دل کے ارمان آنسوؤں میں بہہ گئے

بھارت کے سینے پر سانپ لوٹ لوٹ گئے جب فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو مزید چار ماہ تک کیلئے گرے لسٹ میں برقرار رکھاجائے گا مودی سرکارنے بڑے جتن کئے کہ کسی طرح پاکستان کسی نہ کسی طریقے سے ڈیفالٹرقراردیدیاجائے لیکن بھارت کے دل کے ارمان آنسوؤں میں بہہ گئے۔ اب پاکستان کو جون 2020 تک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر مزید عمل کرنا ہو گااور جون میں ایف اے ٹی ایف پاکستان کی طرف سے سفارشات پر عمل درآمد کا جائزہ لے گا۔ ایف اے ٹی ایف اجلاس سے قبل بہت دعوے کئے جارہے تھے کہ پاکستان اس مرتبہ گرے لسٹ سے نکل جائے گا، ہمارے مطالبات کو دنیا نے تسلیم کر لیا ہے اور امریکہ سمیت بہت سے ملکوں کی پاکستان کو حمایت حاصل ہو گئی ہے لیکن اجلاس کے آغاز پر ہی اس بات کو بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا جانے لگا کہ بھارت کی سازش ناکام ہوئی اور پاکستان بلیک لسٹ ہونے سے بچ گیا ہے۔وہی پرانی باتیں جو گزشتہ برس ایف اے ٹی ایف اجلاس کے موقع پر کی گئی تھیں اس مرتبہ بھی انہیں دہرا کر قوم کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ باخبر حلقوں کی طرف سے پہلے ہی کہا جارہا تھا کہ بین الاقوامی طاقتیں پاکستان پر ایف اے ٹی ایف کی تلوار لٹکا کررکھنا چاہتی ہیں اور بھارتی خواہش پر امریکہ اس سارے عمل میں پیش پیش ہے۔ پاکستان کو بلیک لسٹ سے بچنے کیلئے چین، ترکی اور ملائشیا کی صورت میں تین ووٹ تو میسر ہیں لیکن گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے مطلوب بارہ ووٹ حاصل نہیں۔ گرے لسٹ سے نکالنے کا اصل فیصلہ انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ یعنی آئی سی آر جی نے کرنا ہے اور اس کے ارکان ایک طاقتور لابی کی صورت رکھتے ہیں۔ یہ طاقتور لابی مکمل طور پر امریکہ کے زیر اثر ہے۔ٹرمپ انتظامیہ اگر چاہے تو ایف اے ٹی ایف کی یہ تنظیم پاکستان کو فوری طور پر گرے لسٹ سے نکال سکتی ہے لیکن امریکہ افغانستان سے محفوظ انخلا تک ہر صورت پاکستان پر دباؤ بڑھا کر رکھنا چاہتا ہے اور کسی صورت اسے ریلیف دینے کے حق میں نہیں ہے۔حکومت پاکستان کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اب تک کئی ایسے اقدامات اٹھائے گئے جن کا کچھ عرصہ پہلے تک تصور کرنا بھی محال تھا۔ سابقہ ادوار میں حافظ محمد سعید کوبار بار گرفتار اور نظربند کیا جاتا رہالیکن موجودہ دور حکومت میں جس طرح ان کی جماعت پر پابندیاں لگائی گئیں اور سزائیں سنا کر ایف اے ٹی ایف کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی اس کی مثال پہلے دیکھنے میں نہیں آئی مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق ایف اے ٹی ایف کے شکنجے سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ ہر اجلاس میں چھ ماہ آگے کی تاریخ اور مزید شرائط پر عمل درآمد کا ٹارگٹ دے دیا جاتا ہے۔ اکتوبر 2019 کی طرح حالیہ اجلاس میں بھی یہی بات دیکھنے میں آئی۔منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے جاری کوششوں میں بہتری لانے کی ہدایات کرتے ہوئے مزید پوائنٹس کی نشاندہی کر دی گئی ہے۔پاکستان حکام سے اس امر کی یقین دہانی کروانے کیلئے کہا گیا ہے کہ اگر آئندہ بھی کوئی مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہوتا ہے تو اسے گرفتار کیا جائے گا۔ جن تنظیموں اور شخصیات کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے، انہیں کسی طور ریلیف نہیں ملنا چاہیے اور اس کیلئے مزید سخت قوانین بنائے جائیں۔ اسی طرح یہ بھی کہاگیا ہے کہ انتظامی طور پر صوبائی اور وفاقی ادارے ایک دوسرے کے ساتھ بہتر انداز میں تعاون کریں۔ ایسی تنظیمیں اور شخصیات جن کے خلاف سلامتی کمیٹی کی قرار1267کے تحت پابندیاں لگائی گئی ہیں ان کے اثاثے اس طرح منجمند کئے جائیں کہ یہ چیزیں دوبارہ ان کے استعمال میں نہ آسکیں یعنی ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں بین الاقوامی طاقتیں پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کر کے رکھنا چاہتی ہیں۔یہ طے شدہ اصول ہے کہ جب کسی ملک کی طرف سے کمزوری کا مظاہرہ کیا جاتا ہے تو پھر دباؤ بڑھانے والوں کے مطالبات بھی دن بدن بڑھتے جاتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے سامنے اگر شروع سے ہی اس طرح گھٹنے نہ ٹیکے جاتے اور غیرت و حمیت کا مظاہرہ کیا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔ ایک طرف پاکستان کے اقداما ت کی تعریف کی جارہی تو دوسری جانب یہ کہہ کر دھمکایا جارہا ہے کہ اگر ٹیرر فنانسنگ میں پراسیکیوشن اور سزاؤں میں پیش رفت نہ ہوئی تو ایف اے ٹی ایف کی طرف سے ایکشن لیا جائے گا۔ یہاں یہ امر بھی لائق تحسین ہے کہ حافظ محمد سعید اور ان کی جماعت نے ایف اے ٹی ایف کی پابندیوں کے دوران جو کردار پیش کیا ہے، اسے تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ ان کے سینکڑوں سکول، کالج، ہسپتال ، ڈسپنسریاں اور دیگر ادارے قبضے میں لیکر وہاں سرکاری عملہ تعینات کر دیا گیا مگر پورے پاکستان میں ایک پتہ تک نہیں ٹوٹااور ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے صبر و استقامت کا ایسا عظیم مظاہرہ کیا گیا کہ اس کی مثال ملنا بھی مشکل ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ حافظ محمد سعید نے کوئی جرم نہیں کیااور ان کی جماعت نے دہشت گردی کی بیخ کنی اور فتنہ تکفیر کے خاتمہ کیلئے نظریاتی محاذ پر جو کردار ادا کیاہے وہ کوئی دوسرا نہیں کر سکا۔ ملک میں خودکش حملے شروع ہوئے تو ایسے حالات میں جب کوئی اس مذموم عمل کے خلاف بولنے کیلئے تیار نہیں تھا حافظ محمد سعید نے ببانگ دہل کہا کہ یہ جہاد نہیں فساد ہے۔ کسی کلمہ گو مسلمان کی طرف ہتھیار کا رخ کرنا بھی حرام ہے۔ دفاع پاکستان کونسل کے پلیٹ فارم پر ان کی جماعت سب سے زیادہ متحرک رہی اور قریہ قریہ ، شہر شہر جاکراسلام اور پاکستانیت کے پیغام کو عام کیاگیا۔پاکستان میں زلزلہ، سیلاب ہو یا کوئی اور قدرتی آفت، اس جماعت کے کارکنان سب سے پہلے دکھی انسانیت کی مدد کیلئے پہنچے اور بڑھ چڑھ کر ریلیف سرگرمیاں انجام دیں۔ ان کے بے لوث خدمت کا عالم یہ تھا کہ 2005 کے زلزلہ کے دوران یو این اور دیگر بین الاقوامی ادارے بھی ریلیف کا سامان متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کیلئے اس تنظیم کے کارکنان کی مددکا سہارا لیتے رہے۔ غرضیکہ ہر مشکل وقت میں یہ عظیم شخصیت اور ان کی جماعت اہل پاکستان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑی رہی۔ مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف پوری قوم بھارتی جارحیت کے خلاف سینہ تان کر کھڑی ہے پاکستانی حکمرانوں کے حالیہ اقدامات کو اگرچہ ایف اے ٹی ایف اور بین الاقوامی طاقتوں کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے لیکن ا س حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس سے بھارتیوں کو کھل کھیلنے کا موقع ملے گا اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نقصان پہنچے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان اپنے قدموں پر کھڑی ہو اور بیرونی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ملکی و قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے جراتمندانہ فیصلے کئے جائیں سچی بات تو یہ ہے کہ اقوام عالم نے کشمیریوں کیلئے کچھ نہیں کیا اس لئے اب بھی ہمیں زیادہ توقعات عالمی برادری سے نہیں رکھنی چاہیں۔بھارت لاتوں کا بھوت ہے وہ باتوں سے ماننے والا نہیں ہے ایک کروڑ انسانی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے جو مسلسل اڑھائی و ماہ سے کرفیو میں ہیں خوراک،ادویات اور بچوں کے دودھ کی شدید قلت ہے اس لئے کشمیریوں کی زندگیوں کو بچانے کیلئے جہاد کا اعلان کیا جائے۔حکومت پاکستان فوری طور پر جہاد کا اعلان کرے پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑے گی۔ کشمیری مسلمان ستر سال سے تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیریوں نے ایک دن کیلئے بھی بھارت کے غاصبانہ تسلط اور غلامی کو قبول نہیں کیا ہے اور جدو جہدآزادی میں لازوال قربانیاں دے رہے ہیں۔ استصواب رائے کشمیریوں کا جمہوری حق ہے لیکن بھارت کشمیر میں جمہوریت کا قتل کر رہا ہے۔بھارت 70سال سے مظلوم و نہتے کشمیریو ں پر مظالم ڈھارہا ہے لیکن تمام تر جبرو تشدد اور ریاستی و فوجی دہشت گردی کے باوجود کشمیریوں کے اندر موجود جذبہ آزادی اور شوق شہادت ختم نہیں کر سکا ہے۔
 

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 337118 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.