کچھ دن پہلے نسیم نگر چوک، قاسم آباد میں ایک بڑی دکان پر
میں اپنے ایزی پیسہ اکائونٹ سے پیسے نکلوانے گیا، وہاں کام کرنے والے لڑکے
کو دو چار دفعہ بولا کہ پیسے نکلوانے ہیں مجھے پر وہ دھیان نہیں دے رہا
تھا، اچانک ایک عورت دکان میں داخل ہوئی اور وہی لڑکا اس عورت کے پاس آیا
اور اس عورت سے دعا سلام کرکے موبائل لے لیا اور اسکے پیسے نکالنے لگا 10
منٹ میں بہت باتیں ہوئی ان کے بیچ میں جس سے مجھے اندازہ ہوا کے اس دکاندار
لڑکے اور اس عورت کے بیچ میں اتنی بے تکلفی غیر روایتی ہے، خیر میں غصے سے
کبھی اس عورت کو دیکھتا تو کبھی اس دکان والے لڑکے کو! یاد رہے دکان کا
مالک اور 2/3 ملازم بھی وہیں موجود تھے، جب وہ عورت چلی گئی تو لڑکے نے مجھ
سے موبائل مانگا تو میں نے بھی موبائل دیتے وقت طنزیہ کہہ دیا کہ عورتوں کا
زمانہ ہے بھائی اس عورت سے پہلے میں آیا تھا، لڑکے نے طنز کے جواب میں
معذرت کی اور کہا کہ بھائی یہ میرے محلے کی عورت ہے اس کے شوہر کو بھی
جانتا ہوں میں، یہ ایسی ہی ہے ، اچانک آتی ہے اور بہت تنگ کرتی ہے، جلدبازی
کرتی ہے، کیوں کہ یہ اپنے شوہر سے چھپ کر پیسے نکلوانے آتی ہے جو کہ اسے اس
کا عاشق بھیجتا ہے اور یہ اپنے شوق پورے کرتی ہے، میں تو ملازم بندہ ہوں،
یہ دیکھیں میرے ہاتھ کچھ دن پہلے ہی شادی ہوئی ہے میری مہندی بھی نہیں اتری
اب تک!!
اس نے مجھے پیسے اور میرا موبائل دیا، میں یوں ہی سوچ میں ڈوب کر چل دیا کہ
آخر کون غلط تھا، وہ عورت جو شوہر سے چھپ کر ایسے کام کر رہی تھی، وہ عاشق
جو شادی شدہ عورت پر خرچے کر رہا تھا، وہ شوہر جو بیوی کے جائز خرچ تو پورے
کر رہا تھا پر شوق پورے کرنے جیسا نہیں تھا، وہ دکاندار لڑکا جو اس کا
پڑوسی بھی ہے اور اس کے شوہر کو بھی جانتا ہے اور پھر بھی اس عورت کا ساتھ
دے رہا تھا یا میں جو خوامخوہ اس کو تنز مار بیٹھا۔۔!!
|