کورونا وائرس کے خلاف چین کی کامیاب حکمت عملی

2003ء سے 2020کاعرصہ چین کے عالمی معیشت پر چھا جانے اور اسی عرصہ میں سی پیک کے زریعے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری نے دنیا کو ورطہ حیر ت میں ڈال دیا تھا اگرچہ 2003 میں سارس کی وباء اور حالیہ کرونا وائرس نے اضطرابی کیفیت پیدا کی مگر چین کی بر وقت حکمت عملی نے پوری دنیا کی سلامتی کو محفوظ رکھا۔چین نے نہ صرف ووہان کو بچایا بلکہ اس وائرس کو صوبہ ووہان سے باہر بھی نہ نکلنے دیا۔چین نے پاکستانی طالبعلموں کی وطن واپسی روک کر اپنے عظیم دوست ملک پاکستان کو بھی محفوظ کیا۔چین کا کردار اس ضمن میں ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے مستحکم ہوا۔بے وقت کی راگنی اور افراتفری پھیلانے والا مایوس ہی رہا اور خوف کی فضا قائم رکھنے کی کوشش بھی ناکام رہی ۔یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ چین کا معاشی میدان سے لے کر سائنس و ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنا بعض طاقتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا مگر چین اپنی رفتار کم کرتا ہے نہ مشن روکتا ہے۔۔ یہی چین پاکستان کا عظیم دوست اور بھائی ہے ۔چین کے اقدامات کو تقویت بخشنے اور دنیا کو کورونا وبا ء کے خلاف چین کی کامیاب اور موثر ترین حکمت عملی سے آگائی دینے اور صورتحال کی حقیقی تصویر دکھانے کے لیے انٹرنیشنل فورم برائے کالم نگارز و اینکرز کے دس رکنی وفد نے محمد آصف نور کی سربراہی میں اسلام آباد میں چین کے سفیر جناب یاو جنگ سے ملاقات کی ۔

چین نے پاکستانی طالبعلموں کی وطن واپسی روکے رکھی تاکہ کوئی بھی مشتبہ فرد پاکستان داخل نہ ہو سکے ۔چین کو ناضی میں بھی ایسی صورتحال پیش آتی رہیں مگر چین نے کامیابی سے ہر ایسی صورتحال کا مقابلہ کر کے دکھایا۔یہ بات بھی عیاں ہے کہ بعض طاقتوں کو پاکستان چین لازوال دوستی اچھی نہیں لگتی ایک عرصہ سے کبھی انسانی حقوق کی پامالی کا الزام لگا کر کبھی یغور مسلمانوں سے متعلق دروغ گوئی اور کبھی عدم مساوات ،عدم انصاف کا بے بنیاد ڈھنڈورا پیٹ کر بلاجواز تنقید کی جاتی رہی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے مگر چین کے دوٹوک واضح موقف اور ون چائنا پالیسی ،دیگر ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات،قائدانہ کردار،باہمی تعاون کی بدولت تمام سازشیں اپنی موت آپ مرتی رہی ہیں۔چین کے سفیر جناب یاو جنگ کی جانب سے افپکا وفد کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا اور انہوں نے ببانگ دہل کہا کہ جب لوگ فاصلے رکھ رہے ہیں ایسے میں افپکا کا چینی سفارتخانے آنا اور اس صورتحال میں چین کی مدد کرنا ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس نے اتنی تباہی نہیں پھیلائی جتنا بعض عاقبت نا اندیشوں نے خوف و ہراس پھیلانے کی ناکام کوشش کی۔چین پوری دنیا کی سلامتی اور بقا کا ضامن ہے اور اس بات پر مکمل یقین رکھتا ہے کہ ایسے اقدامات اتحائے جائیں جس سے پائیدار امن قائم ہو اور ایک دوسرے کی سلامتی محفوظ رہے۔یاو جنگ نے کہا کہ ہم نے صوبہ ووہان میں وائرس حملے کو اس صوبہ سے باہر نکلنے ہی نہیں دیا،ہم نے ووہان میں تمام تر اقدامات اٹھائے تا کہ یہ وبا ء پھیل نہ سکے۔ عوام کو گمراہ کرنے اور چین کے خلاف پراپیگنڈا کرنے،چینی باشندوں کی نقل وحمل پر پابندی لگانے والے مایوسی کا شکار ہوئے۔افپکا وفد کے ہر رکن کو سوال کی بخوشی اجازت اس بات کا ثبوت تھی کہ چینی سفیر کا اعتماد بڑھا ہے اور اس کڑے وقت میں جب دنیا میں پراپیگنڈا جاری ہے ۔یاو جنگ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہر آڑے اور کڑے وقت میں چین کی مدد کی ہے ۔ون چائنا پالیسی کی حمایت ہمارے لیے طرہ امتیاز ہے۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے خلاف جدوجہد کے تجربات بھی شئیر کئے جائیں گے۔ہم ویکسین کی تیاری میں مصروف کار ہیں۔دنیا کی سلامتی ہمیں عزیز ہے،چین کی حکومت ،فوج اور سول سوسائٹی کا ریسپانس دنیا بھر کے لیے ہے۔ہم ایک حکمت عملی اور منظم انداز سے آگے بڑھ رہے ہیں۔چین کی حکومت پاکستانی حکومت سے رابطے میں ہے اور اس حوالے سے وزارت صحت پاکستان،قومی ادارہ صحت کا کردار اور اقدامات قابل ستائش ہیں۔یاو جنگ نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے ہمارے کردار کو سراہا ہے یہ ہمارے لیے ایک اعزاز ہے۔کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنا چین کی ایسی کامیابی ہے جسے دنیا نے مانا ہے۔ایک سوال کے جواب میں محترم یاو جنگ نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کی تمام اقسام نے مثبت کردار ادا کیا ہے اس کردار نے ہر ایک ملک کو اقدامات پر مصر کیا اور اس طرح ہم زیادہ نقصان سے بچ گئے۔پاکستانی میڈیا نے دنیا کو حقیقی تصویر دکھائی۔سائنس و ٹیکنالوجی میں صف اول کا ملک چین دنیا بھر کو اس وباء سے محفوظ رکھنے کے لیے بر سر پیکار ہے اور چار قسم کی ویکسین تیار کی جارہی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں یاو جنگ نے مدلل انداز میں کہا کہ سی پیک کے منصوبوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،تمام منصبوں پر اسی رفتار سے کام جاری ہے جس طرح شروع ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت چینی زرعی ماہرین کا آٹھ رکنی وفد پاکستان میں ہے اور ٹڈی دل سے فصلوں کو بچانے کے لیے مصروف عمل ہے جہاں پاکستان کسانوں کو تکنیکی معاونت دی جارہی وہاں کیڑے مار ادویات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔یاو جنگ نے بتایا کہ سی پیک کے تحت ہی چین پاکستان کو شعبہ صحت میں بھی بھر پور مدد کر رہا ہے۔ہسپتالوں کو اپگریڈ کیا جارہا ہے اور طبی عملہ کی استعداد کار بڑھائی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں برن سنٹر اور سندھ میں ایمر جنسی سنٹر کی تعمیر جاری ہے۔تاریخ میں یہ بات سنہری حروف سے لکھی جائے گی کہ چین نے سارس اور کرونا جیسی وباؤں کے خلاف عملی اقدامات اٹھا کر دنیا کی سلامتی کو یقینی بنایا۔چین کی جانب سے سخت مانیٹرنگ اور سکریننگ کے عمل کو سراہا گیا۔چین نے سال نو سمیت تمام تقریبات منسوخ کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ چین کو انسانیت کی کا احترام اور انسانیت کی بقا زیادہ عزیز ہے۔تمام متاثرہ علاقوں کو سیل ،نقل وحرکت ساکت اور آمدورفت جام کر کے اس وباء کو شکست دے کر ثابت کیا کہ چین ایک ذمہ دار ملک ہے۔پاکستانی شہریوں کی اپنے شہریوں کی طرح حفاظت کرکے اچھا دوست بہتر ہمسایہ کا اعزاز برقرار رکھا۔غمگساری کا عنصر نمایاں رہا۔واضح رہے کہ چین نے اتنی بڑی وباء پر قابو پاکر دنیا بھر کو چوکنا رہنے ،اقدامات کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔پہلے سے تیاری کے فارمولے کو تقویت ملی۔افرا تفری کا ردعمل زیر بار ہوا،پراپیگنڈا کرنے والوں کو پشیمانی ہوئی،خوف و ہراس پھیلانے والے مایوسی کا شکار ہوئے۔دوسروں کی سلامتی اور امن کی ذمہ داری نبھا کر چین سرخرو ہوا اور افپکا کا پلیٹ فارم دنیا کو چین کی حقیقی تصویر دکھا کر بری الزمہ ٹھہرا ۔چینی سفیر سے ملاقات کرنے والے افپکا وفد میں راقم کے علاوہ محترمہ فرحت آصف ،ملیحہ ہاشمی،ڈاکٹر سعدیہ کمال،منیر احمد،صدرالدین صدر، ریاض احمد،سفیر شاہ ،راجہ کامران ،فخر یوسف زئی شامل تھے۔چین کے سفیر نے افپکا کی اس کاوش کو خراج تحسین پیش کیا ۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Waqar Fani
About the Author: Waqar Fani Read More Articles by Waqar Fani: 73 Articles with 70774 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.