انسانیت کیسے حاصل ہو؟؟؟

انسان خواب و خواہشات میں بندھا ہوا اک پرندہ ہے
مانو کہ خداتعالی ہمارے صیاد ہیں اور انسان خواب و خواہشات کے جگلے میں قید کردہ پرندہ
انسان جتنا مرضی چاہے اڑ لے پر مارلے
لیکن وہ اس قید سے کبھی رہائی نہیں پا سکے گا
بالکل اسی طرح جیسے اک پرندوں کے بیوپاری کے پاس رکھے ہوئے پرندے ہوں نا،جب تک وہ جان سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں وہ انھیں آزاد نہیں کرے گا
یا دوسری جانب گر کوئی انھیں خرید لے گا لیکن قید انکا مقدر ہوتی ہے تا حیات
یہ جو خواہشات کا جال ہے نا بہت ہی کرخت اور مضبوط ہے
انسان چاہے جتنی مرضی کوشش کر لے اسے توڑ نہیں پائے گا
اسکی رہائی اسکی موت کے ساتھ ہی ممکن ہے
اب سوال آتا ہے کہ اس قید کو دارالامان کیسے بنایا جائے ؟؟؟؟
آپ مثال لے لو دو شیر ہیں اک جنگل کا اک سرکس کا
جنگل کا شیر درندہ کہلائے گا جبکہ سرکس کا شیر سدھایا ہوا پالتو کہلائے گا
بالکل اسی طرح گر انسان بالکل ہی آوارہ مزاجی میں زندگی گزارے گا،تو یہ انسان نہیں وحشی صفت انسان کہلائے گا،
دوسری جانب گر یہی انسان نیموں کا پالن کرتے ہوئے صیاد کی مرضی سے زندگی گزارے گا تو یہ انسان کہلائے گا
اور اس قید کے در و دیوار اس کے آگے ماتھا ٹیکیں گے
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے،کہ اس جنگلے میں رہ کر صیاد کو خوش کیسے،رکھا جائے
تاکہ
صیاد ہمیں اس پنجرے سے چھٹکارا دلا کر کسی کھلی آب و ہوا میں داخل کردیں،
مثال لے لو آپ کہ ایک بولنے،والا طوطا ہے گر وہ صیاد کے،حکم کی تکمیل کرتے، ہوئے،اس کے پاس رہے گا اڑنے کی کوشش نہیں کرے گا،صیاد کے گھر والوں سے،پیار کرے گا،انکا کہا مانے گا
تو ہو سکتا ہے صیاد اسے اپنے گھر میں پنجرے سے نکال کر کھلے گھر میں چھوڑ دے،
بالکل اسی طرح گر آپ چاہتے ہیں کہ ہمارا صیاد ہمیں اس کرخت پنجرے سے نکال کر،انسانیت کی کھلی فضاؤں میں چھوڑ دے
تو ہمیں صیاد کی بات کو ماننا ہو گا،جو صیاد کہتا ہے،اسکے،پیدا کیئے،ہوئے،بندوں سے حسن و سلوک ہمیں ہر صورت کرنا ہوگا یہی واحد رستہ ہے صیاد کے دل تک پہنچنے کا
گر ہم صیاد کے،دل میں گھر کر لیں گے،تو صیاد ہم سے خوش ہو کر ہمیں ہماری من چاہی منزل پر پہنچا دے، گا اک ایسی منزل جس کے،خواب ہم نے کبھی دیکھے،تھے
مگر یہ سب تبھی ممکن ہے،جب ہم ان تمام نیموں کا پالن کریں گے،جو ہمارے صیاد ہمارے خداتعالی کے، بنائے ہوئے، ہیں
تبھی ہم انسانیت کے درجے پر فائض ہو سکتے ہیں
وگرنہ پھر اس قید میں گھٹ گھٹ کر تڑپ تڑپ کر جب دم نکل جائے،گا ہمیں نکال کر پھینک دیا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Saleem Saqi
About the Author: Saleem Saqi Read More Articles by Saleem Saqi: 21 Articles with 32037 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.