نئے کرونا وائرس جس کا نام اب "کوویڈ-انیس" رکھ دیا گیا
ہے نے دنیا بھر کے ماہرین صحت کو چکر کر رکھ دیا ہے۔ اس وائرس کے خلاف چینی
حکومت اور چینی ڈاکٹر عزم و ہمت کی نئی داستانیں رقم کر رہے ہیں۔ ایک طرف
یہ ڈاکٹر اس وائرس کا مقابلہ کرتے ہوئے مریضوں کا علاج کرنے میں مصروف ہیں
تو دوسری طرف یہ اس وائرس کی علامات، مختلف مریضوں پر اس کے اثرات، علاج کے
طریقہ کار سمیت دیگر معلومات کو یکجا کرکے ڈیٹا مرتب کر رہے ہیں جو کہ ایک
بڑی انسانی خدمت ہے۔ اس ڈیٹا کی مدد سے دنیا بھر کے ڈاکٹرز اور طبی ماہرین
علاج کے طریقہ کار اور ویکسین کی تیاری میں معاونت حاصل کرنے کے لئے کوشاں
ہیں۔
چین میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے
حالیہ عرصے میں تواتر سے میڈیا بریفنگز کا انعقاد عالمی برادری کے لیے
معلومات تک رسائی کا ایک دریچہ بن چکی ہے۔ چین کی ریاستی کونسل کے
انفارمیشن آفس کی جانب سے پندرہ تاریخ کو میڈیا بریفنگ کے لیے نوول کرونا
وائرس کے مرکزی شہر ووہان کا انتخاب کیا گیا ۔اس موقع پر صوبہ حو بے میں
وبا ئی صورتحال اور طبی سہولیات کی فراہمی کے بارے میں اگاہ کیا گیا ۔ اس
پریس کانفرنس کی خاص بات فائیو جی ٹیکنالوجی کے استعمال سے براہ راست
نشریات اور ویڈیو لنک کے ذریعے سوالات کے جوابات شامل رہےتاکہ لوگ چین میں
وبا کی روک تھام سے متعلق پیش رفت کے بارے میں جان سکیں ۔ تازہ ترین
معلومات کی فراہمی کے لیے بائیس جنوری سے چین کی مرکزی حکومت کی جانب سے
اسی موضوع پر پچیس سے زائد پریس کانفرنسز کا اہتمام کیا جا چکا ہے ۔
چین کی کاوشوں نے وبا کو دوسرے ممالک تک پھیلنے سے مؤثر طور پر روکا ہے۔ تا
حال ، چین سے باہر انفیکشن کے کیسز ایک فیصد سے بھی کم ہیں ۔ اس وقت چین
اور بین الاقوامی اداروں کے درمیان تعاون میں بھی مضبوطی آ رہی ہے ۔ ڈبلیو
ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایدھانوم گبریسس نے 14 تاریخ کو اعلان کیا
کہ نوول کرونا وائرس پر قابو پانے اور چین کو معاونت فراہم کرنے کی غرض سے
عالمی ماہرین کے گروپ کے تمام ارکان رواں ہفتے کے اواخر تک چین پہنچ جائیں
گے۔
چینی اور بیرونی ممالک کے ماہرین مشترکہ طور پر چین اور دنیا کو وبائی مرض
کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے درکار اقدامات سے متعلق رہنمائی اور مشاورت
فراہم کریں گے ۔ ماہرین وائرس کے پھیلاؤ ، مرض کی شدت اور اثرات پر خصوصی
توجہ مرکوز کریں گے جسے یقینی طور پر ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔
چین نے مختلف ممالک کے عوام بالخصوص نوجوانوں کی جانب سے وبا کے خلاف لڑنے
میں چین کی حمایت کو خوب سراہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے عوام کی
اس حمایت سے چینی قوم جلد نوول کرونا وائرس انفیکشن کے نمونیا کی وبا کے
خلاف حتمی فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی۔
برطانوی شمالی آئرلینڈ میں پرائمری اسکول کے طلباء نے چین کی حمایت میں ایک
گانا گایا، جس کے بول ہیں" دنیا کو پیار سے بھر دو" یہ گانا انٹرنیٹ پر
وائرل ہو چکا ہے۔ چینی انٹرنیٹ صارفین نے اس کاوش کو خوب سراہتے ہوئے اظہار
تشکر کیا ہے اور ان برطانوی طلبا کو بطور مہمان چین آنے کی دعوت دی ہے۔
حال ہی میں اٹلی کے شہروں فلورنس اور نیپلزکے شہریوں نے "ہگ چائنیز" نامی "فلیش
ایونٹ "کا انعقاد کیا۔اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر ٹوبی نامی ایک جرمن
نوجوان نے " میں چین ہوں" کے نعرے کے ساتھ چین کی حمایت میں ایک سرگرمی کا
آغاز کیا ، جس کا جرمن انٹرنیٹ صارفین نے نہایت پر جوش انداز میں جواب دیا۔
ٹوبی نے دنیا بھر کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مل کر وبا کا مقابلہ کریں
اور امتیازی سلوک کا رویہ ترک کردیں۔
گنگ شوانگ نے آن لائن پریس کانفرنس میں دنیا کے مختلف علاقوں سے چین کی
حمایت کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے
سیکرٹری جنرل اور عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل سمیت عالمی اداروں کے
سربراہان اور مختلف ممالک کے رہنماؤں نے نوول کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے
کے لئے امتیازی سلوک، بدنام کرنے اور ضرورت سے زیادہ رد عمل سے بچنے کی
اپیل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے عوام کی حمایت کے ساتھ چینی عوام اس
وبا کے خلاف فتح حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا آئیں سب مل کر اس وبا کے خلاف
جد و جہد کریں۔ |