ہمیں بچپن ہی سے اقوال زریں پڑھنے کا شوق ہے- ایک قول ہم
نے پڑھا کہ قرض لینے والوں کی یاد داشت ہمیشہ کمزور ہوتی ہے- یہ بات اس وقت
ہمارے سمجھ میں نہ ائی تھی- پھر ایک دن ہمارے ساتھ ایک ایسا واقعہ پیش آیا
کہ ہمیں یہ قول اچھی طرح سمجھ میں آ گیا - ہوا یوں کہ ہمارے ایک دوست نے ہم
سے کچھ پیسے ادھا ر لیے اور ایک وقت مقررہ پر دینے کا وعدہ کیا - ہم نے پڑھ
رکھا تھا کہ پیسے کا لین دہن لکھ کر کرنا چاہئیے مگر ہم نے اس بات پر عمل
نہ کیا اور زبانی کلامی ہی اس دوست کو ادھار دے دیا کچھ دنوں کے بعد ہم نے
اس سے اپنے پیسے واپس مانگے مگر ہماری حیر ت کی انتہا نہ رہی کہ جب اس نے
کہا کہ وہ پیسے تو میں آپ کو دے چکا ہوں - میں نے کہا کے اگر ایسی بات ہوتی
تو میں پیسے واپس کرنے کا تقاضا کیوں کرتا ؟ اس پر وہ بولا میں نے پیسے دے
تو دیے ہیں مگر آپکی شرافت کو مد نظر رکھتے ہوے دوبارہ دے دونگا - اس پر
ہمیں سخت غصّہ آیا اور ہم نے یہ تہیہ کر لیا کے آیندہ کسی کو ادھار نہیں
دینگے اور اگر کبھی دیا بھی تو صرف اتنا کہ اگر لے کے بھا گ بھی جائے تب
بھی ہمیں فرق نہ پڑے یعنی کل آمدنی کا صرف ایک فیصد
ایک قول ہے"When I lent my money I had a friend. When I asked for it he
was unkind."
یعنی جب میں نے اپنی رقم ادھار دی تو میرا ایک دوست تھا جب میں نے واپسی کا
تقاضہ کیا تو وہ نہ مہربان تھا- عوام میں ایک شعر بھی مشہور ہے
"وہ قرضہ ہی کیا جو ادا ہو گیا
وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو گیا-
|