کافی دن پہلے کی بات ہے میں ایک بس میں سفر کر رہا تھا جو
کے کافی بھری ہوئی تھی مگر میں کیونکہ شروع کے بس اسٹاپ سے سوار ہوا تھا اس
لیے مجھے سیٹ مل گئی تھی اور میں آرام سے بیٹھ کر آس پاس کا جائزہ لے رہا
تھا اور یہ بھی سوچ رہا تھا کہ اتنے روش میں اپنے مطلوبہ بس اسٹاپ پر کس
طرح اترونگا اس دوران میری نظر ایک بوڑھے آدمی پر پر جو بس میں کھڑا ہوا
تھا اور بس میں روش کی وجہ سے کافی پریشن لگ رہا تھا. دنوں کافی کم عمر تھا
اور انٹرمیڈیٹ کا طالب علم تھا اس لیے بس میں کھڑے ہو کر سفر کرنا میرے لیے
کچھ مشکل نہ تھا لہٰذا میں نے اپنی سیٹ اس بوڑھے آدمی کے لیے خالی کر دی
اینڈ وہ میری جگا پر بیٹھ گیا. میں اسکے قریب ہی کھڑا ہو گیا. کچھ دیر ہی
گزری تھی کہ روڈ پر ایک سپیڈ بریکر آ گیا اور بس زور سے اچھلی اور جھٹکا
لگنے کی وجہ سے میں اس بوڑھے آدمی سے ٹکرا گیا وہ ٹکر لگتے ہے غصّے میں آ
گیا اور زور سے بولا ابے کیا اندھا ہے ٹھیک سے کھڑا نہیں ہو سکتا. وہ یہ
بات بھی بھول گیا کے تھوڑی دیر پہلے میں نے ہے اسے سیٹ دی تھی . آپ لوگ یہ
سوچ رہے ہونگے کے انکے اس برتاؤ سے میں غصّے میں آ گیا ہونگا مگر ایسا کچھ
نہ ہوا کیونکہ میں ان اپنے والدین اور بزرگوں سے سن رکھا تھا انسان کو نیکی
کسی دنیوی فائدے کے لیا نہیں کرنی چاہئیے بلکہ الله پاک کی خوشنودی کے لیے
کرنی چاہئیے کیونکہ اگر اللہ پاک خوش ہو گیے توانسان کامیاب ہو جاے گا
مشہور کہاوت ہے کے نیکی کر دریا میں ڈال یعنی اس کا مطلب یہ بھی لے سکتے
ہیں کہ زندگی کے دریا میں کسی وجہ سے ڈوبنے لگیں تو یہ نیکیاں کشتی بن کر
مدد کے لیے آ جائیں گی . اگر ہم بے غرض ہو کر صرف الله پاک کی خوشنودی کے
لیے کام کریں گے اور امید صرف الله کی ذات پاک سے رکھیں گے جو کائنات کے سب
سے بارے ڈونر یعنی بخشش عطا فرمانے والے ہیں تو ہماری کامیابی یقینی ہے
|