کا کام کریں آمین اﷲ تعالی انکے علم وعمل میں برکت عطا فرمائے آمین ۔اس شعر کے ساتھ اجازت ۔نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا ۔سوبار جب عقیق کٹا تب نگیں ہوا۔۔۔۔۔۔۔

 

Naseem Ul Haq Zahidi
About the Author: Naseem Ul Haq Zahidi Read More Articles by Naseem Ul Haq Zahidi: 193 Articles with 138159 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.