جس دیس کی 70 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہو، جس دیس
میں 22 کروڑ آبادی ہو اور صرف 10فیصد خون کے عطیات رضاکارانہ بنیادوں پر
ملتے ہوں وہاں ایمرجنسی حادثات، سانحات، قدرتی آفات میں کیا صورتحال ہوگی ،
ایسی صورتحال کا ہم کئی بار سامنا کرچکے ہیں۔ خون کو زندگی کہا جاتا ہے،
ماہرین طبّ کا کہنا ہے کہ ہر چار ماہ بعد خون کا عطیہ دینا چاہیے اِس کے
فوائد ہی فوائد ہیں، نقصان کوئی نہیں،اِسی طرح خون کی کمی کا شکارہم وطنوں
کی تعداد بھی کم نہیں۔ خون کی بروقت فراہمی نہ ہونے سے کئی قیمتی انسانی
جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت، انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈکراس
اور ریڈکراس سوسائٹیز خون کے عطیات کی مہم میں تیزی کی خواہاں ہیں۔ ہلالِ
احمر پاکستان کا خون کے عطیات کی فراہمی میں بڑا نام ہے۔جڑواں شہروں کے
ہسپتالوں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ہلال ِاحمر کی جانب سے خون کی
فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے۔ انفرادی طور پر قیمتی انسانی جان بچانے کیلئے
مریضوں، زخمیوں کے رشتہ دار ریجنل بلڈ ڈونر سنٹر سے خون حاصل کرتے ہیں۔ہلالِ
احمر پاکستان کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد معروف سماجی شخصیت چیئرمین ابرار
الحق نے عطیہ خون کی ملک گیر مہم کا اعلان کرتے ہوئے اِس کا آغاز پارلیمنٹ
ہاؤس کے مرکزی دروازے پر کیمپ کا انعقاد کرکے کیا۔ وطن ِ عزیز میں خون کا
عطیہ دینے والوں کی شرح محض 2 فیصد ہے۔ اِس شرح کو بڑھانے، عوام الناس میں
شعور کی دولت بانٹنے کیلئے مہم جاری ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے لگائے کیمپ
میں 10 سے زائد اراکین اسمبلی نے خون کا عطیہ دیا جن میں ڈپٹی سپیکر قاسم
سوری،ممبر قومی اسمبلی مائزہ حمید چوہدری، امجد خان نیازی، محسن داوڑ ،
ڈاکٹر پروین ابرار، خان محمد بروہی، میرخان محمد جمالی، مرزا کاکڑ، جے
پرکاش، ایاز آفریدی کے علاوہ سید ارسلان، ابراہیم کارلوس کیمیلو، خواجہ
عمران خادم، شہباز حسین، طارق عزیز، منصور احمد، وقاص علی، حمید اﷲ شاہ،
محسن علی، محمد حنیف، محمد حسن، عادل الیاس، زاہد میر، سمیعہ خان، شاکر
عباسی، حافظ عبدالماجد، محمد ساجد، احتشام، فہد خٹک، حنیف خان، آفتاب
جہانگیر، فضل اکبر، سردار عزیز، راشد محمود، غلام قادر، افضل خان، نوبل
شنگہاڑا اور جمشید شامل ہیں۔متعدد رہنماؤں نے اِ س مہم کے فروغ اور کامیابی
کیلئے پیغامات بھی ریکارڈ کروائے اِن میں پارلیمانی سیکرٹری حاجی صالح محمد
خان، عظمیٰ ریاض جدون، نفیسہ شاہ، میر عتیق، مشاہد اﷲ خان، شاہد خاقان
عباسی، پرنس نواز الائی، عبدالقادر پٹیل، شائستہ پرویز ملک ، عامر کیانی
سمیت متعدد شخصیات نے موٹیویشنل پیغامات ریکارڈ کرائے۔ اِس دوران کُل 39
افراد نے خون کا عطیہ دے کر یہ پیغام دیا کہ قوم کا ہر فرد خون کا عطیہ
دینے میں آگے بڑھے۔ہلالِ احمر کا ریجنل بلڈ ڈونر سنٹر برسوں سے جڑواں شہروں
کے ہسپتالوں میں داخل مریضوں کے علاوہ تھلیسیمیا کے شکار بچوں کو باقاعدگی
کے ساتھ خون کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔اِس حوالے سے دیکھا جائے تو گزشتہ
برس 2019 ء کی آخری سہ ماہی میں 17 مقامات پر خون کے عطیات جمع کرنے کیلئے
کیمپس کا انعقاد کیاگیا۔آربی ڈی سی باقاعدگی سے کیمپس کے انعقاد کے ساتھ
ساتھ عوام الناس میں آگاہی پھیلانے میں سرگرم عمل رہتا ہے۔ اِسی ضمن میں
چیئرمین ہلالِ احمر ابرار الحق کے 90 روزہ ایکشن پلان کے تحت خون کے زیادہ
سے زیادہ عطیات جمع کرنے کی مہم زور و شور سے جاری ہے۔
اراکین اسمبلی کے ریکارڈ پیغامات سوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے شعور و آگہی
کو فروغ ملا، پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی دروازے پر خون کا عطیہ دینے کے فوائد
پر مبنی لٹریچر بھی تقسیم کیا گیا۔چیئرمین ابرار الحق کی اِ س کاوش کو ہر
مکتبہ فکر نے سراہا ہے۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ بروقت خون نہ ملنے کی
وجہ سے وطنِ عزیز میں ہر سال کئی قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں۔ طبّی ریسرچ
کے مطابق وقتاً فوقتاً خون عطیہ کرنے والوں کو دِل کادورہ پڑنے اور کینسر
لاحق ہونے کے امکانات 95 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔ جسم میں آئرن کی مقدار کو
متوازن رکھنے کیلئے خون عطیہ کرنا نہایت مفید عمل ہے۔خون عطیہ کرنے سے رگوں
میں خون کے لوتھڑے بننے کا عمل رُک جاتا ہے، اِس سے خون کا بہاؤبہترہو جاتا
ہے، خون عطیہ کرنے والے موٹاپا کا شکار نہیں ہوتے۔ جسم کی چربی کم ہوتی ہے،
وزن نہیں بڑھتا۔ نیا خون بننے سے چہرے پر نکھار آتا ہے۔ عطیہ کیے گئے خون
کی جدید مشینوں پر ٹیسٹنگ ہوتی ہے۔تفصیلی رپورٹ ڈونر کو مہیا کی جاتی ہے۔
اِس رپورٹ کی روشنی میں ڈونر اپنی کسی پوشیدہ بیماری کے لاعلاج ہونے سے
پہلے ہی آگاہ ہو جاتا ہے۔ تمام ٹیسٹ عطیہ خون کی وجہ سے مفت ہوجاتے ہیں۔
دورانِ خون کا نظام بہتر ہوجاتا ہے۔سیکرٹری جنرل خالد بن مجید کے مطابق یون
تو بلڈ ڈونر ڈے جون کی 14 تاریخ کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ لیکن عطیہ
خون کی مہم سارا سال جاری رہتی ہے۔ بغیر کسی لالچ کے کسی دوسرے کی جان
بچانے کیلئے خون کا عطیہ دینا کارِ ثواب بھی ہے اورصحت کیلئے مفید بھی۔
آئیے ہلالِ احمر کی اِس ملک گیر مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ آپ کا دیا گیا
خون کسی پھول کی مسکراہٹ قائم رکھ سکتا ہے، کسی کو نئی سانسیں دے سکتا ہے۔
آگے بڑھیں ۔۔۔۔یہ صدقہ جاریہ ہے
|