کر بھلا ھو بھلا

یہ سچا واقعہ مجھے میرے ایک دوست نے سنایا ہے - ھوا یوں کہ میرے دوست کے ایک کزن کی شادی ھوئی مگر کافی عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان کے اولاد نہ ھوئی - وہ لوگ کافی پریشان رہنے لگے اور اسی دوران خاندان والوں نے بھی طرح طرح کی باتیں بنانا شروع کر دیں- یعنی جتنے منہ اتنی باتیں - خاندان کی ایک آنٹی تو اس حد تک پہنچ گیں کہ لڑکے کی والدہ کو مشوره دینے لگیں کہ جب تمہاری بہو بچہ دینے کے قابل نہیں تو اس کو ہاتھ پکڑ کر گھر سے باھرک یوں نہیں نکال دیتیں؟ یعنی اپنے بیٹے سے طلاق کیوں نہیں دلوا دیتیں مگر لڑکے کی والدہ کے دل میں خوف خدا موجود تھا- اس لیے انہوں نے اس مشورے کو کوئی اہمیت نہ دی - بات آئ گئی ہو گئی اور کچھ عرصے کے بعد ان آنٹی کی بیٹی کی بھی شادی ہوئی مگر کچھ ہی دن گزرے تھے کہ پتا چلا کے اس کو طلاق ہو گئی ہے اور وہ گھر آ گئی ہے- وجہ یہ بتائی گئی کہ انکے داماد صاحب کو اپنی بیوی پسند نہیں آئی اس لیے اس نے اسے طلاق دے کر کسی اور لڑکی سے شادی کر لی- اس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کے ہم کسی دوسرے کا برا نہ چاہیں کیونکہ کسی اور کا برا چاہنے والوں کا خود اپنا برا ہونے میں ذرا دیر نہیں لگتی- کسی دانا کا قول ہے اخلاق اور رویوں کی بد صورتی کا احساس ہمیں اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک وہ ہمارے ساتھ نہ برتے جائیں. 

 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 42 Articles with 90215 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.